امریکی ایماء پر برطانیہ افغانستان میں اپنا سفارتخانہ کھولنے کیلئے تیار ہو رہا ہے، سینیٹرمحمد عبدالقادر

سیاسی،سفارتی و سماجی خلاف ورزیوں کے باوجود افغان طالبان حکومت کو تسلیم کیا جانا بہت بڑی کامیابی ہوگی،بیان

منگل 16 جنوری 2024 21:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2024ء) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ امریکہ کے ایما پر برطانیہ افغانستان میں اپنا سفارتخانہ کھولنے کے لئے تیار ہو رہا ہے اسکے بعد دوسرے ممالک اور امریکہ خود افغانستان میں اپنے سفارت خانے اور قونسلیٹ کھولنے لگیں گے یوں افغانستان کی طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کیا جانے لگے گا بے شمار بے اعتدالیوں, بد انتظامیوں اور سیاسی، سفارتی اور سماجی خلاف ورزیوں کے باوجود افغان طالبان حکومت کو تسلیم کیا جانا انکی بہت بڑی کامیابی ہوگی۔

یہاںجاری ہونے والے ایک بیان میںسینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ افغانستان کی طالبان حکومت کو خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اپنے رویے کو یکسر بدلنا ہوگا طالبان کو برطانیہ سمیت دیگر یرغمالیوں کو رہا بھی کرنا ہوگا برطانوی وزیر برائے امور خارجہ اینڈریو مچل برطانوی حکومت افغانستان میں اپنا سفارتخانہ کھولنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہی ہے اسکے باوجود کہ اس وقت افغانستان میں سیاسی اور امن و امان کی صورتحال مثالی نہیں لیکن پھر بھی برطانیہ علاقائی امن و استحکام کیلئے ایسا مثبت فیصلہ کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سفارتی سطح پر طالبان حکومت کو سب سے پہلے چین نے اپنا سفیر کابل میں تعینات کرکے کیا اسکے بعد برطانیہ کے سفیر برائے کابل کی تعیناتی کے امکانات روشن ہونے لگے ہیں ایسے میں برطانیہ کی تقلید کرتے ہوئے دیگر ممالک بھی طالبان حکومت کو تسلیم کرتے ہیں تو طالبان کی یہ بڑی کامیابی قرار دی جائے گی پاکستان کو بھی بادل نخواستہ افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیاسی اور سفارتی سطح پر تعلقات کبھی بھی آئیڈیل نہیں رہے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ حامد کرزئی اور اشرف غنی کے ادوار میں بھی افغانستان کے تعلقات پاکستان سے کوئی مثالی نوعیت کے نہیں تھے لیکن جب سے 2021 میں طالبان اقتدار میں آئے ہیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اور تناؤ میں اضافہ ہی ہوا ہی. پاکستان نے کبھی افغانستان کے ساتھ زیادتی نہیں کی لیکن ہم نے دیکھا ہے کہ پاکستان پر افغانستان سے مسلسل حملے ہو رہے ہیںپاکستان افغانستان کے اس نا مناسب رویے کو برداشت کرتا رہا ہے لیکن پاکستان کی برداشت کا مزید امتحان نہ لیا جائے پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کی حفاظت کا حق محفوظ رکھتا ہے طالبان کو بحر صورت اپنے رویے کو بدلنا ہو گا تاکہ خطے کا امن قائم رہ سکے۔