سرینگر کی سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے مودی حکومت کے ترقی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے

منگل 30 اپریل 2024 14:43

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اوردیگر علاقوں میں موسلادھار بارش سے سڑکیں زیر آب آگئیں جس سے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایاجاتا ہے اوروہ ناقص انفراسٹرکچر پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے ترقی کے بلند و بانگ دعوئوں پر سوال اٹھارہے ہیں۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپانی میں ڈوبی سڑکوں کی ویڈیوز اور تصاویر سے بھر ے پڑے ہیں جن میں سرینگر کا معروف بلیوارڈ روڈ اور نشاط میں مغل باغات کے قریبی علاقے شامل ہیں جہاں نکاسی آب کا ناقص نظام بے نقاب ہوا ہے۔ شہریوں نے غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے سرینگر میں نام نہاد’’سمارٹ سٹی‘‘ کے جھوٹے دعوئوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی زمینی حقیقت کو اجاگر کیاہے۔

(جاری ہے)

لوگوں نے باربار سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے شہر کی ترقی اور دیکھ بھال کے ذمہ دار حکام، انجینئرز اور ٹھیکیداروں سے جوابدہی کا مطالبہ کیا۔ لوگ سیلاب زدہ سڑکوں اور ان کی املاک کو پہنچنے والے نقصان کو دکھانے کے لئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا سہارا لے رہے ہیں کیونکہ قابض حکام کو لوگوں کی حالت زار کی کوئی پروا نہیں ہے۔ مکینوں نے پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے حفظان صحت اور ممکنہ بیماریاں پھیلنے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔ اس صورتحال سے مودی حکومت کے ترقی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے اوریہ سرینگر میں باربار سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پائیدار بنیادی ڈھانچے کا تقاضا کرتی ہے ۔