اللہ کی خوشنودی کیلئے بندگان خدا کے حقوق اداکرنا ہوں گے،دیوان علی چغتائی

نوجوان نسل کو رسول پاک کی سیرت مطہرہ سے رہنمائی لینا ہوگی، صرف اسی صورت وہ دنیا و آخرت میں سرخروئی کی منازل پاسکتے ہیں،وزیر تعلیم

اتوار 28 اپریل 2024 16:05

مظفر آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2024ء) آزاد کشمیر کے وزیر تعلیم دیوان علی خان چغتائی نے کہاہے کہ اسکاوٹ کابنیادی مقصد نوجوانوں کو ایسی مدد فراہم کرنا ہے کہ وہ اپنے مکمل جسمانی، ذہنی، روحانی اور سماجی صلاحیتوں کو اجاگر کرکے ایک بہترین فرد اور ذمہ دار شہری بن کر مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا موثر کردار اور اصلاح معاشرے کے لئے کام کر سکیں ایک سکاوٹ اپنی شوق سے ایسی تمام مہارتیںسیکھتا ہے ۔

اسکاوٹ لیڈرذ کانفرنس کے زیر اہتمام (پندرھویں سیرت کانفرنس کا انعقاد ) تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیوان علی چغتائی نے کہاکہ محفل حسن قرات و محفل حسن نعت میںنامور قراء و نعت خواں حضرات نے تلاوت کلام اللہ اور نعت رسالت مآبﷺ کی سعادت حاصل کرکے سماں باندھ دیا‘فضادرودوسلام سے معطر اصل مقصد اللہ تعالیٰ کو راضٰ کرنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کیلئے بندگان خدا کے حقوق اداکرنا ہوں گے۔

حقوق العباد کا حق اداکرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ نوجوان نسل کو رسول کریم صلی اللہ علیہ واالہ وسلم کی سیرت مطہرہ سے رہنمائی لینا ہوگی، صرف اسی صورت وہ دنیا و آخرت میں سرخروئی کی منازل پاسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ مرکزی کے زیراہتمام جا۔ اس موقع پر مسلم ملکوں کی فلاح و بہبود اور بحرانوں سے نجات کے لیے دعائیں مانگیں گئیں۔فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں سخت پہروں اور پابندیوں کے باوجود ہزاروں افراد خصوصی اجتماعات میں شریک ہوئے اد اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوئے نعت خوانی میں پہلی پوزیشن تین پوزیشیز شاہین ،بوائے اور رودر سکاوٹس میں نقد انعامات تقسیم کیے گورنمنٹ ہائی سکول نڑول کے فخرعباس ،کشمیر ریلیف ڈویلپمت فاونڈویشن سکو ل رنجاٹی پہٹکہ زونیرانعم ،گورنمٹ پائلٹ سیکنڈری سکول نمبر ایک احسن اقبال نے اپنے نام کر لی بوائے سکاوٹس سیکشن میں شاہ روز امجد،محمد ذاکر،سہیل شکور،روور سکاوٹ میں محمد نعیم درانی،محمد فیصل کبیر،محمد بشارت نے پوزیشن حاصل کی ۔

سیکرٹری تعلیم کی روزاق خان کی طرف سے اعلان کیے گے نقدی تقسیم کررہے ہیں ۔اس موقع پر سیکرٹری تعلیم رزاق خان،راجہ مجیب خان ،و دیگر نے بھی خطاب کیا جس سے وہ خود کو نہ صرف عملی زندگی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر لیتا ہے بلکہ وہ ملک و قوم کے لئے بیش بہا خدمات انجام دینے کے قابل بھی ہو جاتا ہے۔ اسکاوٹنگ ایک کھیل ہے جو بیرونی فضا میں کھیلا جاتا ہییک وقت تھا جب تقریبا ہر ایک سکول میں سکاوٹ کیمپ، ابتدائی طبی امداد، آگ بجھانے کے طریقے، مریض کو بغیر سٹریچر کے لے کر جانا۔

وغیرہ وغیرہ کی ٹریننگ دی جاتی تھی۔ کالج کی سطح پر این سی سی لیکن جیسے جیسے اس کی ضرورت بڑھتی گئی یہ سب ختم ہوتا گیا۔ سکاوٹس کیمپ ایک خیمہ بستی ہے جہاں سے بہت سیکھنے کو ملتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے بچوں کو اس سرگرمی میں ضرور شریک کیا جائے۔ تاکہ بچے میں اب سے ہی ملک سے محبت، ادب اور ڈسپلن پیدا ہو جائے اور ایک محب وطن بن کر سوچے۔ انھوں نے کہاکہ سکاوٹس کیمپ میں ہائیکنگ، ٹریکنگ، کوکنگ، خیمہ لگا نا وغیرہ وغیرہ میں مقابلہ کروایا جا تاہے تاکہ سکاوٹس میں سیکھنے اور سکھانے کا جذبہ پیدا ہو۔

سکاوٹ کیمپ ایک تربیت گاہ بھی ہے اور بچوں کی سیر بھی۔بلکہ میں تو مشورہ دوں گا کہ سکاوٹ کے مختلف ایگزام میں بچوں کو شامل کیا جائے تاکہ ان میں آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا ہو، وقت آنے پر یا پھر اسی سکاوٹس کیمپ میں رضاکارانہ طور پر اپنا رول ادا کر سکے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو محب وطن، معاشرے کا مدد گار اور قوم کا معمار بنائیسکاوٹس کیمپ ایک بہترین تربیت گاہ ہے۔

سکاوٹ کی ٹریننگ (تربیت) ایک فوجی ہی کی طرح ہوتی ہے وقت پڑنے پر فوج کے ساتھ شانہ بہ شانہ اپنے فرائض سر انجام دیتا ہے اور ملک کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوتا ہے۔ سکاوٹ کا وعدہ ’’میں وعدہ کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور پاکستان کے عائد کردہ فرائض کی ادائیگی، دوسروں کی مد د اور سکاوٹ قانون کی پابندی میں اپنی پوری کوشش کروں گا‘‘بوائے سکاوٹ کاقانون،سکاوٹ قابل اعتماد ہوتا ہے،اسکاوٹ وفادار اور فرمانبردار ہوتا ہے،اسکاوٹ خوش اخلاق اور مدد گار ہوتا ہے،اسکاوٹ ہر ایک دوست اور ہر سکاوٹ کا بھائی ہوتا ہے، اسکاوٹ مہربان اور بہادر ہوتا ہے،اسکاوٹ کفایت شعار ہوتا ہے،اسکاوٹ پاکیزہ اور ہنس مکھ ہوتا ہے۔

اس وعدہ میں وہ ساری چیزیں آگئی ہیں جس کی ملک و ملت کی ضرورت ہوتی ہے انھوں نے کہاکہ قومی تہواروں کے موقع پر یا حکومت پاکستان کی طرف سے رکھی جانی والی کسی بھی تقریب میں سکاوٹس کے رضاکار ہمیشہ ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔