) الیکشن ٹربیونلز کا فیصلہ کالعدم قرار، سپریم کورٹ نے صنم جاوید اور شوکت بسرا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی

جمعہ 26 جنوری 2024 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جنوری2024ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے صنم جاوید اور شوکت بسرا کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صنم جاوید اور شوکت بسرا کے نام بیلٹ پیپر میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔ صنم جاوید کو تینوں حلقوں این اے 119, این اے 120 پی پی 150 میں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے، جبکہ شوکت بسرا این اے 163 سے آزاد امیدوار ہیں۔

عدالت نے کہا کہ الیکشن کے امیدوار مشترکہ اکاؤنٹ بھی مختص کر سکتا ہے،سپریم کورٹ نے جمعہ کو دونوں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا اور حکم دیا کہ بیلٹ پیپرز پر دونوں امیدواروں کے نام اور انتخابی نشان شامل کیے جائیں۔درخواست گزار کے وکیل۔

(جاری ہے)

نے کہاکہ نم جاوید کے کاغذات الگ بنک اکائونٹ نہ کھلوانے پر مسترد ہوئے، صنم جاوید نے اپنے والد کیساتھ مشترکہ اکائونٹ کاغذات میں ظاہر کیا تھا، اعتراض کیا گیا کہ الیکشن کیلئے الگ اکائونٹ کیوں نہیں بنایا گیا، صنم جاوید گزشتہ 9 ماہ سے جیل میں ہیں، جیل میں موجود خاتون بنک اکائونٹ کیسے کھلوا سکتی ہی درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ شوکت بسرا نے ایک مشترکہ دوسرا الگ اکائونٹ ریٹرننگ افسر کو دیا، ریٹرننگ افسر نے سنگل اکائونٹ وصول کرنے سے ہی انکار کر دیا، ریٹرننگ افسر نے کہا تین بجے کا وقت ختم ہوچکا، جسٹس عرفان سعادت خان مسٹس نے کہاکہ تین بجے کا وقت کہاں سے نکالا ہے الیکشن کمیشن نی سلیکشن شیڈیول میں تو نہیں لکھا کہ تین بجے تک کاغذات جمع ہونگے، منیب اختر نے کہاکہ مقررہ وقت کے آدھے گھنٹے بعد کاغذات جمع کرانے والوں کو الیکشن سے محروم کیسے رکھا جا سکتا ہی قانون کے مطابق نیا اکائونٹ کھلوایا جائے تو سنگل پہلے سے موجود مشترکہ بھی قابل قبول ہوگا، قانون میں مشترکہ اکائونٹ پر کوئی پابندی نہیں ہے، واضح رہے کہ صنم جاوید کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 119، این اے 120 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 150 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے تھے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 163 سے شوکت بسرا نے بھی اپیل دائر کی تھی۔۔