گ* 75سالوں میں بلوچستان میں 5 اعلانیہ اور متعدد غیر اعلانیہ آپریشن کرکے بسنے والوں پر مظالم ڈھائے گئے زور زبردستی سے مسائل حل نہیں ہوسکتے بلکہ اس طرح کے اقدامات سے نفرتوں میں مزید اضافہ ہوگا ،ساجد ترین ایڈووکیٹ

پیر 2 ستمبر 2024 22:45

ً(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 ستمبر2024ء) آن لائن)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ مرحوم سردار عطا اللہ مینگل نے ہمیشہ محکوم اور مظلوم قوموں کے اتحاد اور حقوق کے حصول کے لئے جدوجہد کی ہے اور آج وہ وقت ہے جس میں ان کے اتحاد کو یقینی بناکر طاقتور قوتوں کا مقابلہ کرکے بلوچستان اور پشتونخوا نے بلوچ اور پشتون قوم پر ہونے والے مظالم کا راستہ روکا جاسکتا ہے ہمارے اکابرین نے ہمیشہ اتحاد و اتفاق کا درس دیتے ہوئے متحد ہوکر آگے بڑھنے کا کہا ہے کیونکہ 75سالوں میں بلوچستان میں 5 اعلانیہ اور متعدد غیر اعلانیہ آپریشن کرکے بسنے والوں پر مظالم ڈھائے گئے زور زبردستی سے مسائل حل نہیں ہوسکتے بلکہ اس طرح کے اقدامات سے نفرتوں میں مزید اضافہ ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے سردار عطا اللہ مینگل کی تیسری برسی کے موقع پر میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے سبزہ زار میں منعقدہ تعزیتی جلسہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر سابق سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عبدالرحیم زیارتوال، عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی ، پی ٹی آئی کے صوبائی صدر دائود شاہ کاکڑ، ملک نصیر احمد شاہوانی، موسی جان بلوچ، جماعت اسلامی کے زاہد اختر بلوچ، ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے قادر نائل، نور باچا خان، شعیب شاہین ایڈووکیٹ ، میر غلام نبی مری، صمند بلوچ، حوران بلوچ، سہیل اکبر شیرازی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا اس موقع پر سابق رکن صوبائی اسمبلی بابو رحیم مینگل، احمد نواز بلوچ، ٹکری شفقت لانگو، حاجی باسط لہڑی ، میر وحید لہڑی ، چیئرمین واحد بلوچ، چیئرمین جاوید بلوچ، سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

ساجد ترین ایڈووکیٹ ،سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی،عبدالرحیم زیارتوال، اصغر خان اچکزئی ،دائود شاہ کاکڑ، ملک نصیر احمد شاہوانی، موسی جان بلوچ، زاہد اختر بلوچ، قادر نائل، نور باچا خان، شعیب شاہین ایڈووکیٹ ، میر غلام نبی مری، صمند بلوچ، حوران بلوچ سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بسنے والے بلوچوں اور دیگر لوگوں کی سائیکالوجی کو سمجھا نہیں گیا اور ان پر زور زبردستی کے ذریعے اپنے فیصلے مسلط کرنے کی کوشش کی جاتی رہی جس کی وجہ سے ایک بار پھر بلوچستان کے حالات کو جان بوجھ کر خراب کیا جارہا ہے ہمارے اکابرین سردار عطا اللہ مینگل، میر غوث بخش بزنجو، نواب خیر بخش مری، ولی خان ، صمد خان شہید سمیت دیگر نے ہمیشہ بلوچ اور پشتون قوم کو متحد کرنے اور ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے کرنے کے لئے جدوجہد کی تاکہ مشترکہ طور پر مظلوم اور محکوم قوموں پر ہونے والے مظالم کے لئے جدوجہد کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے ایک تاریخ رقم کی ہے جس کو جھٹلایا نہیں جاسکتا کیونکہ یہ سرزمین ہماری ہے اور اس کے وارث ہم ہیں حکمران اور اسٹیبلشمنٹ نے ایک بار پھر اس سرزمین پر خونریزئی اور دہشت گردی کا منصوبہ بنایا ہے جس طرح ماضی سے لیکر اب تک 5 اعلانیہ اور متعدد غیر اعلانیہ آپریشن کئے گئے اور 26 اگست کو ہونے والا واقعہ جس میں لوگوں کو گاڑیوں سے اتار کر انہیں قتل کیا گیا اور گاڑیوں کو جلایا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں لیکن اس واقعہ کو بنیاد بناکر پنجاب میں جس طرح تحریک چلائی جارہی ہے کہ بلوچ اور پشتون ظالم ہے اس طرح کے رویہ کو پھیلانے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ بلوچستان کو اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے حقیقی نمائندوں کا راستہ روک کر فارم 47 کے ذریعے بولیاں لگا کر اپنے منظور نظر من پسند لوگوں کو بلوچستان پر مسلط کیا گیا اور اسمبلی میں بھی ایسے لوگوں کو پارلیمانی سیاست کے لئے صوبائی اسمبلی ، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بھیجا گیا تاکہ طاقتور قوتیں اپنے ایجنڈے اور مقصد کو پورا کرسکیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ بلوچ اور پشتون قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر طاقتور حلقوں کا راستہ روکنے کے لئے مظلوم اور محکوم لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کیونکہ روز اول سے ہی ہمارے حقوق کو سلب کیا گیا ہے سردار عطا اللہ مینگل اور دیگر اکابرین نے ہمیشہ اتحاد و اتفاق کا درس دیتے ہوئے بلوچستان اور پشتونخوا وطن کے حوالے سے ایک تاریخ رقم کی ہے اور موجودہ حالات کا بھی یہی تقاضا ہے کہ ہمیں متحد ہوکر یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محکوم ، مظلوم قوموں کے حقوق کے حصول اور ان پر ہونے والے مظالم کے خلاف طاقتور قوتوں سے لڑنا ہوگا تاکہ اپنے حقوق کے حصول کو یقینی بنایا جاسکے ۔

مقررین نے کہا کہ گورے انگریز چلے گئے لیکن کالے انگریز ہم پر مسلط کئے گئے۔ کیونکہ بلوچستان کو قدرت نے سب سے زیادہ وسائل مہیا کئے ہیں اور وہ ظالمانہ طریقے سے ان پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔قانون کی حکمرانی سے ملک ترقی کرسکتا ہے کیونکہ روز اول سے لیکرآج تک بلوچستان کو نقصان دینے کے علاوہ کچھ نہیں دیا گیا کٹھ پتلیوں کو ہٹاکر حقیقی قیادت کو آگے لائے تاکہ پتہ چلے کہ مسائل کیسے حل ہوتے ہیں۔

اور طاقت سمیت ڈنڈے کے ذریعے بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کی ناکام کوشش ہوتی رہی ہے وفاقی وزیر داخلہ کو بلوچستان کی حساسیت کا اندازہ نہیں وہ اس لئے مسائل کو مل بیٹھ کر گفت وشنید سے حل کرنے کی بجائے ایک ایس ایچ او کی مار کا دعوی کرتے ہوئے لوگوں میں پائی جانے والی نفرتوں میں اضافہ کررہے ہیں محب وطن لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے اور ان کے لئے آواز اٹھانے والوں کو پابند سلاسل رکھا جارہا ہے۔

مقررین نے کہا کہ آج ہم بلوچستان کے قومی راہشون سردار عطا اللہ مینگل کی بلوچستان اور یہاں پر بسنے والوں کے حقوق کے حصول اور مسائل کے حل کیلئے کی جانے والی جدوجہد اور اپنی زندگی مظلوم اور محکوم قوموں کے مسائل کے حل کیلئے وقف کرکے دیگر اکابرین کے ساتھ ملکر بلوچستان کو اس صورتحال اور مسائل سے چھٹکارا دلانے کے لئے وقف کر رکھی تھی اور ہمیں ان کے مشن پر عمل پیرا ہوکر مسائل کے حل کو یقینی بنانا ہے مقررین نے سردار عطا اللہ مینگل کو مظلوم اور محکوم قوموں کے حقوق کے حصول کیلئے کی جانے والی جدوجہد اور دی جانے والی قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت ہے کہ ہم نے متحد ہوکر ان کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے کیونکہ جس طرح ہمیں آپس میں تقسیم کرکے ہر محاذپر کمزور کیا جارہا ہے ہم نے متحد ہوکر اپنی طاقت کو مزید مضبوط بنانا ہے تاکہ مسائل کے حل کو یقینی بنایا جاسکے۔