قومی اسمبلی کے حلقوں میں 20 لاکھ سے زائد ووٹ مسترد کیے جانے کا انکشاف

سب سے زیادہ این اے 59 میں ساڑھے 24 ہزار ووٹ مسترد ہوئے، نشست ن لیگ نے 11 ہزار ووٹوں کی برتری سے جیتی

muhammad ali محمد علی پیر 12 فروری 2024 22:49

قومی اسمبلی کے حلقوں میں 20 لاکھ سے زائد ووٹ مسترد کیے جانے کا انکشاف
چکوال ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 12 فروری 2024ء) قومی اسمبلی کے حلقوں میں 20 لاکھ سے زائد ووٹ مسترد کیے جانے کا انکشاف، سب سے زیادہ این اے 59 میں ساڑھے 24 ہزار ووٹ مسترد ہوئے، نشست ن لیگ نے 11 ہزار ووٹوں کی برتری سے جیتی۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے کم از کم 24 حلقوں میں مسترد شدہ ووٹوں کی تعداد جیت کے مارجن سے زیادہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس بات کا انکشاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری غیر حتمی انتخابی نتائج کے جائزے کے بعد ہوا ہے۔ جن حلقوں میں یہ مارجن سامنے آیا ان میں سے 22 حلقے پنجاب جب کہ 1،1 حلقہ خیبر پختونخواہ اور سندھ کا ہے۔ انکشاف ہوا ہے کہ مذکورہ 24 قومی اسمبلی کے حلقوں میں زیادہ تر حلقوں میں ن لیگ کو کامیاب قرار دیا گیا۔ ان 24 میں سے 13 حلقوں میں مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی جب کہ پانچ حلقوں میں پاکستان پیپلز پارٹی، 4 میں پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اور 2 حلقوں میں دیگر آزاد امیدواروں نے فتح حاصل کی۔

(جاری ہے)

این اے 59 (تلہ گنگ چکوال) میں مسلم لیگ (ن) کے سردار غلام عباس نے ایک لاکھ 41 ہزار 680 ووٹ لے کر اپنے قریبی حریف پی ٹی آئی حمایت یافتہ محمد رومان احمد کو ایک لاکھ 29 ہزار 716 ووٹ حاصل کیے، جیت کا مارجن 11 ہزار 964 رہا جب کہ مسترد ہونے والے بیلٹ پیپرز کی تعداد 24ہزار547 رہی جو کہ کسی ایک حلقے میں مسترد ووٹوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 11 (شانگلہ) میں مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر انجینئر امیر مقام نے 59ہزار 863 ووٹ لے کر پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدوار کو 5ہزار 552 ووٹوں کے فرق سے شکست دی، مقابلے میں مسترد شدہ ووٹس کی تعداد 5ہزار 743 تھی۔

اسی طرح این اے 50 (اٹک) سے مسلم لیگ (ن) کے ملک سہیل خان نے ایک لاکھ 19 ہزار 75 ووٹ حاصل کیے، انہوں نے چوہدری پرویز الٰہی کی بھانجی ایمان وسیم کو شکست دی، اس حلقے میں مسترد ووٹوں کی تعداد 9ہزار 938 تھی۔ جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ قومی اسمبلی کے 265 حلقوں سے تقریباً 20 لاکھ ووٹ مسترد کیے گئے۔ 4 حلقوں میں 15 ہزار سے زیادہ ووٹ مسترد کیے گئے۔

21 حلقوں میں 10 سے 15 ہزار کے درمیان ووٹ مسترد کیے گئے۔ 137 حلقوں میں 5 سے 10 ہزار کے درمیان ووٹ مسترد کیے گئے۔ مجموعی طور 67 حلقوں میں 5 ہزار سے کم لیکن 1 ہزار سے زیادہ ووٹ مسترد کیے گئے جبکہ صرف 6 حلقوں میں 1 ہزار سے کم ووٹ مسترد کیے گئے۔ ووٹروں کی گنتی میں سب سے زیادہ ووٹوں کو این اے 59 تلہ گنگ چکوال (24ہزار 547) مسترد کیے گئے۔ اس کے بعد این اے 213 عمرکوٹ میں 17ہزار 571 ووٹ مسترد کیے گئے۔