امریکا کے صدارتی انتخابات: جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ریاستی نامزدگیوں کے مقابلوں میں کامیابی

پانچ نومبر کو دونوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے کا امکان‘نکی ہیلی معمولی فرق سے مقابلے سے باہر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 6 مارچ 2024 12:33

امریکا کے صدارتی انتخابات: جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ریاستی نامزدگیوں ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 مارچ۔2024 ) امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اس ہفتے میں ملک بھر میں ریاستی نامزدگیوں کے مقابلوں میں کامیابی حاصل کی اور دونوں امیدواروں کے درمیان نومبر کے عام انتخابات میں دوبارہ تاریخی مقابلہ ممکن ہے. ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی سابق سفیر اور اپنی واحد حریف نکی ہیلی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایک درجن ریاستوں میں رپبلکن ووٹ حاصل کیے جن میں کیلیفورنیا اور ٹیکساس بھی شامل ہیں 15 ریاستوں میں جہاں رپبلکن پارٹی کے ایک تہائی سے زائد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے تھے، شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ٹرمپ نے مجرمانہ الزامات کے باوجود مسلسل تیسری مرتبہ صدارتی نامزدگی حاصل کی نتائج واضح ہونے پر ٹرمپ اور بائیڈن نے ایک دوسرے پر تنقید کی.

ریاست فلوریڈا میں مار اے لاگو سٹیٹ میں اپنی تقریر کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید کی اور انہیں تاریخ کا ”بدترین صدر“‘ قرار دیا ٹرمپ نے کہا کہ پانچ نومبر ہمارے ملک کی تاریخ کا سب سے اہم دن ہے دوسری جانب ایک بیان میں جو بائیڈن نے ایک بار پھر ٹرمپ کو امریکی جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا. انہوں نے کہا کہ آج رات کے نتائج کے بعد امریکی عوام کے پاس ایک واضح انتخاب ہے کہ کیا ہم آگے بڑھتے رہیں گے یا ہم ڈونلڈ ٹرمپ کو اجازت دیں گے کہ وہ ہمیں دوبارہ افراتفری، تقسیم اور اندھیرے میں دھکیل دیں توقع کی جا رہی تھی کہ جو بائیڈن ڈیموکریٹس میں کامیاب ہو جائیں گے، حالانکہ اسرائیل کے لیے ان کی بھرپور حمایت کے مخالف کارکنوں نے مسلمان امریکیوں اور ترقی پسندوں پر زور دیا کہ وہ مینیسوٹا ” ’ان کمیٹڈ“ احتجاجی ووٹ ڈالیں جیسا کہ انہوں نے پہلے مشی گن میں کیا تھا ایڈیسن سروے کے مطابق مینیسوٹا سے جو بائیڈن کی جیت کا امکان تھا لیکن 20.4 فیصد ان کمیٹڈ ووٹ نکلے جو متوقع ووٹوں کی گنتی کا تقریباً نصف حصہ تھا صدر نے 14 دیگر ریاستوں میں کامیابی حاصل کی، جن میں آئیووا میں ڈاک کے ذریعے ہونے والی ووٹنگ بھی شامل ہے، جو منگل کو ختم ہوئی.

انہیں امریکن ساموا کے کاکس میں ایک شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا جہاں امریکن ساموا ڈیموکریٹک پارٹی کے مطابق کاروباری شخصیت جیسن پامر نے بائیڈن کے 40 کے مقابلے میں 51 ووٹ حاصل کیے ایسا لگتا ہے کہ بہت کم امریکی 77 سالہ ٹرمپ اور 81 سالہ بائیڈن کے درمیان ایک اور انتخابی مہم چاہتے ہیں. رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ بائیڈن اور ٹرمپ دونوں کی رائے دہندگان میں مقبولیت کم ہے کیلیفورنیا، نارتھ کیرولائنا اور ورجینیا میں ایڈیسن کے ایگزٹ پولز کے مطابق رپبلکن ووٹرز کے لیے امیگریشن اور معیشت سب سے زیادہ تشویش کا باعث ہیں ان ریاستوں میں رپبلکن ووٹرز کی اکثریت نے کہا کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے حامی ہیں.

ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو وہ امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ملک بدری کی کوشش کریں گے 65 سالہ گھریلو خاتون کیتھرین میریڈتھ نے کیلیفورنیا کے ہنٹنگٹن بیچ میں ٹرمپ کے حق میں ووٹ دیا جو کیلیفورنیا کے مضبوط جمہوری جھکاﺅ کے باوجود ٹرمپ کے حامیوں کا ایک اہم گڑھ ہے. میریڈتھ نے کہا کہ سرحد کی صورت حال بہت خراب ہے ٹرمپ نے اب تک ایک کے علاوہ تمام مقابلے جیتے ہیں اور رپبلکن پارٹی کے امیدواروں کی تعداد کم ہو کر دو رہ گئی ہے ایڈیسن کے مطابق ورمونٹ وہ واحد ریاست تھی جہاں نکی ہیلی مقابلہ کر رہی تھیں اور انہیں تخمینہ شدہ ووٹوں کی 89 فیصد گنتی کے ساتھ ٹرمپ پر 46.8 فیصد کے مقابلے میں 49.3 فیصد کی برتری حاصل تھی کئی ریاستوں میں پولنگ جاری رہی اور الاسکا میں ووٹنگ کا دن آدھی رات کو ختم ہونے والا ہے.

ڈاﺅن ٹکٹ دوڑ میں کیلیفورنیا میں ایک مقابلہ بھی شامل تھا تاکہ آنجہانی ڈیموکریٹک امریکی سینیٹر ڈیان فینسٹائن کے ممکنہ جانشینوں کا انتخاب کیا جا سکے ایریزونا میں آزاد امریکی سینیٹر کرسٹن سینیما جو سابق ڈیموکریٹ ہیں نے کہا کہ وہ دوبارہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گی جس سے ان کی نشست کے لیے مقابلہ ہو گا، جو اگلے سال منقسم سینیٹ کے کنٹرول کا تعین کر سکتی ہے.

نارتھ کیرولائنا کے گورنر کے لیے ہونے والے پرائمری انتخابات میں ٹرمپ کے حمایت یافتہ لیفٹیننٹ گورنر مارک رابنسن نے رپبلیکن پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کی اور ان کا مقابلہ ڈیموکریٹک اٹارنی جنرل جوش سٹین سے ہوگا. نومبر میں ہونے والا یہ مقابلہ ممکنہ طور پر ملک کے سب سے زیادہ ہائی پروفائل گورنر مقابلوں میں سے ایک ہوگا پاپ میگا سٹار ٹیلر سوئفٹ نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں اپنے فالوورز کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب دی، تاہم انہوں نے کسی مخصوص امیدواروں کی حمایت نہیں کی.

بائیڈن کی انتخابی مہم چلانے والوں کو امید ہے کہ ٹیلر سوئفٹ بالآخر ان ہی کی حمایت کریں گی جیسا کہ انہوں نے 2020 میں کیا تھا نکی ہیلی کے چیلنج نے ٹرمپ کی عام انتخابات میں کچھ ممکنہ کمزوریوں کو اجاگر کیا ہے وہ کچھ ریاستی مقابلوں میں 40 فیصد تک پہنچی ہیں، خاص طور پر انہوں نے آزاد، تعلیم یافتہ اور مضافاتی رائے دہندگان کے درمیان اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جو نومبر میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں.

شمالی کیرولائنا کے تقریباً ایک تہائی رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ کو کسی جرم میں سزا سنائی جاتی ہے تو وہ صدر کی حیثیت سے کام کرنے کے اہل نہیں ہوں گے جبکہ ورجینیا میں 53 فیصد کا کہنا تھا کہ اگر انہیں سزا سنائی گئی تو وہ اس عہدے کے لیے موزوں ہوں گے. ٹرمپ پر پہلا فوجداری مقدمہ 25 مارچ کو نیویارک میں شروع ہونے والا ہے، جہاں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخاب کے دوران ایک پورن سٹار کو خفیہ رقم کی ادائیگی چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈ میں جعل سازی کی تھی نیویارک کیس کے علاوہ ٹرمپ کو انتخابات میں مداخلت کے لیے الگ الگ وفاقی اور ریاست جارجیا کے الزامات کا سامنا ہے اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا نومبر کے انتخابات سے پہلے دونوں میں سے کوئی بھی مقدمہ ٹرائل تک پہنچے گا یا نہیں انہیں عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے پر وفاقی الزامات کا بھی سامنا ہے.

ٹرمپ نے چاروں کیسز میں خود کو بے قصور قرار دیا ہے دوسری جانب بائیڈن کو اپنی ہی کمزوریوں کا سامنا ہے، جس میں ان کی عمر کے بارے میں بہت زیادہ تشویش بھی شامل ہے�

(جاری ہے)

� وہ پہلے ہی تاریخ کے معمر ترین امریکی صدر ہیں.