نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں ، نوجوانوں کو درست سمت مہیا کر نے سے ماضی کی تمام محرومیاں ختم ہو جائیں گی،سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کو فروغ دینے کا وژن ہے۔ شہباز شریف

بدھ 24 جنوری 2024 22:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2024ء) سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں اگر انہیں درست سمت مہیا کر دی جائے تو ماضی کی تمام محرومیاں ختم ہو جائیں گی تاہم اگر ہم نے ان کی صحیح طور پر رہنمائی نہ کی اوران کو وسائل مہیا نہ کئے تو یہ بہت بڑا چیلنج بن جائے گا ،یہاں قائد اعظم کے پاکستان کی بات تو کی جاتی ہے لیکن 76 سال گزر گئے ہیں ہم ہنوز منزل سے بہت دور ہیں،بد قسمتی سے آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں اضافہ نہیں ہوسکا ،ہمیں آئی ٹی کے شعبے میں نوجوان نسل پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی ،سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کو فروغ دینے کا وژن ہے کیونکہ دنیا میں ہر جگہ اس وژن پر چل کر ترقی اور خوشحالی کا انقلاب آیا ہے ، ہم اپنے منشور میں اس کے لئے ایک جامع پیکج لے کر آرہے ہیں،من حیث القوم ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے ، وسائل پیدا کرنا ہوں گے ، اس کے لئے محنت کرنا ہو گی ، اگر ہم وژن کے تحت چلیں گے ، اتحاد اور اتفاق کے ساتھ چلیں گے تو کامیابی ہے ، اگر کسی قوم میں نا اتفاقی ہو گی ، اختلاف ہوگا اورولرائزیشن ہو گی تو وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارا نہوں نے ''پاکستان کو درپیش چیلنجز اور مستقبل '' کے موضوع پر نوجوانوں سے مکالمہ کرتے ہوئے کیا ۔پروگرام میں شریک نوجوانوں نے سابق وزیرا عظم شہباز شریف سے سوالات کئے اور مستقبل کے حوالے سے تجاویز بھی دیں ۔ شہباز شریف نے کہا کہ آپ لوگوں سے ملاقات کا مقصد یہ جاننا ہے کہ نوجوان نسل کو کن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، ہمیں بینکنگ ،ہینڈی کرافٹس ،انڈسٹر ی ،آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں کس معیار کی تعلیم درکار ہے تاکہ ہم اپنے مسائل کو حل کرسکیں ۔

پاکستان کے عظیم بیٹوں اور بیٹیوں نے بہت سے شعبوںمیں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ،آئی ٹی کی فیلڈ میں پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے اور اسی کے پیش نظر ہم نے 2012میں ارفع کریم ٹاور میں پہلی آئی ٹی یونیورسٹی بنائی تاہم مجھے یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ پالیسیوں میں تسلسل ،پالیسیوں کی ناکامی اور مراعات نہ ہونے کی وجہ سے ہماری آئی ٹی کی برآمدات ڈھائی سے تین ارب ڈالر کے لگ بھگ ہیں لیکن میں اللہ تعالی کے فضل و کرم پریقین رکھتا ہوں اور یہ کہتا ہوں کہ ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ،یہ وہ میدا ن ہے جس میں ہمیں اپنی نوجوان نسل پر سرمایہ کاری کرنا ہو گی جس کے معاشی طور پر بہت دورس نتائج حاصل ہوں گے ۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہاںپر موجود نوجوان بچوں اور بچیوں نے جو باتیں کی ہیں جو تجاویز دی ہیں انہیں غور سے سنا ہے ،دیکھیں آٹھ فروری کو انتخابات میں اللہ تعالی نے کس کو موقع دینا ہے ، انتخابات کے نتیجے میں جو بھی حکومت آئے اس کی ترجیحات نوجوانوں کو ہر شعبے میں مہارتوں سے ہمکنار کرنا اور انہیں با اختیار کرنا ہونا چاہیے ۔ ایسی پالیسی ہونی چاہیے کہ بچوں اور بچیوں کیلئے تعلیم کے حصول کے بعد روزگار کے مواقع پیدا ہوں تاکہ وہ اپنے لئے عزت سے روزگار کما سکیں اور اپنے خاندان کا سہارا بھی بن سکیں،ایسی پالیسیاں ہونی چاہئیں کہ نوجوان نسل کو پاکستان اور پاکستان سے باہر مواقع میسر ہوں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہاکی سمیت دیگر کھیلوں میں بہت پیچھے رہ گیا ہے جس کی بنیادی وجہ فالو اپ کا نہ ہونا ہے ، ٹیلنٹ کو تلاش کرنے کے لئے کوئی میکنزم نہیں اگر کوئی ٹیلنٹ مل جاتا ہے تو ان کی مناسب تربیت اور سہولتیں نہیں ہوتیں جس سے ہمارا یہ ٹیلنٹ گرد میں گم ہو جاتا ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ نوجوان نسل ہمارا اثاثہ ہے ، اگر ہم نے اس کو بہت شاندار طریقے سے تعلیم دینے کے بعد متعلقہ شعبوں میں تربیت د ے دی تو پھر اللہ کے فضل سے معاملات شاندار ہو جائیںگے ،ماضی کے دکھ سکھ میں بدل جائیں گے اورماضی کی تکالیف ختم ہوں گی ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں قائد اعظم کے پاکستان کی بات تو کی جاتی ہے لیکن 76 سال گزر گئے ہیں ہم ہنوز منزل سے بہت دور ہیں۔ ہماری آبادی کا 60فیصد نوجوان نسل پر مشتمل ہے، اگر ہم نے اس کی صحیح طور پر رہنمائی نہ کی ان کو وسائل مہیا نہ کئے تو یہ بہت بڑا چیلنج بن جائے گا ،اگر ان کے ساتھ مل کر مشاورت سے پالیسیاں بنائیں یہی نوجوان نسل پاکستان کی قسمت سنوار دے گی اوریہ بہترین موقع ہے ،یہ چیلنج بھی ہے اور موقع بھی ہے ، اب یہ ہمارے اوپر منحصر ہے ہم نے اس چیلنج کو کس طرح حل کرنا ہے ۔

شہباز شریف نے کہا کہ یونیورسٹیزاور انڈسٹریز کا چولی دامن کا ساتھ ہے جب تک ہم انہیں آپس میں نہیں ملائیں گے تو کامیابی نہیں ملے گی ، ہم اپنے منشور میں اس کو شامل کریں گے کہ یونیورسٹیاں مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق تعلیم کے پروگرام ترتیب دیں ، ہمیں آئی ٹی برآمدات پر بھرپور توجہ دینا ہوں گی ۔انہوںنے کہا کہ حکومت وقت کا کام ہے ایسی پالیسی اور پروگرام لے کر آئے کہ جو نوجوان تعلیم حاصل کر چکے ہیں ان کو ڈگری لے کر نوکری ملنے کا انتظار نہ کرنا پڑے ، اگر اسے اس کی تعلیم کے مطابق نوکری مل جائے تو ٹھیک ہے دوسری صورت میں وہ اپنا کاروبار شروع کریں ، ہمارا سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کو فروغ دینے کا وژن ہے کیونکہ دنیا میں ہر جگہ اس وژن پر چل کر ترقی اور خوشحالی کا انقلاب آیا ہے ، ہم اپنے منشور میں سمال میڈیم انٹر پرائزز کو پروموٹ کرنے کے لئے ایک جامع پیکج لے کر آرہے ہیں۔

ای لائبریز کا جال پورے پاکستان میں پھیلنا چاہیے ، پنجاب میں اسے لانچ کیا اور ہمارا منصوبہ تھا کہ ہر پارک میں ای لائبریری بنے ، اسے جس طرح فروغ دینا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے دانش سکولوں میں تمام صوبوں کے بچوں کیلئے کوٹہ رکھا تھا ،بلوچستان جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، بلوچستان کے مسائل کو حل کرنا پاکستان کی ہر حکومت کا فرض ہے ، صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر چاہے وہ تعلیم ،صحت ،انفراسٹر اکچر ،سکیورٹی کے مسائل ہیں مل کر حل کرنا ہم سب کا ملی اورسیاسی فرض ہے ، پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے بلکہ ہمیں صرف عزم کے ساتھ عملدرآمد کر نا ہے ،من حیث القوم ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے ، وسائل پیدا کرنا ہوں گے ، اس کے لئے محنت کرنا ہو گی ، اگر ہم وژن کے تحت چلیں گے ، اتحاد اور اتفاق کے ساتھ چلیں گے تو کامیابی ہے ، اگر کسی قوم میں نا اتفاقی ہو گی ، اختلاف ہوگا اورولرائزیشن ہو گی تو وہ کبھی ترقی نہیں کر سکتی۔

انہوںنے کہا کہ ہم نے اپنے ادوار میں سرکاری اراضی کے قبضے چھڑوا کر وہاں پر کھیلوں کے میدان آبادکئے لیکن ہمارے ہاں یہ المیہ ہے کہ یہ فلاں کا منصوبہ ہے اسے بند کر دو ، یہاں پر میرے نام کی نہیں پاکستان کے نام کی بات ہے پاکستان کی عزت کی بات ہے ، کسی بھی حکومت کا منصوبہ ہو اگر وہ اچھا ہے تو اسے خوشی سے قبول کرنا چاہے اورآگے بڑھانا چاہیے ، ہم کھیلوں کی ترقی کے لئے موثر منصوبے لے کر آئیں گے ، ٹیلنٹ کو تلاش کرنے کے لئے باقاعدہ کونسل بنائیں گے اوربہت فوکس اپروچ کے ساتھ کرکٹ ،ہاکی ،فٹ بال ،بیس بال ،سکوائش ہے ،ویٹ لفٹنگ اور دوسری کھیلوں میں ٹیلنٹ تلاش کریں گے ، انہیں تربیت دینے کے لئے اکیڈمیاں بنائیں گے ، اچھے ٹرینرز لے کر آئیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے ، ہمیں اپنی زراعت کو اس کے مطابق ترتیب دینا ہوگا ، اس طرح کی پالیسیاں بنانا ہوں گی تاکہ ہم موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کر سکیں ۔ اربن پلاننگ پر دل دکھتا ہے ، افسوس سے کہہ رہا ہوں یہاں انتہائی بے دردی سے زرعی زمینوں کوبرائون کیا گیا ، زرعی زمینوں سے پچیس کروڑ عوام کے لئے خوراک کا انتظام ہوتا ہے لیکن ہم اس زمین کو برائون کر رہے ہیں ، ہائی رائز بلڈنگز بنانے کی بجائے ولاز بنا رہے ہیں یہ تباہی ہے ،ہمیں اربن پلاننگ پر توجہ دینا ہو گی اور زمین کو زراعت کے لئے بچانا ہوگا ،اس کے لئے ہم ٹھوس پالیسی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسجینڈر ز کو معاشرے میں اسی عزت اوروقار کے ساتھ رہنے کا حق ہے جو معاشرے کے باقی لوگوں کو ہے ، میں یقین دلاتاہوں کہ اس کمیونٹی کو سپورٹ کریں گے ، ان کے جو مطالبات ہیں انہیں پورا کریں گے اور جو تحفظات ہیں انہیں دور کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف کے دور میں میرٹ پر 600طلبا کو چائنیز زبان سیکھنے کے لئے چین بھجوایا گیا ،سی پیک کے اگلے فیز میں انڈسٹریل زونز بننے ہیں ، ان کی ٹیکنالوجی یہاں آنی ہے ، جوائنٹ ونچر کے تحت پیدا وار کر یں گے تاکہ ہم برآمدات کر سکیں ۔

انہوںنے کہا کہ ہمارے راستے میں پہاڑ بھی آئیں گے ، مشکلات بھی آئیں گے لیکن حوصلہ اور یقین پختہ ہو تو ہر مشکل عبور ہو جاتی ہے ، ہم نے اپنی منزل حاصل کرنی ہے اور یہ حاصل ہو گی اور پاکستان صحیح معنوںمیں قائد اعظم کا پاکستان بنے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی ایک بڑا چیلنج ہے ، یہ بہت حساس مسئلہ ہے لیکن ہمیں اس تناظر میں کامیاب ترین اسلامی ملک کا ماڈل رائج کرنا چاہیے ،ہم بنگلہ دیش اورانڈونیشیا کے ماڈل کو سٹڈی کریں گے، ہمیں اس حوالے سے کسی فیصلے کے لئے مشاورت اور اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا، ہم اس کے لئے متعلقہ لوگوں سے رابطے کریں گے اور انہیں آن بورڈ لے کر مشاورت کے ساتھ فیصلے کریں گے، ہمارے منشور میں یہ بات شامل ہے ۔