سپریم کورٹ نے صنم جاوید اور شوکت بسرا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی

عدالت نے صنم جاوید کو تینوں حلقوں اور شوکت بسرا کو این اے 163سے الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 26 جنوری 2024 15:28

سپریم کورٹ نے صنم جاوید اور شوکت بسرا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26جنوری2024 ء) سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے صنم جاوید اور شوکت بسرا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی،عدالت نے دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا اور الیکشن کمیشن کوہدایات جاری کیں کہ دونوں امیدواروں کے بیلٹ پیپرز پر انتخابی نشان اور نام شامل کئے جائیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صنم جاوید اور شوکت بسرا کے کاغذات مسترد کیے جانے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جس میں عدالت نے پہلے الیکشن کمیشن کے وکیل کو تیاری کا وقت دیا جب کہ عدالت نے ڈی جی لاء الیکشن کمیشن کی مصروفیت کے سبب سماعت 2 بجے تک ملتوی کر دی بعد ازاں عدالت نے صنم جاوید اور شوکت بسرا کی اپیلوں پر سماعت کی، عدالت نے دونوں امیدواروں کے کاغذات مسترد کرنےکے فیصلے کو کالعدم قرار دیا اور الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے شوکت بسرا کو قومی اسمبلی کے حلقے 163 سے انتخابات لڑنے کی اجازت جبکہ صنم جاوید کو تینوں حلقوں این اے 119, این اے 120 پی پی 150 میں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے، جبکہ شوکت بسرا این اے 163 سے آزاد امیدوار ہیں۔ علاوہ سپریم کورٹ نے چوہدری پرویز الٰہی، عمر اسلم اور میجر طاہر صادق کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی ہے۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ مفرور ہونے کی بنیاد پر کسی کو انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا، انتخابات میں حصہ لینا بنیادی حق ہے، کسی شخص کو انتخابات کے بنیادی حق سے محروم کرکے سزا دے رہے ہیں۔

آرٹیکل 17 دیکھیں اور بنیادی انسانی حقوق کے تحت عوام کی اہمیت زیادہ ہے۔منتخب نمائندوں کے لیے پاکستان کی عوام کو فیصلہ کرنے دیں۔ الیکشن لڑنا بنیادی حق ہے ۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ مفرور شخص الیکشن نہیں لڑ سکتا بتا دیں کہاں لکھا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا کہ کون اشتہاری ہے یا عدالتیں؟۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔