Live Updates

ماضی کی کرپشن کا دور ختم ،مریم نواز کی قیادت میں تعمیر وترقی ہوگی ‘ وزیر خزانہ پنجاب نے بجٹ پر بحث سمیٹ دی

بدھ 27 مارچ 2024 21:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2024ء) صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں بجٹ بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا ہے کہ ماضی کی کرپشن کا دور ختم ہوا اب مریم نواز کی قیادت میں تعمیر وترقی ہوگی ، حکومت کی صحت اور تعلیم پر بھرپور توجہ مرکوز ہے ،28منصوبوں میں کام کا آغاز کردیا گیا ہے،ایک ماہ سے کم وقت والی حکومت نے سمت دی ہے کہ صوبے کو کیسے لے کر چلنا ہے، ہمارے پاس نواز شریف اور شہباز شریف جیسی تجربہ کار قیادت موجود ہے،2018ء میں آر ٹی ایس بٹھا کر ایک نااہل اور کرپٹ شخص کو بٹھایا گیا،پنجاب کی تعمیر و ترقی کا سفر جہاں رکا تھا وہ وہاں سے دوبارہ شروع ہوگیا ہے،پنجاب کی عوام دیکھ رہی ہے کہ ایک اہل اور عوامی حکومت کیا ہوتی ہے۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ چالیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر چوہدری ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن اراکین بانی پی ٹی آئی کی تصویر والے بینرز ایوان میں ہمراہ لائے اور اپنی نشستوں کے سامنے آویزاں کردئیے۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بجٹ بحث میں حصہ لیا،160اراکین نے اس بجٹ بحث میں حصہ لیا،کچھ اراکین نے کہا کہ پچھلی حکومت بجٹ بناکر گئی ہے،نگران حکومت کا نو ماہ کا بجٹ تھا،تین ماہ کا بجٹ ہمارے حصے میں آیا، انشااللہ ہم جلد چیزوں کو بہتر کرتے چلے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2017-18میں پیش کئے گئے ہمارے بجٹ میں 635ارب ترقیاتی بجٹ کی مد میں تھے ، پی ٹی آئی والے آئے اور2018-19میں محصولات ہی اکٹھی نہ کر سکے ، انہوں نے صرف ترقیاتی بجٹ کے لئے 235ارب رکھا ،اگلے سال 350ارب اور تیسرے سال ؓؓ۷ارب رکھا تھا،ہم نے رواں مالی سال کے لئے 655ارب کا ترقیاتی بجٹ رکھا ہے،مفت ادویات نان ڈویلپمنٹ بجٹ سے دی جاتی ہیں ۔وزیر خزانہ نے الزام عائد کیا کہ پرویز الٰحی اور محمد خان بھٹی نے دس ،دس کروڑ لے کر دو دو کمروں میں یونیورسٹی بنا دی،ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور رولز کو بلڈوز کر کے اسمبلی سے پاس کرائے جاتے رہے ،سابقہ حکومت نے اپنے دور میں اساتذہ کی بھرتیاں نہیں کی،اساتذہ کی ایک لاکھ سترہ آسامیاں خالی ہیں،محکمہ صحت میں بھرتیاں کرنے کی ضرورت ہے،ایئر ایمبولینس کے لئے انتالیس کروڑ روپے رکھا ہے،مزیددانش سکولزبنائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں قائد حزب اختلاف کو بتانا چاہتا ہوںمسلم لیگ (ن)ناممکن کو ممکن بنانے کا نام ہے،ہمارا بجٹ نوجوانوں کے لئے بے تحاشا مواقع رکھتا ہے،رمضان نگہبان پیکج اپوزیشن کو کیوں برا لگ رہا ہے، اس کے ذریعے 65لاکھ گھروں میں رمضان پیکج جارہا ہے،اگلے سال انشا اللہ رمضان پیکج میں بہت بہتری نظر آئے گی،جنوبی پنجاب ہماری ترجیحات میں بالکل شامل ہے،جنوبی پنجاب کے لئے ساڑھے تین ارب کے پروگرام اے ڈی پی میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کابجٹ ہماری آئندہ پانچ سالہ انقلابی ترجیحات کا آئینہ دار ہے جس میں خواتین، نوجوانوں،تاجروں، صنعتکاروں اور ریاستی سرپرستی کے مستحق افراد کو یکساں نمائندگی دی گئی ہے ، مجھے خوشی ہے کہ ہماری حکومت نے رواں مالی سال میں سماجی تحفظ کے لئے 20ارب روپے کی خطیر سبسڈی دی ہے ۔انہوں نے کاہ کہ میں دعوت دیتا ہوں اپوزیشن کے معزز ممبران اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر صوبے کے روشن مستقبل کی خاطر ترقی کے اس سفر کا حضہ بنیں کیونکہ یہی وہ مقصد ہے جس کے لئے عوام نے ہم سب کو منتخب کیا ہے۔

انہوںنے کہا کہ بجٹ بحث کے دوران حزب اختلاف کی جانب سے کی گئی بیشتر تقاریر محض پوائنٹ سکورننگ کی حد تک محدود رہیں ، کوئی تعمیر تنقید، کوئی بہتر متبادل تجاویز، کوئی علمی، عددی، فکر اعتبار سے سنجیدہ نکات نہیں اٹھائے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن ممبران کی طرف سے معنی خیز اور معیار بحث کی بجائے سطحی اور غیر سنجیدہ سیاست کو ترجیح دی جارہی ہے جو عوام کی خدمت نہیں بلکہ دشمنی ہے۔

انہوںنے کہا کہ حزب اختلاف کی جانب سے یہ بھی بات کی گئی کہ اس مہنگائی کے دور میں ٹیکسز لگائے گئے ہیں میں انہیں یہ نہیں کہوں گا کہ یہ غلط بیانی ے کام لے رہے ہیں البتہ انہیں ضرور بجٹ کی تفصیلات کو دوبارہ دیکھنا چاہیے ، ہماری حکومت کوئی نئے ٹیکسز نہیں لگا رہی بلکہ صوبائی محصولات کی مد میں گزشٹہ سال سے بہتر ریکوری کے اعدادوشمار اس بجٹ میں رکھے گئے ہیں۔

حزب اختلاف کی یہ بھی تصحیح کرتا چلوں کہ یہ بجٹ خسارے کا بجٹ نہیں اور ان شا اللہ ہماری حکومت کا کوئی بجٹ خسارے کا بجٹ نہیں ہوگا۔وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ اپوزیشن ممبران کی طرف سے پنجاب پولیس کو جس طرح مخاطب کیا گیا ہے اور ان کے بارے میں جو ہرزہ سرائی کی گئی ہے یہ ایک افسوسناک عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔

یہ پنجاب پولیس اور ان کے جانباز سپاہی ہی ہیں جو ہمیں ہر پل محفوظ بنانے کے لئے اپنی جان کی بازی لگاتے ہیں ۔ ان کی بے مثال بہادری اور خدمت کی بدولت ہی ہم قانون اور امن کی بحالی میں اعتماد محسوس کرتے ہیں ۔ ہماری حکومت قانون کی حکمرانی پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی چاہے اس کی زد میں کوئی بھی آئے ۔ انہوںنے کہاکہ میں یہ بتانا چاہوں گا کہ یہ بجٹ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے محض 21دن کی کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔

مختصر ترین وقت میں سٹرکچرل ریفارمز پر مبنی منصوبہ جات کو نہ صرف تشکیل دیا گیا ہے بلکہ بجٹ کی فراہمی بھی یقینی بنائی گئی ہے ۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے وژن اور ہدایات کے مطابق آنے والے دنوں ، مہینوں اور سالوں میں معاشرے کے تمام طبقات کی تجاویزاور مشاورتی عمل کو مقدم رکھتے ہوئے آپ کی حکومت پنجاب اور اس کی عوام کی خدمت کا ایک نیا باب رقم کر ے گی ۔

قبل ازیں نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ میاں اسلم اقبال کو کیوں ایوان میں نہیں آنے نہیں دیا جارہا ،جب پتہ چلا کہ میاں اسلم اقبال پنجاب اسمبلی آنا چا رہے ہیں تو باہر پولیس کی نفری لگادی جاتی ہے ،ہم اپنے دوممبران میاں اسلم اقبال اور احمد رشید بھٹی کو ہر صورت پنجاب اسمبلی میں لائیں گے ،ہمیں خدشہ ہے کہ میاں اسلم اقبال اگر آکر باہر نکلیں گے تو ان کو پکڑ لیا جائے گا ،یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔

جس پر ڈپٹی اسپیکر نے جواب میں کہا کہ میاں اسلم اقبال جب چاہیں ایوان میں آسکتے ہیں انہیں کسی نے نہیں روکا،کچھ باتیں اسپیکر سے کرکے پھر بتائوں گا ۔سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب نے اجلاس تاخیر سے شروع ہونے پر کہا کہ روزانہ اجلاس دو ،دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوتا ہے،وزیر خزانہ صاحب اگر اتنا مصروف ہوتے ہیں تو ہمیں بھی بتا دیا کریں ہم بھی لیٹ آیا کریں۔

بجٹ بحث میں حصہ یتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے رکن کرنل (ر)شعیب نے کہا کہ بجٹ میں پسماندہ علاقے کے لیے کوئی بجٹ نہیں رکھا گیا،جس طرح مہنگائی ہورہی ہے لگتا عوام کو کبوتر والے بابا کے راشن بیگ پر گزارہ کرنا پڑے گا۔حکومتی رکن اسمبلی سلمہ بٹ نے کہا کہ 2017-18ء میں 635ارب کا ترقیاتی بجٹ چھوڑ کر گئے تھے،یہ جب آئے تو 335ارب روپے کردیئے گئے تھے،اگر ان کی حکومت نہ آتی تو آج ہمارا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب تک جاچکا ہوتا،مریم نواز شریف نے ایک مہینے میں اٹھائیس ترقیاتی منصوبے شروع کئے ہیں۔

رکن اسمبلی خیال احمد کاسترو نے کہا کہ ہماری حکومت نے دو لاکھ ایکڑ زمین پر قبضے ختم کروائے تھے،اب ایک لاکھ ایکڑ پر دوبارہ قبضہ ہوگیا ہے ،(ن) لیگ والے آٹے پر تصویریں لگا کر ہیلتھ کارڈ کا مقابلہ کررہے ہیں،ان کو صرف فکر ہے کہ ہماری بڑی بڑی تصویریں لگ جائیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا بابر نے کہا کہ ہماری حکومت میں صحت کا بجٹ 30ارب تھا یہ اپنی حکومت کا بتائیں کتنا بجٹ تھا ،جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی بات کی چار سالہ دور میں انہوں نے اس کے لئے کیا پیشرفت کی ،خاتون وزیراعلی نے ایک ماہ میں اٹھائیس منصوبوں کا آغاز کیا ںہمارے منصوبوں کا سوشل میڈیا پر زمین پر افتتاح ہوتا ہے ۔

حکومتی رکن احسن رضا خان نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف تو خوشحال پاکستان چھوڑ کر گئے تھے ،ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والے نے ملک کے ساتھ دشمنوں سے بدتر سلوک کیا،نوجوانوں کے لئے آئی ٹی پروگرام لایا جارہا ہے۔خالد نثار ڈوگر نے ایوان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو وقت ہم پر گزرا ان پر آیا تو برداشت نہیں کرسکیں گے،بجٹ میں پولیس کو اربوں دئیے ئے ہیںلیکن پتنگ بازی جاری ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ،ان کی تنخواہیں بڑھائے ورنہ یہ کرپشن کریں گے،فلسطین میں آج جو ظلم ہورہا ہے میرا یہ مطالبہ ہے کہ بطور مسلمان تمام اسرائیلی مصنوعات کا حکومتی سطح پر بائیکاٹ کیا جائے ۔

سنی اتحاد کونسل کے رہنما اسامہ گجر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی نے ایئر ایمبولینس کا اعلان کیا ،گزارش ہے لیہ کے ڈی ایچ کیو میں سادہ ایمبولینس دیدیں،لاہور اور لیہ کا ٹیکس ایک جیسا مگر سہولیات برابر نہیں ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنما سردار سرفراز ڈوگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں 62فیصد لوگ کاشتکاری سے وابستہ ہے ،کسانوں کے لئے بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں ،ایئر ایمبولینس کی بجائے تحصیل ہیڈ کوارٹر میں ادویات فراہم کی جائیں۔

اپوزیشن رکن شیخ شاہد نے کہا کہ فیصل آباد میں ٹیکسٹائل ملز بند ہوگئی ہیں ،ہمارے دور میں انڈسٹری سے لاکھوں لوگوں کو نوکریاں ملیں۔اپوزیشن رکن حسن نیازی نے کہا کہ یہ عوام کے پیسے سے نواز شریف کی تصویریں اور تختیاں لگا رہے ہے۔ حکومتی رکن رخسانہ کوثر نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کے دور میں ہمیں بد ترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا،ان کو جیل میں قید اپوزیشن سے انتقام لینے کی ہوتی تھی،۔

حکومتی رکن بیرسٹر اسامہ نے کہا کہ سابقہ دور میں صوبہ تباہ کیا گیا ۔اپوزیشن رکن جام اماں اللہ نے کہا کہ ہمارے لئے بجٹ میں ایک روپیہ نہیں رکھا گیا۔حکومتی رکن نعیم صفدر انصاری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جیسے پہلے عوام کی خدمت اب بھی کرے گی،جو بجٹ پیش کیا گیا وہ عوام دوست بجٹ ہے،وزیر اعلی کے منصوبوںکے اثرات عوام تک پہنچ رہے ہیں۔اپوزیشن رکن علی آصف نے کہا کہ فلسطین میں مسلمانوں پر ظلم کیا جارہا ہے،2018 میں ملک کو ایسا لیڈر ملا جس نے بیرون ممالک میں اسلام فوبیا کے خلاف آواز اٹھائی،بیرونی قوتوں کو معلوم ہوا گیا تھا کہ پاکستان کو غیرت مند لیڈر مل گیا ہے۔

اویس ورک نے کہا کہ آج نہ کسی کی جان نہ کسی کا مال محفوظ ہے، امن و امان کی صورتحال ابتر ہے ،لاء ایک طرف اور آڈر دوسری طرف ہے،پنجاب پرمسلط رہنی والی نگران حکومت نے جرائم میں کمی کادعوی کیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نگران حکوت نے صرف لوگوں کو تکلیف دی گئی،پولیس افسران کو قبر کے عذاب کو فلم دکھائی جائے،پولیس کو مزید بجٹ دیں مگر پولیس کے افسران کی ٹریننگ کرائی جائے۔

حکومتی رکن رانا صدیق افضل نے کہا کہ وزیر خزانے سے گزارش کروں گا کہ اپوزیشن کے مسائل کوسنیںاور انہیں قومی دھارے میں لایا جائے،پنجاب کے مسائل کاحل صرف زراعت کے شعبے میں ہے۔ گزشتہ دور حکومت نے زراعت پر توجہ نہیں دی گئی،انڈسٹریز کیلئے میٹریل باہر سے منگوایا گیا اس لیء انڈسٹری بند ہوئی۔ایجنڈا مکمل ہونے پر چیئرمین نے اجلاس آج بروز جمعرات 28مارچ صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات