آئین میں ترمیم ،جوڈیشل کمیشن کے رولز بننے تک سپریم کورٹ سمیت تمام ہائیکورٹس میں ججز کی تقرری کے عمل کو موخر کیا جائے، منیراحمدخان کاکڑ

بدھ 8 مئی 2024 23:04

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2024ء) وکلاء تنظیموں کے رہنماوں نے کہاہے کہ آئین میں جب تک ترمیم نہیں کی جاتی اور جوڈیشل کمیشن کے رولزنہیں بنتے تب تک ملک بھر سے سپریم کورٹ سمیت تمام ہائیکورٹس میں ججز کی تقرری کے عمل کو موخر کیا جائے ،شنیدمیں آیاہے کہ ملک بھر سے حکومتی نمائندوں اور ججز نے من پسند لوگوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنارکھا ہے جو کسی بھی صورت میں وکلاء تنظیموں کو قابل قبول نہیں ہے ،لاہور میں پولیس کے وکلاء پر لاٹھی چارج اورگرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں جس کے خلاف بلوچستان بھر میں وکلاء آج عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے۔

یہ بات پاکستان بار کونسل کے ممبر منیراحمدخان کاکڑ، وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل امان اللہ خان کاکڑ،صدر بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن محمدافضل حریفال ، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی بلوچستان بار کونسل قاسم علی گاجیزئی ، ممبر ایگزیکٹو کمیٹی بلوچستان بار کونسل راحب خان بلیدی ، محمدایوب ترین اور کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری میر علی بلاول کھوسو نے بدھ کو بلوچستان ہائیکورٹ بار روم میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے وکلاء جوڈیشل کمیشن میں ججز کی تقرری کے معاملے میں واضح موقف رکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں ججز کی تقررری کا عمل صاف اورشفاف ہونا چاہئے بدقسمتی سے اٹھارویں آئینی ترمیم میں ججز کی تقرری کاعمل صاف و شفاف تھا لیکن 19ویں آئینی ترمیم کرکے ججز کے عمل کو متنازعہ بنایا گیا جس کے خلاف وکلاء نے ملک گیراحتجاج اور جوڈیشل کمیشن کے رولز میں ترمیم کرنے کامطالبہ کیا سپریم کورٹ میں پانچویں ،چھٹے نمبر کے جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کاسلسلہ شروع ہوا ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں من پسند ججز تعینات ہوئے جس نے میرٹ کی پامالی،کرپشن ،اقربا پروری ،لاقانونیت کو جنم دیا ملک بھر میں لاکھوں کیسز التواء کاشکار ہوگئے سپریم کورٹ میں التوا شدہ کیسز کی تعداد57000سے زائد ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشری میں تقرریوں کے عمل کو صاف و شفاف بنانے کے لئے وکلاء تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن کے رولز میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا وکلاء نمائندوں اور ممبران جوڈیشل کمیشن کی کوششوں کے بعدچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جوڈیشل کمیشن کے رولز میں ترمیم کیلئے جسٹس منشور علی شاہ اور جسٹس (ر) منظورملک کی سربراہی میں ممران جوڈیشل کمیشن پر مشتمل رولز کمیٹی تشکیل دی جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس (ر) منظورملک نے انتہائی ایمانداری اور نیک نیتی سے کام کرناشروع کیااور رولز کمیٹی نے تمام ممبران اورسینئر وکلاء ،ریٹائرڈ ججز سے رائے طلب کی مختلف ممالک میں ججز تقرری کے طریقہ کار کاجائزہ لیاگزشتہ دنوں تین مئی کو ملک بھر سے تمام ممبران جوڈیشل کمیشن کااجلاس منعقد ہوا اجلاس کے دوران وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 175-Aمیں ترمیم لانے کے وزیراعظم کے فیصلے سے کمیشن کو آگاہ کیا جس پر کمیشن کااجلاس کچھ دنوں کیلئے موخر ہوا اور وزیرقانون کی جانب سے گزشتہ رات ایک نجی ٹی وی سے بات چیت میں چیف جسٹس پاکستان کے دوران ملازمت کو توسیع دینے اور ججزکی ریٹائرمنٹ کی عمر کو بڑھانے کے فیصلے پرغور کرنے کی بات کی بلوچستان کے وکلاء اسے مستردکرتے ہیں بلوچستان کے وکلاء نمائندہ تنظیم چیف جسٹس آف پاکستان کی دوران ملازمت کو توسیع دینے اور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف احتجاج کا فیصلہ کیااور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اصولوں پر سودے بازی نہ کریں کسی بھی توسیع جو کسی کے ذاتی فائدے کیلئے ہو اس کو مستردکردیں۔

ایک سوال کے جواب میں منیرکاکڑ نے کہاکہ پاکستان اسوقت جن مسائل اورمشکلات کا شکار ہے ملک کو ان مشکلات سے نکالنے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرناچاہئے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوادر میں بارڈ لگانے کے خلاف 2020-21ء میں وکلاء نے ایک پٹیشن عدالت میں لگائی جس کے بعدبلوچستا ن اسمبلی نے گوادرمیں بارڈ لگانے کا فیصلہ موخر کردیااب ایک مرتبہ پھر گوادرمیں بارڑ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی وکلاء تنظیمیں مذمت کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں پولیس کی جانب سے وکلاء کو عدالت جانے سے روک دیا گیااور پولیس پربہیمانہ تشدد اور گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جس کی بلوچستان کی وکلاء تنظیمیں مذمت کرتی ہیں اورلاہور واقعہ کے خلاف (آج) جمعرات کو بلوچستان بھر میں وکلاء عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے۔