!حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2023ء) پاکستان
پیپلز پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں اگر 18 ویں ترمیم میں کوئی ترمیم کرنا چاہتی ہیں تو پھر این
ایف سی میں صوبوں کا حصہ مزید بڑھاکر صوبوں کو زیادہ اختیارات دئے جائیں اسی ون پوائنٹ کے علاہ 18 ویں ترمیم میں باقی کوئی اور ترمیم قبول نہیں۔
کچھ جماعتیں
حلقہ بندیوں کے خلاف عدالتیں جا کر
الیکشن کو ملتوی کرانا چاہتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو
پیپلز پارٹی سندھ کے نائب صدر سابق وزیراعلی
سندھ سید مراد علی شاہ کے ہمراہ
پیپلز پارٹی حیدرآباد ضلع کے جنرل سیکریٹری علی محمد سھتو کی رہائشگاہ پر حیدرآباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر سینیٹر وقار مہدی، شگفتہ جمانی، عاجز دھامراہ صغیر قریشی و دیگر رہنما موجود تھے۔
(جاری ہے)
نثار کھوڑو نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے 18 ویں ترمیم کے خاتمے کو اپنے مشور کا حصہ بنایا ہے تاہم 18 ویں ترمیم کو رول بیک کسی صورت نہیں ہونے دینگے۔ 18 ویں ترمیم کے خلاف بات کرکے
سندھ کو ڈرایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کے 18 ویں ترمیم کے تحت ابھی تک کچھ محکمے صوبوں کو منتقل نہیں کئے گئے ہیں اور صوبائی خودمختاری کی وجہ سے پہلے
عمران خان وفاق کو کنگلا قرار دیے رہے تھے اب
نوازشریف بھی
عمران خان کی سوچ پر عمل پیرا ہیں اور یہ صوبے ہی ہیں جو ٹیکس ادا کرکے وفاقی پول کا خزانہ بھر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے
معاشی طور پر مضبوط ہونگے تو وفاق مضبوط ہوگا۔انہوں نے کہا کہ
ن لیگ ،پی ٹی آئی اور دیگر جماعتیں مضبوط مرکز پر یقین رکھتی ہیں اور صوبوں کے حقوق کے خلاف سوچ رکھنے والی جماعتیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک عوام کی حکمرانی سے چھنا ہوا ہے اور عوام
الیکشن کے انتظار میں ہیں جبکہ کچھ جماعتیں
حلقہ بندیوں کے خلاف عدالتیں جا کر
الیکشن کو ملتوی کرانا چاہتی ہیں اس لئے
الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے خلاف اعراضات کے فیصلوں کا ٹائم فریم مقرر کرے یا
حلقہ بندیوں کو حتمی قرار دے تاکہ
الیکشن مین تاخیر کا خدشہ ختم ہو سکے اور
انتخابات 8 فروری کو ہی ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ جن جماعتوں کو عوام میں پذیرائی نہیں مل رہی وہ اتحاد بنا رہے ہیں۔ ایک جماعت برفباری اور امن امان کی خراب صورتحال کا بہانہ بنا کر 8 فروری کو
انتخابات نہیں چاہتے دوسری جماعت
پنجاب میں پذیرائی نہ ملنے کی وجہ سے پریشان ہے۔نثار کھوڑو نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ
الیکشن کمیشن کو پٹواری
الیکشن کمیشن بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ
چیف جسٹس پاکستان قاضی
فائز عیسی کے شکرگذار ہیں جنہوں نے
شہید بھٹو کی پھانسی کے متعلق ریفرنس کو
سماعت کے لئے مقرر کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں
شہید بھٹو کی پھانسی کے فیصلے کو عدالتی
قتل قرار دے کر تاریخ میں درستگی کی جائے کیوں کہ اس وقت کے جسٹس نسیم حسن شاہ نے یہ اعتراف کہا تھا کہ بھٹو کی پہانسی کا فیصلہ زبردستی لیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ
پیپلز پارٹی کسی گیٹ فور پر یقین نہیں رکھتی ہم عوام پر یقین رکھتے ہیں اور
پیپلز پارٹی اپنے منشور اپنے پلیٹ فارم پر
انتخابات لڑے گی اور
سندھ میں کسی جماعت سے اتحاد نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 27 دسمبر کو شہید
بینظیر بھٹو کی 16ویں برسی منائی جائے گی اورگڑھی خدابخش بھٹو میں بڑا
جلسہ ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر عدالت
عمران خان کی نااہلی ختم کرتی ہے تو
پیپلز پارٹی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا کیونکہ
پیپلز پارٹی کسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہے ۔
اس موقع پر سابق وزیراعلی
سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 8 فروری کے
انتخابات کے بعد
پیپلز پارٹی ملک کی سب سے بڑی جماعت ثابت ہوگی اور
بلاول بھٹو زرداری ملک کے ویزاعظم بنیںگے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ جماعتیں
حلقہ بندیوں کو جواز بنا کر
الیکشن نہیں چاہتے جبکہ
حلقہ بندیوں میں نقصان
پیپلز پارٹی کا ہوا ہے کیونکہ
پیپلز پارٹی کی جیتی ہوئی ٹھٹھہ سانگھڑ کی نشستیں ختم ہوگئی تاہم حلقے کوئی بھی ہوں عوام کی قوت سے جیت
پیپلز پارٹی کی ہوگی۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے کہتے تھے نیب غلط ہے اور اب نیب اور
ن لیگ ایک پیج پر ہیں اور2018ع میں بھی ایک کو لاڈلہ بنایا گیا تھا اب 2024 ع میں کوئی اور لاڈلا نہیں چلے گا۔جن کو لاڈلہ بننے کی ضرورت کی ضرورت ہے وہ لاڈلہ بننے کی کوشش کریں
پیپلز پارٹی کو لاڈلہ بننے کی ضرورت نہیں کیونکہ
پیپلز پارٹی عوام پر یقین رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے قانون کے تحت ہر جماعت کو
انتخابات لڑنے کی اجازت ہونی چاہئے۔
اگر
عمران خان اس وقت لڑائی نہیں کرتا تو ملک کا یہ حال نہ ہوتا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ جن کو خود پر بھروسہ نہیں وہ اتحاد کرکے دوسروں کی کامیابی کو اپنے حصے میں ڈال رہے ہیں اور جو اب
ایم کیو ایم سے اتحاد کر رہے ہیں ماضی میں اس جماعت نے تو لندن میں بیٹھ کر فیصلہ کیا تھا کہ
ایم کیو ایم سے اتحاد نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ ن لیگ
کوئٹہ کے ایک
ہوٹل میں بیٹھ کر لوگوں سے ملاقات کرکے چلی گئی یہ
پیپلز پارٹی تھی جس سے
کوئٹہ میں بڑا عوامی
جلسہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ٹکٹوں کے فیصلے
پیپلز پارٹی کا پارلیمانی بورڈ کرے گا اور مجھے بھی نہیں معلوم کہ ٹکٹ ملے گا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ
شہید بھٹو کی برسی کے موقع پر سب سے بڑا
جلسہ گڑھی خدابخش بھٹو میں ہوگا۔