مظفرآباد ، مجوزہ آئینی ترامیم کی افواہوں پر شدید تشویش کا اظہار

آزاد کشمیر کی آئینی حیثیت اور عدلیہ کی آزادی یا خود مختاری کو متاثر کرنے کی ہر کوشش کی بھر پور مزاحمت کی جائے گی

جمعرات 18 اپریل 2024 14:32

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2024ء) آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا اہم اجلاس پہلی بار بیک وقت مظفرآباد،میر پور،کوٹلی، راولاکوٹ اور پلندری میں منعقد ہوا۔اجلاس میں مجوزہ آئینی ترامیم کی افواہوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت اگر کوئی ترمیم کرنا چاہتی ہے تو اسکا مسودہ سامنے لایا جائے۔

جس پر غور و حوض اور بحث ہو سکے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ وضاحت جاری کر کے افواہ سازی کا خاتمہ کرے۔ آزاد کشمیر کی آئینی حیثیت اور عدلیہ کی آزادی یا خود مختاری کو متاثر کرنے کی ہر کوشش کی بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔ اجلاس میں متفقہ طور پر کہا گیا کہ سابق صدور،وزرائاعظم،اپوزیشن لیڈر اور ممبران اسمبلی کی پنشن اور دیگر مراعات غیر آئینی، غیر اسلامی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہیں جن کو فل الفور ختم کیا جائے۔

(جاری ہے)

اور ریاست کے شہریوں کو Old age benefit دیا جائے۔ حکومت نے ناجائز مراعات کے قوانین کو ختم نہ کیا تو ایسے تمام قوانین کو سپریم کورٹ بار مجاز فورم پر چیلنج کرے گی۔جسکی متفقہ منظوری دی گئی ہے۔ اجلاس میں تمام حکومتی عہدیداروں اور آفیسر ان کو سرکاری خزانے سے ادا کی جانے والی رقومات جن میں تنخواہ کے علاوہ یوٹیلٹی بلز وغیرہ شامل ہیں کو ماہانہ بنیادوں پر Public کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اجلاس میں آزادکشمیر کے سیاحتی مقامات کو قاعدے قانون کے برعکس مخصوص کمپنی کو لیز پر دیئے جانے کے عمل پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا سیاحتی مقامات کو اگر پبلک سیکٹر میں دیا جانا لازمی ہے تو شفاف اور کھلے مقابلے کے بنیادی اصولوں کو مد نظر رکھا جائے۔جنگلات اور سیاحتی مقامات آزاد کشمیر کا قیمتی اثاثہ ہیں جسکے تحفظ کیلئے ہار ہر ممکن کردار ادا کرے گی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ ریاست کے تمام ادارے قابل احترام ہیں۔ ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر اپنا اپنا کام کریگا تو ریاست کا نظام بہتر طور پر چلے گا۔ اجلاس میں آزاد کشمیر میں ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کو revisit کرنے پر زور دیا گیا کہ 1972 میں جب کوٹہ سسٹم نافذ ہوا تو اسوقت کے حالات اور تھے آج کے حالات اور ہیں۔ حکومت لفظ ''مہاجر'' کی تعریف کو بھی ری وزٹ کرے۔

اجلاس میں ہائیڈرل پراجیکٹس کی نسبت ہائی کورٹ کے 2019 کے فیصلے پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا گیا۔ منگلا ڈیم ریز نگ پراجیکٹ کے متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ جن لوگوں کے حق میں عدالتی ڈگریاں صادر ہوئیں انہیں فل الفور معاوضہ دیا جائے۔حکومت آزاد کشمیر اس معاملہ کو حکومت پاکستان کے سامنے اٹھائے اور واپڈا متاثرین کو معاوضہ جات کی ادائیگی یقینی بنائے۔

اجلاس میں حکومت آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا گیا کہ آزاد کشمیر بھر کی بار ایسوسی ایشنز کو سالانہ بنیادوں پر گرانٹس دی جائیں اور وزیر اعظم وعدے کے مطابق وکلاء کے علاج معالجے کے لئے بجٹ میں مستقل گرانٹ فراہم کریں۔ راولا کوٹ بار کی ہڑتال کو ختم کرانے کے لئے حکومت اور انتظامیہ انکے جائز مطالبات حل کرے بار نے فیصلہ کیا کہ تمام مطالبات کو الگ الگ قرداروں کے ذریعے متعلقہ حکام تک پہنچایا جائے گا۔

اجلاس میں صدر بار راجہ سجاد احمد خان ایڈووکیٹ نائب صدر سردار جاوید اعظم سیکرٹری جنرل عظیم اعظم جائنٹ سیکرٹری جمشید احمد بٹ ممبران ایگزیکٹو نزرحسین نزر کے علاؤہ مظفرآباد، میر پور، رولاکوٹ، پلندری اور کوٹلی کے وکلاء نے شرکت کی اور ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں یعقوب خان مغل، امجد علی خان، کے ڈی خان، منظور حسین راجہ، خواجہ امتیاز احمد، میر تنویر حسین، میر لطیف، زولفقار حسین راجہ، محمد زبیر راجہ, محمد جمیل چوہدری، چوہدری محمد بشیر تبسم، غضنفر علی راجہ، سردار طاہر انور، سردار جاوید ناز، نعمان شیخ، عقاب ہاشمی، سردار حلیم خان، سردار ظریف اسلم، سردار محمد نثار خان، نازیہ سعید اور دیگر وکلاء نے خطاب کیا۔