اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2024ء) ایک مقامی اہلکار عمران علی نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانکے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے تاجروں نے اپنا احتجاج گزشتہ ماہ شروع کیا تھا۔ اب ان مظاہرین نے تجارتی ٹرکوں اور مسافر گاڑیوں کو خنجراب پاس پر سرحد عبور کرنے سے روک دیا ہے۔
عمران علی نے مزید بتایا کہ سرحد کے دونوں طرف تجارتی سامان لے جانے والی سینکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔
مقامی پولیس اہلکار عبدالقدیر نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ہزاروں افراد دو ہفتوں سے بھی زیادہ عرصے سے چین میں داخل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔عبدالقدیر کے مطابق جو مسافر سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں، ان میں برطانیہ، اسپین اور فرانس سے تعلق رکھنے والے سیاح بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
مقامی ٹریڈ یونین رہنما محمد جاوید نے بتایا ہے کہ تاجر برادری حکومت پاکستان کی طرف سے چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس اور ڈیوٹیز عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
مظاہرین نے اُس مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا ہے، جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت بنائی گئی تھی۔ یہ سڑک اُس روڈ اینڈ بیلٹ انیشی ایٹو کا حصہ ہے، جو چینی صدر شی جن پنگ نے کئی دیگر ممالک میں بھی شروع کر رکھا ہے۔
صوبہ بلوچستان سمیت کئی دیگر اہم علاقوں میں احتجاجی مظاہروں اور عسکریت پسندی کی وجہ سے کئی بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے بیجنگ اور اس کا اتحادی اسلام آباد دونوں ہی مایوس نظر آتے ہیں۔
ا ا / ش ر (ڈی پی اے)