قوم کی جیب میں ڈاکا ڈال کے 28 ارب آئی پی پیز کو دئیے گئے،حافظ نعیم الرحمان

حکمرانوں نے ظالمانہ قسم کے معاہدے کئے ہوئے ہیں،آئی پی پیز سے معاہدہ ہے کہ آپ بجلی لیں یا نا لیں وہ عوام سے پیسے چارج کریں گے، آئی پی پیز کے معاہدے پوری قوم کیلئے تباہ کن ہیں،پریس کانفرنس

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 23 مئی 2024 12:42

قوم کی جیب میں ڈاکا ڈال کے 28 ارب آئی پی پیز کو دئیے گئے،حافظ نعیم الرحمان
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 مئی 2024 ) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ حکمرانوں نے ظالمانہ قسم کے معاہدے کئے ہوئے ہیں،قوم کی جیب میں ڈاکا ڈال کے 28 ارب روپے آئی پی پیز کو دئیے گئے کیونکہ معاہدہ یہ ہے کہ آپ بجلی لیں یا نا لیں وہ عوام سے پیسے چارج کریں گے، اس طرح سے ہمیں شکنجے میں کس دیا ہے کہ ہم کیا کریں؟۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے معاہدے پوری قوم کیلئے تباہ کن ہیں۔

ملک میں ایک ایسی انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پی) موجود ہے جس نے 28 ارب روپے کمائے اور ایک میگاواٹ بجلی نہیں پیدا کی۔لوگ کہاں جائیں؟ غریب لوگ کہاں جائیں؟ ۔دبئی پراپرٹی لیکس پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے۔

(جاری ہے)

دبئی لیکس اب مسئلہ کیوں نہیں ہے؟ چار دن بات ہوئی اور ان لوگوں نے اس معاملے کو دبا دیا، اس حالت میں جب ہم پائی پائی کے محتاج ہیں تو لوگ ساڑھے 3 ہزار ارب روپے لے کر چلے گئے اور انہوں نے یہاں کے پیسے لے کر وہاں سرمایہ کاری کردی۔

اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو سامنے آنا چاہیے، الیکشن کمیشن بھی دیکھے کہ دبئی لیکس میں آنے والوں نے اثاثے کیوں نہیں ظاہر کئے۔ دبئی لیکس والے معاملے پر منی ٹریل سامنے آنا چاہیے، ایک مخصوص طبقہ پاکستان کی دولت کو باہر لے کر جا رہا ہے۔دبئی لیکس پر سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہیے، یہ پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے لہذا میرا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن ان سب کو ڈی سیٹ کرے جنہوں نے دبی لیکس والے اثاثے ظاہر نہیں کئے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کامزید کہنا تھا کہ جب لوگوں نے سولر پینل لئے تو نیٹ میٹرنگ شروع ہوگئی اور اب یہ سازش ہورہی ہے کہ نیٹ میٹرنگ والا کام بھی ختم کردیا جائے۔ اتنی بڑی سرمایہ کاری حکومت نے لوگوں سے کروائی۔ یہ تو حکومت کا کام ہے کہ سستی بجلی دیں۔ اب لوگوں کے سروں پر تلوار لٹک رہی ہے اور یہ سولر پینل پر مزید ٹیکس لگانے کی بات کرتے ہیں۔ حکمران سارا کا سارا بوجھ عوام پر ڈالنا ضروری سمجھتے ہیں، پاکستان کو آئی ایم ایف نے اب تک 23 بیل آو¿ٹ پیکج دیئے ہیں، آئی ایم ایف کے ان پیکج سے پاکستان تباہ و برباد ہوچکا ہے۔آئی ایم ایف کے لوگ براہ راست ہمارے اداروں سے رابطہ کر رہے ہیں۔آئی ایم ایف نے نیپرا کو بجلی کے ٹیرف بڑھانے کا کہا ہے۔