فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کے اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمت
یو این جمعہ 9 اگست 2024 22:30
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اگست 2024ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزالیل سموترخ کے اس بیان کو ہولناک قرار دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کے فلسطینی شہریوں کو بھوکا مارنا 'قابل جواز اور اخلاقی اعتبار سے درست' اقدام ہو سکتا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) کے ترجمان جیریمی لارنس نے بتایا ہے کہ ہائی کمشنر نے معصوم شہریوں کے خلاف نفرت کی ترغیب دلانے کے اس بیان کی سختی سے مذمت کی ہے۔
جنگی مقاصد کے لیے شہریوں کو بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے۔
اسرائیلی وزیر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ جب تک اسرائیل کے یرغمالی غزہ میں قید ہیں اس وقت تک وہاں کے عام لوگوں کو خوراک سے محروم رکھنا جائز اقدام ہو سکتا ہے تاہم دنیا انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
(جاری ہے)
جرائم کی ترغیب
ترجمان نے عالمی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کریم خان کے انتباہ کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ہنگامی حالات میں شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی روکنا جرم ہے۔
وولکر ترک نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر کے اس براہ راست بیان سے فلسطینیوں کے خلاف دیگر ظالمانہ جرائم کی ترغیب ملے گی۔
ایسے بیانات فوری طور پر بند ہونا چاہئیں، ان کی تحقیقات کی جانی چاہئیں اور اگر یہ جرم کے مترادف ہوں تو ایسے بیان دینے والے کو قانونی کارروائی کے ذریعے سزا ملنی چاہیے۔ترجمان نے بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے تناظر میں غزہ کی جنگ کو فوری طور پر روکنے، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بھوک اور بے گھری
اقوام متحدہ
کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کے لیے انسانی امداد کی راہ میں کڑی رکاوٹیں حائل کر رکھی ہیں جس کے باعث علاقے کی آبادی قحط کے دھانے پر ہے جسے پینے کے صاف پانی اور ضروری ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔حالیہ دنوں غزہ کا دورہ کر کے آنے والے یونیسف کے افسر اطلاعات سالم اویس نے کہا ہے کہ علاقے کی صورتحال ٹی وی سکرینوں یا ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر دکھائی جانے والی تباہی سے کہیں زیادہ خراب ہے۔ غزہ کے بچوں کی زندگی کو زندگی نہیں کہا جا سکتا۔ ان کے پاس نہ تو کوئی محفوظ جگہ ہے، نہ خوراک اور نہ ہی انہیں صاف پانی اور ادویات میسر ہیں۔
پناہ گزینوں کی عارضی خیمہ بستیوں میں ہر جگہ گندا پانی پھیلا ہے۔
جہاں بھی جائیں بچے یہی سوال پوچھتے ہیں کہ یہ جنگ کب ختم ہو گی؟جنگ بندی کے لیے مذاکرات
اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ بالواسطہ بات چیت پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ امریکہ، مصر اور قطر کی جانب سے اسے جنگ بندی کے لیے معطل شدہ مذاکرات 15 اگست کو دوبارہ شروع کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
غزہ
کے طبی حکام کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں تقریباً 40 ہزار فلسطینی ہلاک اور 91,600 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔مزید اہم خبریں
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے رکن قومی اسمبلی رشید اکبر نوانی اور رکن پنجاب اسمبلی سعید اکبر نوانی کی ملاقات
-
الخدمت کا مدارس کے اساتذہ کو ’’بنوقابل آئی ٹی کورسز‘‘ کروانے کا اعلان
-
گنڈاپور اگر جیل توڑنے کی بات کرتا ہے تو پھر عمران خان کی ذمہ داری بھی ان کی ہے
-
علی امین گنڈاپور نے پوری صحافت کی بات نہیں کی
-
صدرمملکت آصف علی زرداری سے عبدالقدیر خان ہسپتال ٹرسٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر دینا خان کی قیادت میں وفد کی ملاقات
-
اسد قیصرنے پارٹی رہنمائوں کی گرفتاری کی مذمت
-
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل ، دو طرفہ بینکنگ سیکٹر کا قیام تجارتی حجم میں اضافے کا باعث بنے گا۔ خواجہ رمیض حسن
-
اڈیالہ جیل جانے سے متعلق علی امین گنڈا پور نے کسی کا نام نہیں لیا
-
جو کل کیا اس پر توبہ کریں
-
سب کو پتا ہے فیصل واوڈا کس کا ماوتھ پیس ہے
-
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں ڈسچارج
-
پنشن ایک بم کی شکل اختیار کرچکی ہے، اسے روکنا ہوگا، پنشن اصلاحات پر جلد قانون سازی لائیں گے، وزیرخزانہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.