نواز شریف کی وفد کے ہمراہ چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات

خیریت دریافت کی ،مجموعی سیاسی صورتحال اور آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا شہباز شریف ، مریم نواز ، رانا ثنا اللہ، ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ ،مریم اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ بھی ہمراہ تھے تحریک عدم اعتماد میں کسی خوف ، لالچ کے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا، مسلم لیگ (ن) کو ہمیں زیادہ سے زیادہ سپیس دینی چاہیے پی ڈی ایم کا ساتھ دینے پر ہمارے خاندان میں پھوٹ تک پڑ گئی تھی لیکن ہمیں اپنے سیاسی و خاندانی فیصلے پر افسوس نہیں مسلم لیگ کا ووٹ (ن) یا (ق) کے چکر میں ضائع نہیں ہونا چاہیے ، ملکر چلنے میں برکت ہو گی ‘ شجاعت حسین کی گفتگو،ذرائع نواز شریف نے شجاعت حسین کی تجاویز و مطالبات پر فوری ردعمل دینے سے گریزکیا ،دونوں جماعتوںکی مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز

بدھ 6 دسمبر 2023 19:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2023ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ۔نواز شریف نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی جبکہ اس موقع پر مجموعی سیاسی صورتحال اور آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔

ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ، سینئر نائب صدر وچیف آرگنائزر مریم نواز ، رانا ثنا اللہ خان، سردار ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ ،مریم اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ ، بلال اظہر کیانی جبکہ مسلم لیگ (ق) کی جانب سے چوہدری وجاہت حسین، چوہدری شافع حسین اور چوہدری سالک حسین بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں نواز شریف اور شہباز شریف نے چوہدری شجاعت حسین سے ان کی صحت بارے دریافت کیا جبکہ اس موقع پر سیاسی صورتحال اور آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق نواز شریف اور ان کے ساتھ آنے والے رہنما 40منٹ تک چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر موجود رہے ۔ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے آئندہ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سے پنجاب میں بھرپور حصہ مانگ لیا ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نواز شریف اور چوہدری شجاعت حسین نے پندرہ سال کے طویل وقفے کے بعد ہونے والی ملاقات میں ماضی کی خوشگوار یادوں کو تازہ کیا۔ اس موقع پر سیاسی گفتگو بھی ہوئی جس میں مسلم لیگ (ق) نے مسلم لیگ (ن) سے پنجاب میں بھرپور حصہ مانگ لیا ہے ،مسلم لیگ (ق)نے گجرات، سیالکوٹ، منڈی بہائو الدین اور حافظ آباد میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کیا ہے ۔

مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے مطالبہ کیا ہے کہ 2018 میں جہاں جہاں سے مسلم لیگ (ق)کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے، وہ نشستیں دوبارہ ہمیں دی جائیں۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں یہ باور کرایا گیا کہ ہم نے تحریک عدم اعتماد میں کسی خوف اور لالچ کے پی ڈی ایم کا ساتھ دیا، مسلم لیگ (ن) کو ہمیں زیادہ سے زیادہ سپیس دینی چاہیے ۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ ہم مل جل کر پنجاب میں پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور آئی پی پی کا مقابلہ کر سکتے ہیں، مسلم لیگ کا ووٹ (ن) یا (ق) کے چکر میں ضائع نہیں ہونا چاہیے ، مل کر چلنے میں برکت ہو گی،پی ڈی ایم کا ساتھ دینے پر ہمارے خاندان میں پھوٹ تک پڑ گئی تھی لیکن ہمیں اپنے سیاسی و خاندانی فیصلے پر افسوس نہیں، ہم آج بھی اپنے اس فیصلے پر مطمئن ہیں۔

ملاقات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت مذکورہ اضلاع کے علاوہ قومی اسمبلی کے (ن) کے امیدواروں کے نیچے مسلم لیگ (ق)کے امیدواروں کو صوبائی نشستوں پر نامزدگی کی تجویزبھی دی گئی ۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق)کی جانب سے بہاولپور سے طارق بشیر چیمہ کی نشست پر زیادہ زوردیا گیا ، یہ بھی تجویز دی گئی کہ طارق بشیر چیمہ کے قومی اسمبلی کے حلقے کی دونوں صوبائی نشستوں پر بھی ہمارے امیدوار ہوں ۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے چوہدری شجاعت حسین کی تجاویز و مطالبات پر فوری ردعمل دینے سے گریزکیا اور سارے معاملات پر دونوں جماعتوںکی مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویزدی ۔ذرائع کے مطابق مشترکہ کمیٹی آئندہ چند روز میں تشکیل دے دی جائے گی جوسیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تمام تر معاملات پر دونوں جماعتوں کی اعلی قیادت کو تجاویز دے گی۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اپریل 2022ء میں تحریک عدم اعتماد اور بعد میں پی ڈی ایم کی حکومت میں بھرپور ساتھ دینے پر مسلم لیگ کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔