شہداء کی قربانیوں کا مذاق اڑانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، ان کیخلاف کارروائی ہوگی، عطاءاللہ تارڑ

ایک سیاسی جماعت وزیرستان کے شہداءکی تضحیک کرنے میں مصروف ہے، امریکی سازش کا نعرہ لگانے والے آج امریکہ کی فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف نعرے لگوا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر کی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی اتوار 17 مارچ 2024 14:20

شہداء کی قربانیوں کا مذاق اڑانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، ان کیخلاف ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 مارچ 2024ء ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ امریکی سازش کا نعرہ لگانے والے آج امریکہ کی فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف نعرے لگوا رہے ہیں، شہداءکی قربانیوں کا مذاق اڑانے اور پاکستان مخالف مہم چلانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، ایک سیاسی جماعت پہلے بھی شہداء کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کر چکی ہے، ایسا رویہ ناقابل برداشت ہے، سوشل میڈیا کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک چارٹر کرنا چاہیئے، خواتین کے خلاف گھٹیا مہم، لوگوں پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے اور ریڈ لائن کراس کرنے کے حوالے سے ضابطہ اخلاق ہونا چاہیئے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کی زندگیوں کو آسان بنانا ہمارا مشن اور عوام کے مسائل کا حل ہماری ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں معیشت کو درپیش مسائل حل کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں گے، وزیراعظم نے معیشت کے حوالے سے آتے ہی اپنا ایجنڈا دیا، معیشت کو درپیش مسائل فوری حل کے متقاضی ہیں، ٹیکس اصلاحات اور ایف بی آر کی تنظیم نو پر بھی کام کیا جا رہا ہے، کوئی دن ایسا نہیں گذرتا جب وزیراعظم معیشت سے متعلق کوئی میٹنگ نہ کرتے ہوں، سیاسی استحکام کے نتیجے میں ہی معاشی استحکام آتا ہے، عالمی مالیاتی جریدوں نے بھی وزیراعظم شہباز شریف کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خزانہ کی تقرری کو مثبت قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردی کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں پاک فوج کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، 23 سالہ کیپٹن محمد بدر بھی اس واقعہ میں شہید ہوئے جو پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے سیکورٹی اداروں اور عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں، ان کی قربانیوں کی وجہ سے ہی آج یہ ملک قائم و دائم ہے، ہم شہداء کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیرستان کے واقعہ میں شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ان کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک سیاسی جماعت وزیرستان کے شہداءکی تضحیک کرنے میں مصروف ہے، اس جماعت کا ماضی میں بھی ٹریک ریکارڈ رہا ہے کہ انہوں نے شہداءکی قربانیوں کے حوالے سے توہین آمیز اور تضحیک آمیز سوشل میڈیا مہم چلائی، شہداء کے خلاف ایسی گھٹیا مہم چلانے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہمارے لئے ہمارا ملک سب سے پہلے ہے، ملک ہے تو سیاست ہے، شہداء ہماری حفاظت اور بقاءکی ضمانت ہیں، سو مرتبہ سیاسی تنقید کریں، قومی یکجہتی اور سلامتی کے لئے ہمیں اکٹھے ہونا چاہئے، کچھ ریڈ لائنز ہیں جنہیں عبور نہیں کرنا چاہئے، تنقید برائے اصلاح ہونی چاہئے، سوشل میڈیا کو ذمہ داری سے استعمال کرنا چاہئے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ شہداء کی تضحیک اور توہین قابل قبول نہیں ہے، شہداء کی توہین کرنے والے اکائونٹس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، امریکی سازش کا نعرہ لگانے والے آج امریکہ کی فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف نعرے لگوا رہے ہیں، ہم ملک کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے، آئی ایم ایف کی عمارت کے سامنے احتجاج کا کیا مطلب ہے؟ پاکستان آ کر احتجاج کریں، اس طرح کی مہم چلانے والوں کو شناخت کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، ہمیں ملک کو ہم آہنگی کے ساتھ لے کر آگے چلنا چاہئے، ہمیں قومی مسائل پر اکٹھا ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے سوشل میڈیا اکائونٹس بیرون ملک سے آپریٹ ہو رہے ہیں لیکن ان اکائونٹس کے فالورز ملک کے اندر بھی موجود ہیں، ان اکائونٹس کو رپورٹ بھی کیا گیا ہے، ایسے سوشل میڈیا اکائونٹس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، سیاسی مفادات کی خاطر پاکستان مخالف مہم قابل مذمت ہے، آزادی اظہار رائے کا حق موجود ہے، تنقید برائے اصلاح ہو سکتی ہے لیکن شہداءکے خون کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ روز شیری رحمان صاحبہ نے پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف بیان نہیں دیا بلکہ انہوں نے ایک ماڈل پیش کیا ہے کہ پی آئی اے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے، یعنی سرکار پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت داری کے ساتھ پی آئی اے کے کچھ شیئرز آئوٹ سورس کرے، یہ ایک اچھی ڈیبیٹ ہے، شہباز شریف کی پچھلی حکومت میں بھی نجکاری کا معاملہ تیزی سے جاری تھا جو اب منطقی انجام تک پہنچے گا۔