سابق چیئرمین پی ٹی آئی پر سنگین الزامات ، وہ آزاد شہری نہیں ہیں،مرتضی سولنگی

انتخابات بارے نگران حکومت اپنی ذمہ داری پوری کریگی، 9مئی بارے قانون اپنا راستہ بنائیگا،مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے کابینہ کمیٹی اپنی سفارشات پیش کرے گی، پی ٹی آئی کو تنقید کرنے کا اختیار ، ہم احترام کرتے ہیں، نگران وزیر اطلاعات ہمارا کام ججز کے فیصلوں پر تبصرہ کرنا نہیں ،عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنا ہے،انتخابات کا شیڈول دینا یا تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے،وہ انتخابات کی تاریخ دے چکا ، ہمارا کام معاونت کرنا ہے،دی اکانومسٹ میں بانی پی ٹی آئی کا گھوسٹ آرٹیکل شائع ہوا ،یہ نہیں ہو سکتا کسی کا لکھا آرٹیکل کسی دوسرے کے نام سے شائع کر دیا جائے،سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کبھی کسی تنقیدی صحافی کو انٹرویو نہیں دیا، نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 6 جنوری 2024 22:10

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جنوری2024ء) نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی پر سنگین الزامات ہیں، وہ آزاد شہری نہیں ہیں،انتخابات بارے نگران حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، 9مئی بارے قانون اپنا راستہ بنائے گا،مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے کابینہ کمیٹی اپنی سفارشات پیش کرے گی، پی ٹی آئی کو تنقید کرنے کا اختیار ہے، ہم اس کا احترام کرتے ہیں،ہمارا کام ججز کے فیصلوں پر تبصرہ کرنا نہیں بلکہ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنا ہے،انتخابات کا شیڈول دینا یا تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے،وہ انتخابات کی تاریخ دے چکا ہے، ہمارا کام معاونت کرنا ہے،دی اکانومسٹ میں بانی پی ٹی آئی کا گھوسٹ آرٹیکل شائع ہوا ،یہ نہیں ہو سکتا کسی کا لکھا آرٹیکل کسی دوسرے کے نام سے شائع کر دیا جائے،سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کبھی کسی تنقیدی صحافی کو انٹرویو نہیں دیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے کہا کہ انتخابات بارے نگران حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے گی، 9مئی کے واقعات کے حوالے سے انفرادی تحقیقات چل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 9مئی کے واقعات کی مجموعی طور پر تفتیش، تحقیق اور مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرنے کیلئے کمیٹی کی ضرورت تھی، وزیراعظم نے مناسب سمجھتے ہوئے 9مئی کے واقعات سے متعلق کمیٹی تشکیل دی ہے، کمیٹی اپنی سفارشات مرتب کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہر گز نہیں کہا کہ 9مئی کے واقعات کے حوالے سے تحقیق غلط ہوئی ہے، 9مئی بارے قانون اپنا راستہ بنائے گا، ان واقعات کے بارے میں مجموعی تصویر کشی کی ضرورت ہے کہ کس طرح منصوبہ سازی کی گئی اور اس کا مقصد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی تشکیل کے نوٹیفیکیشن میں واضح لکھا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہوگا اور قانونی فریم ورک کے حوالے سے کیا تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کی تشکیل کا اعلان ایک روز قبل ہوا ہے ،وزیر قانون کمیٹی کے کنونیئر ہیں، کمیٹی کا اجلاس جب ہوگا تو اس کے بعد کمیٹی کے پاس 2ہفتے کا وقت ہوگا، کمیٹی 9مئی کے حوالے سے واقعات کی تفصیلات اکٹھی کر کے مجموعی رپورٹ مرتب کرے گی،کمیٹی کو سیکریٹیریل سپورٹ وزارت داخلہ فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں ضرورت کے تحت کسی اور رکن کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر تمام کام مستقبل کی حکومتوں نے کرنا ہے تو پھر ہمارا کوئی رول باقی نہیں بچتا۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت آئینی حکومت ہے، غیر آئینی نہیں، لاء انفورسمنٹ اور مستقبل کے حوالے سے ہم جو کچھ کر سکے ،کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو کام نہیں کر سکے، وہ مستقبل کی حکومت کو ہینڈ اوور نوٹ کے ساتھ سونپ کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ 9مئی کے واقعات کے حوالے سے پچھلی حکومت نے جو کچھ کیا، اس بارے میں وہی بہتر بتا سکتے ہیں، ہم نے کچھ کام بروقت کئے ہیں، ابھی کچھ وقت ملا تو ہم نے مناسب سمجھا کہ یہ کام کر کے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ جب نگران حکومت آئی تو معیشت کی صورتحال سب کے سامنے تھی، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سمیت سمگلنگ اور بجلی چوری کے مسائل تھے،نگران حکومت نے محدود وقت میں اپنی ترجیحات کے علاوہ بھی بہت سے کام کئے، کسی کے سوال کرنے پر کوئی پابندی نہیں، تنقید ہر ایک کا حق ہے، ہمارے پاس جو بھی معلومات ہوں گی اس ملک کے اداروں کی طرف سے دی گئی ہوں گی، ان کی روشنی میں ہم اپنی سفارشات مرتب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کوئی ٹربیونل یا عدالت نہیں، ہم کسی کو سزا نہیں دے رہے، آئین اور قانون کی روشنی میں ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں گے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو تنقید کرنے کا اختیار ہے، تنقید لوگوں کا حق ہے، ہم اس کا احترام کرتے ہیں،تنقید کو دیکھ کر ہم نے اگر فیصلے کرنے ہیں توشائد ہم کوئی کام نہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کام جج صاحبان کے فیصلوں پر تبصرہ کرنا نہیں ہے، ہمارا کام عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک تبھی چلے گا جب عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کمیٹی ٹی او آرز کے تحت اپنا کام کرے گی،اگر مستقبل میں کوئی حکومت اس طرح کا کمیشن بنانا چاہے تو اس کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے التواسے متعلق سینیٹ کے کچھ ارکان نے قرارداد پیش کی،چیئرمین سینیٹ نے رولز معطل کر کے قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی، سینیٹ آف پاکستان کے معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 218(3) کے تحت انتخابات کا شیڈول دینا یا تبدیل کرنا الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اختیار ہے،الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دے چکا ہے، ہمارا کام اس کی معاونت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے کام میں مداخلت کی کسی سرگرمی کا حصہ نہیں بن سکتے،ہماری سیکورٹی فورسز کی استعداد ہے کہ ہم سیکورٹی کی موجودہ صورتحال میں انتخابات میں جا سکتے ہیں۔

مرتضی سولنگی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سمیت دوسرے سیاسی رہنمائوں کو سیکورٹی فراہم کرنا انتظامیہ اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی انتخابی تاریخ میں شدید موسم اور سیکورٹی کی خراب صورتحال میں بھی الیکشن منعقد ہوئے ہیں، ہمیں الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اعتماد مکمل اعتماد ہے،الیکشن کمیشن کی مالی، انتظامی ضروریات پوری کرنا ہماری ذمہ داری ہے،ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے، آئندہ بھی پوری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے دی اکانومسٹ میں گھوسٹ آرٹیکل شائع ہوا ہے، ہماری معلومات کے مطابق جیل کے اندر نہ کوئی چیز باہر سے گئی اور نہ کوئی چیز اندر سے آئی،یقینی طور پر دی اکانومسٹ نے گھوسٹ آرٹیکل شائع کیا۔انہوں نے کہا کہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب ایک شخص نے جیل کے اندر سے کوئی چیز تحریر نہیں کی تو کیا گھوسٹ آرٹیکل بھی چھاپے جائیں گی ۔

مرتضی سولنگی نے کہا کہ سزا معطل ہونا اور ختم ہونا الگ باتیں ہیں، سابق چیئرمین پی ٹی آئی آزاد نہیں، توشہ خانہ کا کیس معطل ہے، ختم نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ قانون کی روح سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں،کتاب تحریر کرنا اور پروپیگنڈا کر کے آرٹیکل چھاپنا الگ معاملات ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری سابق صدر ہیں، وہ سزا یافتہ نہیں تھے،آصف زرداری کا انٹرویو سینئر صحافی حامد میر نے کیا تھا لیکن اس وقت اس انٹرویو کو چلنے نہیں دیا گیا،دی اکانومسٹ میں چھپنے والا آرٹیکل پیس آف پروپیگنڈا ہے، اس کا سابق صدر آصف علی زرداری کے انٹرویو سے کوئی موازنہ نہیں بنتا۔

انہوں نے کہا کہ میرا ٹوئٹ اس پس منظر میں تھا اور میں اپنے ٹوئٹ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیا سابق چیئرمین پی ٹی آئی اس طرح کے تنقیدی انٹرویو کیلئے تیار ہوں گی ، سابق چیئرمین پی ٹی آئی جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے اپنے چار سالوں کے دوران کسی تنقیدی صحافی کو کوئی انٹرویو نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ جب وہ برطرف ہوئے تو بھی انہوں نے کسی تنقیدی صحافی کو کوئی انٹرویو نہیں دیا۔

مرتضی سولنگی نے کہا کہ دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والا سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا گھوسٹ آرٹیکل پروپیگنڈے پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دی اکانومسٹ کو اس گھوسٹ آرٹیکل کے بارے میں تفصیل کے ساتھ لکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ کسی کا لکھا ہوا آرٹیکل کسی دوسرے کے نام سے شائع کر دیا جائے، کیا دی اکانومسٹ نے جیل میں موجود کسی دوسرے لیڈر کو یہ سہولت دی ہی ۔ انہوں نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی پر سنگین الزامات ہیں، وہ آزاد شہری نہیں ہیں۔