پاکستان کو پائیدار ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں گے، احسن اقبال

آئندہ پانچ سالوں میں ترقی کا سنگ بنیاد رکھیں گے،سیاست کیلئے انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی،صحافیوں سے گفتگو

منگل 12 مارچ 2024 19:43

پاکستان کو پائیدار ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں گے، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2024ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات وخصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کو پائیدار ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں گے، آئندہ پانچ سالوں میں ترقی کا سنگ بنیاد رکھیں گے،سیاست کیلئے انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر نے وزارت منصوبہ بندی میں منگل کو وزارت منصوبہ بندی میں اپنی باقاعدہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر ترقی ممکن نہیں،اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ چوتھی بار منصوبہ بندی کا وزیر بنا ہوں،ہر بار اس وزارت میں کام کیا تو سیاسی عدم استحکام نے منصوبوں کو نقصان پہنچایا،سیاسی استحکام اور پالیسوں کے تسلسل تک ہم ترقی نہیں کرسکتے،چین بنگلہ دیش، بھارت اور ترکیہ میں سیاسی استحکام نے اہم کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پائیدار ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کریں گے جس سے نوکریاں پیدا ہوں،پیداوار کے وہ ذرائع جو مضبوط سمجھے جاتے تھے ان کی جگہ ٹیکنالوجی کے شعبوں نے لے لی،ہم نے چین کا سی پیک پر اعتماد دوبارہ حاصل کیا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پانچ نئے کوریڈور شامل کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کرانے کا اعادہ بھی کیا جن میں کوریڈور آف گروتھ ، کوریڈور آف جاب کریئشن ،کوریڈور آف انویشن کاریڈور آف گرین انرجی اور کوریڈور آف انکلوسیو ریجنل ڈیولپمنٹ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی 16ماہ کی حکومت میں انتھک محنت سے چین کا سی پیک پر دوبارہ اعتماد بحال کیا اور سی پیک فیز ٹو پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا اعادہ بھی کیا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے آئندہ ترجیحی لائحہ عمل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے گی جس سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں، حکومت کا مقصد ایسا جدید انفراسٹرکچر کی بنیاد تیار کرنا ہے جس میں ہم آئندہ 10 سالوں میں داخل ہونے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی ترقی اور عالمی مسابقت کے حصول کے لئے ہمیں زراعت و صنعت اور ہر پیداواری شعبے میں ٹیکنالوجی کو شامل کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنشن، دفاعی بجٹ کی وجہ سے ہمارا بجٹ قرضوں پر چل رہا ہے ،قرضوں کی ادائیگی کے لئے مزید قرضہ لینا پڑتا ہے جوقابل قبول نہیں،قرضوں کی ادائیگی کے لئے پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے تقاضوں کو پورا کریں گے جبکہ حکومتی اخراجات میں کفایت شعاری کریں گے ،ملکی معیشت پر سب سے بڑا بوجھ قرضوں کا ہے ، صرف پنشن کا بوجھ 800ارب کا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری پچھلے 50سال کی تاریخ سیاسی عدم استحکام سے بھری پڑی ہے ،ہم فائیو ایز پالیسی کو آگے بڑھائیں گے ، میرے اوپر اعتماد کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف کا شکر گزار ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ انہوں نے کہاکہ جب اپریل 2022 میں حکومت سنبھالی اس وقت سی پیک عملی طور پر بند ہوچکا تھا،گزشتہ 16 ماہ کی حکومت میں جے سی سی کے دو اجلاس ہوئے،اب ہم سی پیک فیز ٹو پر عملدرآمد کے لئے کوشش تیز کریں گے۔احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت بجٹ قرضوں پر چل رہا ہے ،قرض کی ادائیگی کیلئے 7500 ارب روپے درکار ہیں ،ملک کی ٹیکس وصولی 7 ہزار ارب روپے ہے،ہمیں قرض لے کے کام چلانا پڑ رہا رہے،سابق حکومت کی نالائقی کے باعث قرض کا بوجھ 80 فیصد بڑھا ہے ،زراعت صنعتی شعبے اور آئی ٹی کے شعبے کی بحالی کی ضرورت ہے ،30 ارب ڈالر کی برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک لے کے جانا ہییہ کام اگلے 7 سال میں کرنا ہوگا ،حکومت نجی شعبے کی بحالی کیلئے اقدامات کرے گی ،طویل مدت ترقی کا ہدف رکھیں گے ،آئندہ پانچ سالوں میں ترقی کا سنگ بنیاد رکھیں گے،حکومت کی صلاحیت محدود ہے ہمیں نجی شعبے کی مدد درکار ہے ،اوورسیز پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کریں،وزارت منصوبہ بندی اوور سیز پاکستانیوں کے ساتھ مکمل تعاون کریں گے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے اپوزیشن سے اپیل کی ہے کہ انتخابات کا عمل ہوچکا ،اب سیاسی عدم استحکام کی بجائے مثبت اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے ،سیاست کیلئے انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی،اپوزیشن کو بھی ترقیاتی عمل میں شریک کریں گے،وزیر اعظم نے عوام کو مہنگائی سے بچانے کیلئے اقدامات کا کہا ہے ،بجلی اور گیس میں عوام کو جلد ریلیف دیں گے ،بجلی اور گیس کے نظام سے چوری اور نااہلی کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ،شمسی توانائی اور تھر کوئلے کو زیادہ فروغ دینے کی ضرورت ہے۔