حلیم عادل شیخ کی توہین عدالت کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے تفصیلی فیصلے کی نقول طلب

الیکشن کمیشن نے 22 کے بجائے 23 فروری کو آرڈر جاری کیا اور تفصیلی فیصلے کی بجائے شارٹ آرڈر جاری کیا،درخواست میں موقف ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے۔ جب تک ہمارا مینڈیٹ واپس نہیں ملتا ہر جگہ جائیں گے،حلیم عاد ل شیخ کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو

پیر 4 مارچ 2024 18:18

حلیم عادل شیخ کی توہین عدالت کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے تفصیلی فیصلے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مارچ2024ء) سندھ ہائی کورٹ نے این اے 238 سے پی ٹی آئی امیدوار حلیم عادل شیخ کی توہین عدالت کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے تفصیلی فیصلے کی نقول طلب کرلی۔پیر کو سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی چیف الیکشن کمشنر و دیگر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ حلیم عادل شیخ اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

دراخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ ہائیکورٹ سے جو درخواستیں الیکشن کمیشن گئیں ان کو مسترد کردی گئیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو درخواستیں منظور کرنے کے احکامات تھوڑی دیئے تھے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف دیا کہ وجوہات ابھی تک جاری نہیں کی گئیں اگر وضاحت آجاتی ہے تو ہم الیکشن ٹریبونلز یا دیگر سے رجوع کریں گے۔

(جاری ہے)

عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔ دائر درخواست میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ ،صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ و دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹ کی غیر موجودگی میں الیکشن نتائج مراتب ہوئے۔ درخواستگزار حلیم عادل شیخ اکثریت سے کامیاب ہورہے تھے لیکن بعد میں انہیں ہرادیا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہماری درخواستوں پر فیصلہ کا حکم دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر و دیگر کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے۔ جب تک ہمارا مینڈیٹ واپس نہیں ملتا ہر جگہ جائیں گے۔ 13 فروری کو عدالت کے حکم پر الیکشن کمیشن گئے تھے، جہاں ہماری بات کو نہیں سنا گیا۔

ہم ٹربیونل اور سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے آج عدالت میں کہا ہے 75 سال سے ملک میں خطرے میں ہے۔ چیف جسٹس نے ایک اور کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام تنگ آچکی ہے۔ جس نے ڈاکا ڈالوایا ہے اسکو چھوڑیں گے نہیں۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہماری اپنی لڑائی نہیں ہے کروڑوں ووٹرز کی ہے۔ آج لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں۔ ہم نے چوری شدہ مینڈیٹ کو واپس لانا ہے۔

آر آوز کیخلاف مقدمات درج کرائیں گے انہوں نے جعل سازی کی بدمعاشی کی ہے۔ ہمارے امیدواروں کیخلاف آج سے پولیس کو آر آوز کیخلاف مقدمات درج کرنے کی درخواستیں دائر کریں گے۔ اگر پولیس نے مقدمہ درج نہ کیا تو مقدمات کے اندراج کے لیے عدالتوں سے رجوع کریں گے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہماری یہ تحریک ابھی شروع ہوئی ہے۔ یہ حکومت 5 ماہ سے زیادہ نہیں چلے گی۔

یہ نون لیگ وغیرہ دفن ہونے کو چلی ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر رمضان سے مزید مہنگائی آئے گی۔ ہم کورٹ جائیں گے، عوام کی عدالتوں میں جائیں گے۔ لاہور میں ہمارے ایک ورکر کو ظل شاہ کی طرح تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک ظلم جو چل رہا تھا اس کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ اسمبلیوں میں اس وقت اجنبی اور گھس بیٹھئے بیٹھے ہیں۔ محمود خان اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہیں۔

ایک ایک ووٹ کی واپسی تک تحریک چلائیں گے۔ اس سے پہلے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے چیف الیکشن کمشنر و دیگر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ حلیم عادل شیخ اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواستگزار کے وکیل بریسٹر علی طاہر نے موقف دیا کہ الیکشن کمیشن نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے 22 کے بجائے 23 فروری کو آرڈر جاری کیا، دوسرا تفصیلی فیصلے کے بجائے شارٹ آرڈر جاری کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو درخواستیں منظور کرنے کے احکامات تھوڑی دیئے تھے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف دیا کہ وجوہات ابھی تک جاری نہیں کی گئیں اگر وضاحت آجاتی ہے تو ہم الیکشن ٹریبونلز یا دیگر سے رجوع کریں گے۔

عدالت نے درخواستگزار کے وکیل سے الیکشن کمیشن کے تفتیشی فیصلے کی نقول طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔ دائر درخواست میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ، صوبائی الیکشن کمشنر شریف اللہ و دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹ کی غیر موجودگی میں الیکشن نتائج مراتب ہوئے۔ درخواستگزار حلیم عادل شیخ اکثریت سے کامیاب ہورہے تھے لیکن بعد میں انہیں ہرادیا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہماری درخواستوں پر فیصلہ کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر و دیگر کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔