آزادکشمیر کے ادارے سرمایہ کاروں کو ریاست سے بھگانے کیلئے سرگرم سرکاری خزانے کو سالانہ کروڑوں روپے کے نقصان کا خدشہ

جمعرات 28 مارچ 2024 17:46

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2024ء) آزادکشمیر کے ادارے سرمایہ کاروں کو ریاست سے بھگانے کیلئے سرگرم سرکاری خزانے کو سالانہ کروڑوں روپے کے نقصان کا خدشہ، صنعتوں کی تباہی کیلئے ریاستی اداروں کی کارستانیاں منظر عام پر آنے لگیں بھمبر میں سیگریٹ سمگلنگ کہانی کے ہوش ربا انکشافات سامنے آگئے محکمہ ان لینڈ ریونیو کے علم میں لائے بغیر آزادکشمیر پولیس نے فرضی کارروائی ڈال دی کمپنی کا ٹرک چیک پوسٹ پر پہنچنے سے پہلے ہی پولیس نے پکڑ کر سمگلنگ قرار دے دیا کاروباری شخصیات نے آزادکشمیر کو صنعتوں اور سرمایہ داروں کا قبرستان قرار دے دیا کروڑوں روپے ٹیکس بااثر افراد کی جیبوں میں جانے کے بجائے خزانے میں جمع ہونا آزادکشمیر میں سالوں سے قائم مافیا کو ہضم نہ ہوا آزادکشمیر میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کروانے والی دوسری بڑی کمپنی نیشنل ٹوبیکو ریاستی اداروں کے زیر عتاب آگئی بھمبر آزادکشمیر میں ہونیوالی کارروائی کو کمپنی نے فرضی قرار دیتے ہوئے چند اہم حقائق پر تحقیقات کا مطالبہ کر دیا جس پولیس چوکی پر کمپنی کا ٹرک روک کر کارروائی ڈالی گئی وہ محکمہ ان لینڈ ریونیو کی چیک پوسٹ سے کافی پیچھے ہے کمپنی سے جانے والا سامان ابھی متعلقہ چیک پوسٹ پر پہنچا ہی نہیں تھا کہ پولیس نے جعلی کارروائی کرتے ہوئے روک کر اسے سمگلنگ قرار دے دیا گیا جبکہ تمام متعلقہ دستاویزات اسی گاڑی میں موجود تھیں جنہیں ڈرائیور یا متعلقہ سٹاف محکمہ ان لینڈ ریونیو کی چیک پوسٹ پر جمع کرواتا ہے ماضی میں چند افراد آزادکشمیر کے قومی خزانے کو ٹیکس چوری سے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچاتے رہے اور اب جب یہ ٹیکس خزانے میں جمع ہو رہا ہے تو مافیاز نے سرمایہ داروں اور کمپنیوں کو ایسے اوچھے اقدامات سے بلیک میل کرنا شروع کر دیا ہے آزادکشمیر میں سرمایہ کاروں کو حوصلہ افزا ماحول دینے کے بجائے ''چور،ڈاکو،سمگلر'' کے نام سے پکارا جارہا ہے آزاد کشمیر میں اسی رویہ کو اپنا کر بڑی بڑی صنعتوں جیسے میاں شوگر ملز،خواجہ ٹیکسٹائل ملز،اور کشمیر ریڈیرنگ کمپنی کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور کیا گیا،اور اب یہی نا تجربہ کار اور مفاد پرست ٹولہ نیشنل ٹوبیکو کمپنی کے پیچھے پڑا چکا ہے جس سے نا صرف سرمایہ کاروں کا اعتماد ریاست کے نظام پر ختم ہو چکا ہے بلکہ پہلے سے موجود سرمایہ کار واپسی کی راہ لے رہے ہیں جسکی وجہ سے آزادکشمیر کے ریاستی خزانے کو بہت بڑے نقصان کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔