اپوزیشن کا پوائنٹ آف آرڈر درست قرار ،اسپیکر نے حکومتی اتحاد کو ملنے والی 27مخصوص نشستیں معطل کر دیں

چیئر نے رانا آفتاب کا مخصوص نشستوں پر پوائنٹ آف آرڈردرست قرار دیدیا،اپوزیشن ین ڈیسک بجا کر اسپیکر کی رولنگ کا خیر مقدم کیا مسلم لیگ (ن) کے 23 ارکان معطل ہوئے ،پیپلز پارٹی 2، (ق) لیگ ،استحکام پاکستان پارٹی ایک ،ایک رکن سے محروم ہوئیں پنجاب اسمبلی کے ایوان نے بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کے قتل پر قرارداد متفقہ طورپر منظور کر لی

ہفتہ 11 مئی 2024 01:30

�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مئی2024ء) ا سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حکومتی اتحاد کو ملنے والی خواتین اور اقلیتوں کی 27مخصوص نشستیں معطل کر دیں۔چیئر نے اپوزیشن کے رکن رانا آفتاب کا مخصوص نشستوں پر پوائنٹ آف آرڈردرست قرار دیتے ہوئے ایوان میں سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور حکومتی اتحاد کو ملنے والی اضافی مخصوص نشستیں معطل کردیں ۔

سنی اتحاد کونسل نے ڈیسک بجا کر اسپیکر کی رولنگ کا خیر مقدم کیا۔اسپیکر کے فیصلے کے بعد226 ارکان کے ساتھ اسمبلی کے ایوان میں سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے 23 ارکان معطل ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی 2جبکہ مسلم لیگ (ق) اور استحکام پاکستان پارٹی ایک ،ایک رکن سے محروم ہوئیں۔

(جاری ہے)

معطل ہونے والوں میں اقلیتی ارکان اسمبلی طارق مسیح گل ،وسیم انجم ، بسرو جی شامل ہیں جبکہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر مقصوداں بی بی ،روبینہ نذیر، سلمہ زاہد ،کنول نعمان ،زیبا غفور، سعیدہ ثمرین تاج، شہر بانو، آمنہ پروین، سیدہ سمیرا احمد ،عظمی بٹ ،افشاں حسین، شگفتہ فیصل، نسرین ریاض، ساجدہ نوید ،فرزانہ عباس، ماریہ طلال، تاشین فواد، عابدہ بشیر، سعدیہ مظفر، فائزہ مومنہ، عامرہ خان، سمعیہ عطاء ، راحت افزا اور رخسانہ شفیق شامل ہیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ارکان کی معطلی کے حکم پر فوری عملدرآمد کی بھی ہدایت کی اور معطل اراکین کو ایوان میں آنے سے روک دیا ۔قبل ازیں پنجاب اسمبلی کا اجالس مقررہ وقت کی بجائے دو گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر سردار شیر علی گورچانی نے محکمہ کان کنی و معدنیات سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔

صوبائی وزیر شیر علی گورچانی نے ایوان کو بتایا کہ ضلع چنیوٹ میں نکلنے والے ذخائر و معدنیات سے متعلق 2007 میں ایک کمپنی کی رپورٹ کے مطابق 160ملین ٹن اور دوسری کمپنی کے تخمینے کے مطابق 260ملین ٹن تھے۔پی ٹی آئی دور میں کمپنی کی فنڈنگ روک کر معاملہ نیب کے حوالے چلا گیا،جرمنی کمپنی نے اب 7کروڑ روپے اخراجات کی مد میں حکومت سے مانگ لئے ہیں۔

ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی سربراہی میں جو سات سے آٹھ ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں اس حوالے سے تیس جون کا وعدہ کیا گیا ہے ،فزیبلیٹی رپورٹ تفصیل سے آگاہ کیا جائے گااپوزیشن رکن سردار محمد علی نے کہا کہ ہمارے ضلع میں لوگوں کی ذاتی زمین پر پتھر نکل آتا ہے تو گھر تعمیر کرنے لیے محکمہ معدنیات کے کارندے تنگ کرتے ہیں، جہلم و ٹیکسلا میں محکمہ معدنیات نے کرپشن کی تاریخ رقم کررکھی ہے۔

وزیر معدنیات نے کہا کہ مجھے تو وزرات کا چارج لئے ایک ڈیڑھ ماہ ہے لیکن پچھلے پانچ سال محکمہ معدنیات کی وہ تباہی ہوئی جو کبھی نہیں ہوئی، میں نام نہیں لیتا لیکن محکمہ معدنیات میںایک گروپ بنا ہوا تھا وہ سابق وزیر کے ساتھ کرپشن کرتا تھا، پچھلے وزیر بھاگ کر ملک سے فرار ہو چکے ہیں وہ آکر جواب دیں کرپشن کہاں اور کیسے ہوتی رہی۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پتھر کٹنگ پر صحت سے متعلق بہت سنجیدہ مسائل ہیںاس پر بھی حکومت نے اپنا کردار ادا کرنا ہے، دیکھنا ہے حکومت عوامی مسائل کو حل کرنے کیلئے کیا اقدامات کرتی ہے۔

اسپیکر نے پتھر کی کٹائی سے پھیلنے والی بیماریوں اور ریت کی ٹرالیوں سے سڑکوں کی خرابی پر ایک سپیشل کمیٹی تشکیل دیدی۔ سپیکر نے کہا کہ وزیر معدنیات کی سربراہی میں وزیر ٹرانسپورٹ ،وزیر معدنیات اور وزیر سی اینڈ ڈبلیو مزید پانچ ممبران پر مشتمل سپیشل کمیٹی بنانے کااعلان کرتاہوں جبکہ چیئر نے رولنگ دی کہ کمیٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ جو قوانین ہیں اس پر کتنا عمل درآمد ہوتا یا نہیں۔

وزیر معدنیات شیر علی گورچانی نے کہا کہ جہاں کوئلہ یا چپسم کی کان ہوگی وہاں ڈسپنسری قائم کریں گے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہا کہ گندم کا مسئلہ جوں کا توں ہے ،حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی، کسان سڑکوں پر خوار ہو رہا ہے۔حافظ محمد طاہر نے وزیر آبپاشی پر دل کھول کر تنقید کی اور کہا کہ کل وزیر آبپاشی کے پاس علاقہ کے آبپاشی کے مسائل بتانے گیا تو مجھے کہاگیا آپ اپنے علاقہ کے آبپاشی کے مسائل کیلئے اویس لغاری سے رابطہ کریں، کیا میرے وزیر یہ ہیں یا اویس لغاری ہیں۔

احمد لغاری نے کہا کہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آبپاشی کے مسائل پر وفاقی حکومت کی کمیٹی بنی ہے جو سردار اویس لغاری کی زیر صدارت سے اس لئے ہمارے وزیر نے ان کو اویس لغاری سے رابطہ کا مشورہ دیا ہوگا۔اپوزیشن رکن ندیم قریشی نے نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جنوبی پنجاب کو سول سیکرٹریٹ دے کر تاریخی کام کیا، پرویز الٰہی کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے جنوبی پنجاب سول سیکرٹریٹ بنایا ، دس سپیشل سیکرٹریزکوجنوبی پنجاب سول سیکرٹریٹ بھجوانا اسے ختم کرنے کے مترادف ہے، جب سے حکومت آئی جبر ظلم و زیادتی کررہی ہے، 7سے 8سیکرٹریز کا جنوبی پنجاب سے تبادلہ کردیا گیا ہے ،وہاں تو ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی تعیناتی بھی ہوئی تھی، بغض بانی پی ٹی آئی حکومت کو اس بات پر مجبور کررہی ہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو ختم کیاجائے۔

وزیر پارلیمانی امورمجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ ریکارڈر درست کر لیں جنوبی پنجاب سے سب سے زیادہ ترقی شہبازشریف دور میں ہوئی بانی پی ٹی آئی دور میں نہیں ،خود میں حوصلہ پیدا کریں اپنے لیڈر کی طرح نہ بنیں کہ کوئی بات ہی نہیں سننی، جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو ختم نہیں کیا جا رہا کچھ افسران کی ترقی ہوئی ہے وہاں نئے لوگوں کو بھیجا جا رہا ہے۔

پنجاب اسمبلی کے ایوان میں حکومتی رکن امجد علی جاوید کی جانب سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں اور مزدوروں کے بلوچستان میں قتل کے خلاف قرارداد پیش کی جسے متفقہ طورپر منظور کر لیا گیا ۔قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ بلوچستان آٹھ ، نومئی کی شب سات پنجابی مزدوروں اور اس سے قبل گیارہ پنجابی مسافروں کو بے دردی سے قتل کردیا گیا، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔وفاقی حکومت مقتولین کے ورثاء کیلئے مالی امداد کا اعلان کرے۔ایجنڈا مکمل ہونے پر چیئر نے اجلاس سوموار کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔