کرپشن میںنملوثنسیاست دانوں، افسران اور کاروباری افراد کو وطن دشمن قرار دے کر قرار واقعی سزائیںندی جائیں،ہمدرد شوریٰ کراچی اراکین

جمعرات 16 مئی 2024 19:35

+کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 مئی2024ء) ہمدرد شوریٰ کراچی کے اراکین نے کہاکہ عوام دوست بجٹ ممکن ہے اگر غیر ضروری درآمدات کم کردی جائیں۔ کرپشن میںنملوثنسیاست دانوں، افسران اور کاروباری افراد کو وطن دشمن قرار دے کر قرار واقعی سزائیںندی جائیں۔ ٹیکنالوجی کے شعبے میںنسرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ ٹیکسٹائل کے علاوہ بھی پاکستان کو مختلف سکیٹرز میںناپنی برآمدات بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منعقدہ ہمدرد شوریٰ کراچی کے ماہانہ اجلاس بہ عنوان ’’آئی ایم ایف کی شرائط اور عوام دوست بجٹ، کیا یہ ممکن ہی ‘‘میں کیا۔ اسپیکر جنرل(ر) معین الدین حیدر نے صدارت کی۔ہمدرد فائونڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد بھی اجلاس میںنشریک ہوئیں۔

(جاری ہے)

اجلاس کے مہمان مقرر ہمدرد پاکستان کے چیف آپریٹنگ آفیسر فیصل ندیم نے کہاکہ بدقسمتی سے ملک کے مالیاتی امور میںنبدعنوانی ، سیاسی خلفشاراور بدانتظامی نے ملک کی معاشی صورت حال کو ابتر کردیا ہے۔

موجودہ مالی بحران میں عوام دوست بجٹ لانا نہایت مشکل ضرور ہے پر ناممکن نہیں۔اس کے لیے ملک میں محصولات کو جمع کرنے کے لیے ٹھوس پالیسی اختیار کرنا ہوگی۔پاکستان میں براہ راستنٹیکس دینے والے لوگ صرف چالیس لاکھ ہیں۔ملک کی غیر دستاویزی معیشت (کیش اکانومی)کا حجم دستاویزی معیشت سے دوگنا ہے۔ ہول سیل/ریٹیل اور زراعت سیکٹرز کو بھی ٹیکس نیٹ میںنلانا ہوگا الغرض ہر قسم کی انکم پر ٹیکس دینا لازمی ہونا چاہیے بھلے کوئی بھی سیکٹر ہو۔

اٴْنہوں نے مزید کہاکہ گردشی قرضے اور ریاستی ملکیتی ادارے قومی خزانہ پر بوجھ ہیں۔ نج کاری کے عمل کو تیز تر کرنے کے ساتھ گردشی قرضوں کو کم کرنا ہوگا۔ پاکستان کو مسلسل تجارتی خسارے اور بجٹنخسارے کا سامنا ہے۔معیشت میںنتخلیقی اور تخیلاتی سوچ نہیںنہے اور نہ ہی انٹر پرینیور شپ ہے۔ ترسیلات کو بڑھانے کے لیے ہنر مند افرادی قوت تیار کرنے کے ساتھ نوجوانوںنکی ا?ن لائن کاروبارشروع کرنے کے حوالے سے حوصلہ افزائی کرنا ہوگی۔

ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب بڑھائے بنا ترقی اور مالیاتی استحکام ممکن نہیں۔ ا?ئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنا خود ہماری معیشت کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔ پاکستانی معیشت درحقیقت تجارتی معیشت کی شکل اختیار کرگئی ہیجس کانمینوفیکچرنگ سیکٹر کمزور ہے۔ملک میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کو سپورٹ کرنا ہوگااورمعیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا۔ پاکستان کے دفاع کو سنگین نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے۔

بھارت کا دفاعی بجٹن۶۵ ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔ ہمیںنبھی اپنے دفاع کومسلسل مضبوط رکھنا ہے۔ سینیٹر عبدالحسیب خان نے کہاکہ ہماراقومی المیہ براہ راست ٹیکسز کم ہونانجبکہ ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی بھرمارہونا ہے۔ سیلز ٹیکس غریب طبقے پر بڑا بوجھ ہے۔ کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے دی جانے والی استثنا اسکیم اٴْن لوگوں کے ساتھ زیادتی ہیں جو باقاعدگی سے ٹیکس جمع کرواتے ہیں۔

ا?ئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنا خود ہمارے حق میں بہتر ہے۔ توانائی کا بحران ملک کے مینوفیکچرنگ شعبے کو نقصان پہنچارہا ہے۔ ملکی پالیسیاںملک و قوم بالخصوص غریب اور متوسط طبقے کے مفاد میں متعارف کروائی جائیں ۔انوار الحق صدیقی نے کہاکہ پاکستان کا بڑا مسئلہ بدانتظامی اور درست سمت کے ادراک کا فقدان ہے۔ ٹیکنیکل ووکیشنل ایجوکیشن کو لاگو کردیا جائے تو بہترین افرادی قوت پیدا ہوگی۔

عصر حاضر میںنجس ملک کی تکنیکی بنیادیںنمضبوط ہیںنوہ ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ ہنگامہ ا?رائی کرنے والوں کی بات ماننا غلط عمل ہے کیوں کہ پھر دوسرے لوگوںنکو بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے توڑ پھوڑنکی ترغیب ملتی ہے۔ ظفر اقبال نے کہاکہ ہر سطح پر بچت کے تصور کو اپنایا جائے۔ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت پالیسیاں اختیار کی جائیں اور اسمگلنگ میںنملوثنلوگوں کو کسی بھی قسم کی رعایت نہ دی جائے۔

مسلسل ٹیکسز میں اضافہ جمہوری اقدار کے منافی ہے۔ انجینئر پرویز صادق،جسٹس(ر) ضیا پرویز، پروفیسر ڈاکٹر تنویر خالد، ڈاکٹر امجد جعفری،انجینئر ابن الحسن،کموڈور (ر)نسدید انور ملک،پروفیسر ڈاکٹر شاہین حبیب، رضوان احمد اور شہلا احمدنے کہاکہ عوام دوست بجٹ ممکن ہے اگر غیر ضروری درآمدات کم کردی جائیں۔ کرپشن میںنملوثنسیاست دانوں، افسران اور کاروباری افراد کو وطن دشمن قرار دے کر قرار واقعی سزائیںندی جائیں۔ ٹیکنالوجی کے شعبے میںنسرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ ٹیکسٹائل کے علاوہ بھی پاکستان کو مختلف سکیٹرز میںناپنی برآمدات بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔#