اپوزیشن کے احتجاج اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خط پر ایوان میں بحث کے مطالبے پر سپیکر اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا

اپوزیشن نے تحریک التواء ایوان میں جمع کرائی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے خط لکھا ہے وہ ایجنڈے میں نہیں ہے، بات کر نا چاہیے ہیں ، عمر ایوب

پیر 1 اپریل 2024 18:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اپریل2024ء) قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج آور اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خط پر ایوان میں بحث کے مطالبے پر سپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ،پیر کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہوا اجلاس میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ممبر قومی اسمبلی عمر ایواب نے کہاکہ اپوزیشن نے تحریک التواء ایوان میں جمع کرائی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے خط لکھا ہے وہ ایجنڈے میں نہیں ہے معاملہ پر بات کر نا چاہتے ہیں ۔

تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ممبر قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے کہاکہ ملک میں آئینی بحران پیدا ہوگیا ہے ایوان میں کارروائی معطل کرکے اس معاملے پر بات کی جائے ایم کیو ایم کے ممبر قومی اسمبلی مصطفی کمال نے کہاکہ جس معیشت کی ہم بات کررہے ہیں اس میں سود کا عمل دخل ہے سود کے خلاف سپریم کورٹ نے حکم دیاہے سود اللہ اور اس کے رسولؐسے کھلی جنگ ہے۔

(جاری ہے)

حمید حسین نے فلسطین کے حوالے سے قرارداد ایوان میں پیش کرنے کی کوشش کی جس پر سپیکر نے کہاکہ اس معاملے پر قرارداد پاس ہوگئی ہے ۔اسد قیصر نے کہاکہ ججوں کا معاملہ اہم ہے اس پر ایوان میں بحث کی جائے یہ سنگین معاملہ ہے سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس پر دیکھنا پڑے گا۔بیرسٹر گوہر نے کہاکہ عدلیہ میں مداخلت ہورہی ہے اس معاملے پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے اور قرارداد ایوان میں پیش کی جائے کہ عدلیہ میں مداخلت روکی جائے۔

شیرافضل مروت نے کہاکہ ایک منٹ خاموشی سے چینی کے دھک کا مداوا ہوگا۔دہشتگردی کے خلاف جنگ پورے پاکستان نے لڑنی ہے جس طرح پولیو کے خلاف لڑرہے ہیں نورعالم خان نے کہاکہ ایوان کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے ایک ایجنڈے پر بات ہورہی ہے ایوان کی کارروائی چلائی جائے۔ پیٹرول مہنگا ہوا ہے اس پر کوئی بات نہیں کررہاہے۔نورعالم۔کی تقریر کے دوران لوٹا لوٹا کے نعرے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار لگاتے رہے عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ فیصل آباد میں ایک واقع ہوا ایک مولوی نے بچے کے ساتھ زیادتی کی اور دیگر مولویوں نے جرگہ کرکے مولوی کو معاف کروادیا ہے اگر اس کے والد نے معاف کیا ہے تو ریاست مدعی بن کر مقدمہ کرئے۔

شرمیلا فاروقی نے کہاکہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کے حوالے سے قرارداد لانا چاہتی ہوں قوم کی بیٹی کو قتل کیا گیا ہے اس کی مذمت کرتی ہوں۔عدلیہ کو قیدی نمبر 804 سیمت سب کو انصاف دو۔ بعد ازاں اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔