Live Updates

میں اقتدار کیلئے کسی سے مذاکرات نہیں کروں گا

اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لئے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول اُن کے ہاتھ میں ہے، پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دیں گے، سیاسی اتحاد صرف ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی شیرانی کے ساتھ ہو سکتا ہے،پریس کانفرنس کی وجہ سے شیخ رشید کی حمایت نہیں کی۔عمران خان کی صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 25 جنوری 2024 15:59

میں اقتدار کیلئے کسی سے مذاکرات  نہیں کروں گا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 25 جنوری 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ میں اقتدار کیلئے کسی سے مذاکرات نہیں کروں گا۔صاف اور شفاف انتخابات کیلئے مذاکرات پر تیار ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لئے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول اُن کے ہاتھ میں ہے، انہوں نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کبھی یہ نہیں کہا کہ سیاست دانوں سے مذاکرات نہیں کرتا، لیکن مذاکرات صرف صاف اور شفاف انتخابات پر ہوں گے۔

یہاں پر ایسی سیکورٹی ہے جیسے کلبھوشن کا ٹرائل چل رہا ہے،یہاں کچھ زیادہ ہی سیکورٹی ہے ایک کاغذ بھی اندر نہیں لانے دیتے۔میرے خلاف اتنے کیس بنا رکھے ہیں میں دیکھ رہا ہوتا ہوں چل کیا رہا ہے،اس وقت جو حالات ہیں کوئی بھی پی ٹی آئی کو روک اور ہرا نہیں سکتا، ہم نے اتوار کو صرف انتخابی مہم کیلئے نکلنے کی کال دی ہے، یہ سیاست نہیں آزادی کی تحریک ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان نے مزید کہا کہ ایک مفرور کو وی آئی پی پروٹوکول دیا جا رہا ہے، اعظم خان کو 40 روز تک اغوا رکھا گیا اور خاور مانیکا کو دباؤ میں لایا گیا۔ سارا ڈرامہ8 فروری کیلئے ہورہاہے، عدالت8 فروری کے بعد ان کیسز کی سماعت رکھ لے، زرداری اور نواز شریف کے توشہ خانہ کیسز میں 13 فروری کی تاریخ دے دی گئی ہے،نواز شریف کے سارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے، سیاسی انجینئرنگ نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے، عوام جس کو منتخب کریں اقتدار اس کو ملنا چاہیے۔

مجھے 2 مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی، ٹکٹوں کا اختیار میں نے پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کو سونپا تھا، شیخ رشید نے پریس کانفرنس کی تھی جس کی وجہ سے حمایت نہیں کی گئی۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف نے ایمانداری سے آج تک کوئی کام نہیں کیا، پاکستان میں اس وقت بہت بڑا معاشی بحران ہے، میڈیا کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی، میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول کر لیا گیا ہے، 25مئی 2023ءکے بعد سے ہماری جماعت کو کرش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جنرل باجوہ کو توسیع دی، اُس نے کہا کہ ان کو این آر او دو، ہم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین لانے کی کوشش کی تھی اس سے 80 فیصد دھاندلی ختم ہو جاتی۔عمران خان نے کہا کہ ہ سب ایک ہیں پی ڈی ایم نے مل کر حکومت بنائی تھی، ہم حکومت بنانے میں پیپلز پارٹی کا ساتھ کیوں دیں گے؟ سیاسی اتحاد صرف ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی شیرانی کے ساتھ ہو سکتا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات