بہاولپور پریس کلب میں میڈیا پروفیشنلز اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2021 کے حوالے سے سیمینار

حکومت جرنلسٹس پروٹیکشن قانون پر عملدرآمد کرائے، ملک بھر کے صحافی اور ان کے خاندان عدم تحفظ کا شکار ہیں، قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا، مقررین

منگل 3 ستمبر 2024 20:58

بہاول پور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 ستمبر2024ء) حکومت جرنلسٹس پروٹیکشن قانون پر عملدرآمد کرائے، ملک بھر کے صحافی اور ان کے خاندان عدم تحفظ کا شکار ہیں، قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا،مقررین۔ پاکستان پریس فانڈیشن کے زیراہتمام بہاولپور پریس کلب میں میڈیا پروفیشنلز اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2021 کے حوالے سے منعقدہ ایک روز ہ تربیتی ورکشاپ میں پریس کلب ممبران اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز کے سٹوڈنٹس نے شرکت کی جبکہ سیمینار میں شہر کی نمایاں شخصیات نے پینل ڈسکشن کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

صدر بہاولپور پریس کلب چوہدری محمد سلیم نے اِس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے صحافی نہ صرف خود عدم تحفظ کا شکار ہیں بلکہ ان کی فیملیز بھی خطرات سے دوچار ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے سینئر جرنلسٹ، ماہر قانون و ماسٹر ٹرینر لالہ حسین کی تجویز پر ڈویژن بھر کے صحافیوں کے ایشوز کے حل کیلئے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔ چیئرمین ڈیپارٹمنٹ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیز پروفیسر ڈاکٹرمحمدشہزاد رانا نے پینل ڈسکشن کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پریس فانڈیشن کی جانب سے صحافیوں کے تحفظ کیلئے ورکشاپ کا انعقاد خوش آئند ہے۔

یونیورسٹی کا میڈیا اینڈ کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ وقتا فوقتا تربیتی ورکشاپ اور سینئر صحافیوں کے تجربات پر مشتمل سیشن کرواتا رہتاہے۔پاکستان تحریک انصاف کی رہنما محترمہ ڈاکٹر سمیرا ملک ایڈووکیٹ نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کی بیوہ کو کینیا میں انصاف مل گیا لیکن اپنے ملک پاکستان میں انصاف نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ میں صحافیوں کے ویلفیئر فنڈ کی بات اچھی ہے لیکن کمیشن نہ بنانا افسوس ناک ہے۔

میڈیا پروفیشنلز اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2021 میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ لعذر نیئر اللہ رکھا ایڈووکیٹ نے اِس موقع پر کہا کہ جس طرح وکلا کی وفات پر بار کونسلز مالی معاونت کرتی ہیں اسی طرز پر صحافیوں کی وفات پر ان کے پسماندگان کیلئے حکومت کی طرف سے مالی معاونت ہونی چاہیے۔ پیپلزپارٹی شعبہ خواتین کی ضلعی صدر محترمہ تابندہ جبیں چوہان نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ میڈیا پروفیشنلز اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2021 پر فی الفور عملی اقدامات اٹھائے۔

جنرل سیکریٹری بہاولپورپریس کلب ملک اطہر فاروق اعوان نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ تاریخی اعتبار سے بہاولپور پریس کلب پاکستان کا پہلا پریس کلب ہے جو 1954 میں قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پہلے خود کو ٹھیک کرنا ہوگا تب معاشرے میں مقام ملے گا۔ سینئر نائب صدر بہاولپور پریس کلب ذیشان لطیف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سوسائٹی کی بہتری کے لئے کام کررہے ہیں، ہمارے ملک میں قانون تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔

قبل ازیں میڈیا پروفیشنلز اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2021 پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر جرنلسٹ،ماہر قانون اور ماسٹر ٹرینر لالہ حسن نے ٹریننک کے شرکا کوملک بھر کے صحافیوں کے تحفظ کے لئے فیڈرل 1967 لا موجود ہے۔ صوبہ سندھ نے 2021 بھی صحافیوں کے تحفظ کے لئے پروٹیکشن لا بنایا ہے لیکن دیگر صوبوں میں ابھی تک صحافیوں کے تحفظ کے لئے قانون نہیں بنایا گیا۔

صحافیوں کو کن خطرات کا سامنا ہوتا ہے، ٹرینر کے سوال کے جواب میں شرکا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ لیگل تھریٹس، فیملی کو پریشرائز کیاجاتاہے، معاشی تھریٹس، فون پر دھمکیاں،اکثر اوقات خبریں چلانے پراپنی صفوں کے کھڑے صحافی دھڑے بندی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ صحافیوں پر تشدد ہوتاہے، اغوا کرلیاجاتاہے، صحافیوں کوقتل کردیاجاتاہے، جعلی مقدمات بنادئیے جاتے ہیں، ڈیجیٹل تھریٹ کیاجاتاہے۔

خواتین صحافیوں کو کیا خطرات ہیں کہ سوال کے جواب میں ٹریننگ ورکشاپ کے شرکا نے کہا کہ ہراساں کرنا، جنسی تشدد، اغوا، کردار کشی، سیاسی جلسوں میں نامناسب جملوں کا استعمال کرنا، اِس حد تک زچ کرنا کہ ٹی وی اینکر کو ملک تک چھوڑنا پڑااور اپنی فیملی میں بھی خواتین صحافیوں کو بدنامی کا سامنا کرناپڑتاہے۔ شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے لالہ حسن نے اعداد وشما رکے ذریعے بتایا کہ پاکستان میں صحافیوں کو زدوکوب کرنے کی46واقعات رپورٹ ہوئے، پریس کلبوں پر حملوں کے 8واقعات، 16صحافی گرفتار ہوئے، پیمرا نے ایکشن 12ٹی وی چینلز کے خلاف ایکشن لیا،2کوشوکاز نوٹس جاری کئی4ٹی وی چینلز بند کئے گئے۔

(آن لائن سنسرشپ کے زمرے میں 6کاروائیاں ہوئیں۔ 8ماہ میں صحافیوں پر34حملے ہوئے، FIAنے 224صحافیوں کو نوٹس جاری کئے۔ 2صحافیوں کو باہرجانے سے روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق 74صحافی اب تک پاکستان میں قتل ہوئے جبکہ PFUJکے مطابق پاکستان میں 155سے زائد صحافی قتل کئے گئے۔ ٹرینر کے سوال کیا پاکستان کا آئین صحافیوں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے کے جواب میں شرکائے ٹریننگ نے بتایا کہ تحفظ صرف آئین تک محدود ہے، ریاست میں اظہار رائے کی آزادی پر پابندی ہے، پاکستان میں قانون اور کمیشن صرف لاہور، اسلام آباد اور کراچی کے صحافیوں کو تحفظ دیتا ہے چھوٹے شہروں کے صحافیوں کے تحفظ کے لئے آواز بلند نہیں کی جاتی۔

جس پر ٹرینر لالہ حسن نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 19اور UDHR(یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس) کے مطابق صحافیوں کو آزادی اظہارِ رائے کی آزادی حاصل ہے۔ ٹریننگ کے شرکا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرے اور پنجاب حکومت،وفاق اور سندھ حکومت کی طرز پر صحافیوں کے لئے نہ صرف ایکٹ بنائے بلکہ اس پر عملدرآمد بھی کرائے۔