
جولیان اسانج رہائی کے بعد آسٹریلیا پہنچ گئے ،غیرمعمولی استقبال
نجی طیارے کے ذیعے آسٹریلیا کے کینبرا ایئرپورٹ میں اترے جہاں میڈیا اور ان کے حامی موجود تھا
جمعرات 27 جون 2024 21:43
(جاری ہے)
جولیان اسانج نے رہائی کے بعد میڈیا سے بات نہیں کی اور نہ ہی کینبرا میں ہوٹل پر ہونے والی وکی لیکس کی پریس کانفرنس میں بھی موجود نہیں تھا جہاں ان کی اہلیہ سٹیلا نے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ان کے شوہر کا اگلا قدم کیا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جولیان اسانج کو آزادی کا عادی ہونے اور بحالی کے لیے وقت درکار ہے اور میں چاہتی ہوں کہ ان کو اس آزادی کیلئے ماحول ملنا چاہیے اور مجھے یقین ہے کہ میرے خاوند کو ایک دن معاف کردیا جائے گا۔آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے جولیان اسانج کی رہائی کے لیے کئی برس تک کوشش کی اور اب ان کی آزادی پر کہنا تھا کہ میری بانی وکی لیکس سے ان کا طیارہ لینڈ کرنے کے بعد بات ہوئی ہے۔ انتھونی البانیز نے کہا کہ میری ان سے بڑی اچھی گفتگو ہوئی اور وہ آسٹریلیا کی حکومت کی کوششوں کے معترف ہیں، حکومت آسٹریلیا کے شہریوں کے لیے کھڑی ہوتی ہے اور ہم نے وہی کیا۔خیال رہے کہ جولیان اسانج کی آسٹریلیا آمد کے ساتھ ہی برطانیہ کی ہائی سیکیورٹی جیل اور لندن میں قائم ایکواڈور کے سفارت خانے میں 7 سال جلاوطنی میں گزارا گیا مشکل وقت ختم ہوگیا، ان پر جنسی زیادتی کا الزام تھا اور انہیں امریکی قوانین کی خلاف ورزی کے 18 جرائم کا سامنا تھا۔جولیان اسانج پر یہ الزامات 2010 میں وکی لیکس کی جانب سے امریکا کی افغانستان اور عراق جنگ کے حوالے سے ہزاروں خفیہ دستاویزات جاری کیے جانے کے بعد عائد کیے گئے تھے اور یہ امریکا کی تاریخ میں خفیہ دستاویزات عام ہونے کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔امریکا کے ساتھ ڈیل کے تحت جولیان اسانج نے امریکی خطے سیپان میں تین گھنٹے کی سماعت کا سامنا کیا جہاں انہوں نے خفیہ قومی دفاعی دستاویزات حاصل کرنے کی کوشش اور نشر کرنے کے جرم کا اعتراف کیا لیکن کہا کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت آزادی اظہار کو تحفظ حاصل ہے اور ان کی سرگرمیوں کو استثنیٰ ہے۔جولیان اسانج نے عدالت کو بتایا کہ ایک صحافی کی حیثیت میں کام کرتے ہوئے میں نے اپنے ذرائع کی معلومات فراہم کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کی اور ان معلومات کو شائع کرنے پر خفیہ دستاویز قرار دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین تھا کہ پہلی ترمیم میں اس سرگرمی کو تحفظ حاصل ہے لیکن تسلیم کیا کہ جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی تھی۔ادھر امریکی ڈسٹرٹ جج رامونا وی مینگلونا نے ان کے اعتراف جرم کو تسلیم کیا اور امریکی حکومت نے عندیہ دیا کہ جولیان اسانج کے ذاتی فعل پر کوئی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔امریکی جج نے 3 جولائی کو اپنی زندگی کی 53 ویں بہار مکمل کرنے والے اسانج کو سالگرہ کی مبارک باد دی اور انہیں برطانوی جیل میں قید گزارنے پر آزادی کا پروانہ تھما دیا۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
دبئی پولیس نے جعلی لنکس کے ذریعے بینکنگ ڈیٹا چوری کرنے والا سائبر گینگ گرفتار کر لیا
-
برطانوی صحافی کی ایران کو قصور وار ثابت کرنیکی کوشش، ایرانی پروفیسر محمد مرندی نے کرارا جواب دیدیا
-
اسرائیلی فوج نے ایران پر مزید حملوں کا اشارہ دے دیا
-
ایران میں موساد سے تعلق کے الزام میں دو افراد گرفتار
-
دبئی میں مخصوص ملازمین کیلئے کام کے لچکدار اوقات کا اعلان
-
امریکہ نے یوکرین سے میزائل اور دفاعی نظام مشرق وسطیٰ منتقل کردیا، برطانیہ کا فوجی طیارے تعینات کرنے کا اعلان
-
’ہم اپنے بھائیوں کے ساتھ ہیں‘ سعودی ولی عہد کا ایرانی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ
-
پہلی بار اتنی تباہی دیکھی، ایرانی حملوں نے اسرائیلیوں کو ہلا کر رکھ دیا
-
ایران کا 2 اسرائیلی جنگی طیارے مار گرانے، خاتون پائلٹ گرفتار کرنے کا دعویٰ
-
ایران کا سرپرائز، اسرائیل کے جدید ترین دفاعی نظام کو فیل کردیا
-
اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں سمیت 60 شہید
-
ایران‘ اسرائیل جنگ؛ 6 ممالک کی فضائی حدود بند ہونے سے بھارت کی مشکلات میں اضافہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.