وکی لیکس کے بانی جولین اسانج امریکی وفاقی عدالت کے سامنے اعتراف جرم کے بعد آسٹریلیا روانہ

معاہدے کے تحت اسانج وفاقی جج کے روبروامریکہ میں خفیہ معلومات کے حصول اور اشاعت کے جرم کا اعتراف کیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 26 جون 2024 13:27

وکی لیکس کے بانی جولین اسانج امریکی وفاقی عدالت کے سامنے اعتراف جرم ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 جون۔2024 ) وکی لیکس کے بانی جولین اسانج امریکہ میں خفیہ معلومات کے حصول اور اشاعت کے جرم کا اعتراف کرنے کے بعد مقدمے سے آزاد ہوگئے ہیں ان پر سفارتی خط و کتابت اور دیگر حساس معلومات اپنی ویب سائٹ پر افشا کرنے کا الزام تھا. بدھ کی صبح بحرالکاہل میں واقع امریکہ کے ناردرن ماریانہ آئی لینڈز کی ایک وفاقی عدالت میں اعتراف جرم کے بعد جج نے انہیں پانچ سال کی سزا سنائی جو وہ پہلے ہی برطانوی جیل میں کاٹ چکے ہیں جب جج نے انہیں سزا سنانے کے ساتھ ہی آزاد قرار دیا تو جولین اسانج مسکرائے تاہم وہ عدالت میں خاموش رہے.

(جاری ہے)

امریکی محکمہ انصاف کا ان کے خلاف خفیہ معلومات شائع کرنے کے مجرمانہ الزامات کا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر کئی برس سے توجہ کا مرکز تھا مباحثوں کے ساتھ ساتھ میڈیا میں اس مقدمے نے قومی سلامتی اور آزادی صحافت کے بارے میں متعدد سوالات اٹھائے تھے. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اسانج کے خلاف مقدمہ ایک انتہائی غیر معمولی ماحول اور حیرت انگیز انداز میں اس وقت اختتام کو پہنچا جب اسانج بدھ کی صبح جزائر ماریانہ کی ایک عدالت میں پیش ہوئے امریکہ کے جزائر ماریانہ جزائر بحرالکاہل میں اسانج کے آبائی ملک آسٹریلیا کے نسبتاً قریب ہے.

محکمہ انصاف کے ساتھ معاہدے کے تحت جولین اسانج کو ایک ہی مجرمانہ الزام کا اعتراف کرنا تھا کہ انہوں نے خفیہ معلومات کو حاصل کرکے شائع کیا اس اعتراف کے بدلے اسانج کو امریکی جیل میں کوئی قید نہیں کاٹنی پڑے گی اور وہ آسٹریلیا جانے کے لیے آزاد ہیں. اس معاہدے کے تحت اسانج کی یہ بات بھی پوری ہوگئی کہ وہ اعترافِ جرم کے لیے امریکی سر زمین پر کسی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے اسانج اب تک ایک برطانوی جیل میں قید تھے برطانوی جیل جانے سے قبل وہ سات سال تک لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے کر رہ رہے تھے.

امریکی محکمہ انصاف نے 2019 میں اسانج پر فردِ جرم عائد کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کی انٹیلی جینس تجزیہ کار چیلسی میننگ کی 2010 میں شائع ہونے والی سفارتی کیبلز اور ملٹری فائلز کو چرانے میں حوصلہ افزائی اور مدد کی تھی امریکی حکومت کے ساتھ معاہدے کی شرائط میں اسانج کے بغیرپیشگی اجازت امریکا میں داخل ہونے کی پابندی بھی شامل ہے .

برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ52 سالہ جولین اسانج فیصلہ سنائے جانے کے بعد جزائر ماریانہ سے آسٹریلیا میں اپنے آبائی شہر کینبرا روانہ ہوگئے ہیں سماعت کے دوران جج کا کہنا تھا کہ اسانج کا کیس 10سال پہلے لایا جاتا تو وہ ڈیل کی درخواست قبول نہیں کرتے، جولین اسانج کا 62 ماہ قید میں رہنا منصفانہ ہے اس موقع پرجولین اسانج کے وکیل نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے ان کا مقدمہ آزادی اظہار کی جیت ہے.