اسلام آباد کے قیدیوں کو کس ارینجمنٹ کے تحت اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے؟. اسلام آباد ہائی کورٹ
سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آن لائن ملاقاتیں ایک جیل میں قانونی مگر دوسری میں غیر قانونی کیسے؟. عدالت کے ریمارکس
میاں محمد ندیم بدھ 27 مارچ 2024 13:21
(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اڈیالہ جیل میں کتنے مقدمات میں قید ہیں کے حوالے سے رپورٹ جمع کروا دی جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے قیدیوں کو کس ارینجمنٹ کے تحت اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے؟ کچھ تو ہو گا کوئی نوٹیفکیشن ہوگا، وہ عدالت کے سامنے رکھیں گے،شیرافضل مروت نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا کہ جیل میں کوئی ملاقات نہیں ہو سکتی، اس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ وہ نوٹیفکیشن تو اب ختم ہو چکا ہے ؟جس پر شیرافضل مروت نے بتایا کہ وہ تو انہوں نے اپنی ضد پوری کرلی ہے.
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ عدالت اسلام آباد کے قیدیوں سے متعلق یہ معاملہ ایک ہی بار طے کرے گی، اس طرح تو ہم بیٹھ کر صرف یہی کیسز سنتے رہیں گے، عدالت نے اسلام آباد کے قیدیوں کی حد تک ارینجمنٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے،کوئی تھریٹ ہوگا ہم تو اس کا تعین نہیں کر سکتے، اسے وزارت داخلہ نے دیکھنا ہے، شیر افضل صاحب آپ نے بھی جیل انتظامیہ سے تعاون کرنا ہے. اس موقع پر پنجاب کے سرکاری وکیل نے بتایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اٹک جیل میں تھے تو ایسا مسئلہ نہیں آ رہا تھا عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کے قیدیوں کو کس ارینجمنٹ کے تحت اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے؟ چیف کمشنر دوبارہ رپورٹ جمع کروائیں چیف کمشنر اسلام آباد کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا، انہوں نے موقف اپنایا یہ معاملہ بہت پرانا ہے، لیٹر تلاش کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے. بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی وکلا سے جیل میں ملاقات کروانے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے کہ ہم سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آن لائن ملاقاتیں ایک جیل میں قانونی مگر دوسری میں غیر قانونی کیسے؟اس سے گزشتہ سماعت پر عمران خان کی وکلا سے طے شدہ ملاقات نہیں کروانے پر عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل سے جواب طلب کیا تھا 26 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کو اپنے وکلا سے تنہائی میں ملاقات کرنے کی اجازت دے دی تھی. بعد ازاں 4 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود بانی تحریک انصاف عمران خان سے وکلا کی ملاقات نہ کرانے پر جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فریقین سے ایک ہفتے میں جواب طلب کیا تھا.مزید اہم خبریں
-
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پرایف بی آر کے مزید36افسران کو تبدیل کر دیاگیا
-
حکومت کا غیرملکیوں کی سکیورٹی کیلئے سپیشل پروٹیکشن فورس بنانے کا فیصلہ
-
پی ڈی ایم 2حکومت آنے سے شریفوں کی معیشت ٹھیک ہوگی،علی امین گنڈا پور
-
پورے پاکستان میں ہم پر بے بنیاد مقدمات بنائے گئے ہیں،عمر ایوب
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.