مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2024ء)
حکومت پنجاب جدید صنعتی انقلاب کی راہ ہموار کرنے کیلئے آئندہ سال مارچ سے میٹرک کی سطح پر سائنس اور آرٹس کے ساتھ ساتھ
ٹیکنالوجی کا نیا گروپ بھی متعارف کرا رہی ہے۔یہ بات صوبائی وزیر
تعلیم وہائر ایجوکیشن راناسکندر حیات خاں نیفیصل آباد
چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت فرسودہ تعلیمی نظام کو انجکشن لگا کے اور پٹیاں باندھ کے چلا رہی تھی مگر یہ سسٹم وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت ترقیاتی
بجٹ کے علاوہ
تعلیم پر 600 ارب روپے خرچ کر رہی ہے۔ اس وقت 48ہزار سکولوں میں 4لاکھ کا سٹاف موجود ہے جبکہ پرائیویٹ اور پبلک پارٹنر شپ کے تحت چلنے والے 4ہزار سکول اس کے علاوہ ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اب 5سالہ پلان تیار کیا گیا ہے تاکہ نوجوان نسل کو جدید علوم کی
تعلیم دے کر مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ افرادی قوت تیار کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سکول 4،ایکڑ پر قائم ہوتا ہے اور اس کے اساتذہ کی تنخواہ لاکھوں میں بنتی ہیجبکہ نجی سکول صرف 4مرلے میں ہوتا ہے جبکہ اس کے اساتذہ کم از کم تنخواہ لیکر بہترین نتائج دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ
تعلیم میں جزا و سزا کا کوئی مؤثر نظام نہیں۔ سرکاری اساتذہ 30سال تک خود تنخواہ لیتے ہیں جس کے بعد 30سال تک پنشن لیتے ہیں جو بعد میں اٴْن کی فیملی کو منتقل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ آج جدید سائنسی دور میں 25ہزار اساتذہ ایسے ہیں جو میٹر ک کی بنیاد پر بھرتی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ
ٹیکنالوجی کے سلیبس کی تیاری کیلئے آئی ٹی اور کمپیوٹر سائنس کے ماڈیول کو استعمال کیا جائے گاجبکہ اس کی چار شاخیں ہونگی جن میں فیشن اور ٹیکسٹائل ڈیزائننگ، نرسنگ اور زرعی
ٹیکنالوجی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 13ہزار سکولوں کو پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے گا۔ ان کیلئے جدید سائنسی خطوط پر بزنس ماڈل تیار کر لیا گیا ہے تاکہ ان سکولوں پر سرمایہ کاری کرنے والے اعلیٰ قومی مقاصد کے حصول کے ساتھ ساتھ اپنی سرمایہ کاری سے منافع بھی حاصل کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ13,000سکولوں میں سے 20فیصد سکول
تعلیم یافتہ نوجوانوں کو دیئے جائیں گے جو دوسرے دوستوں سے ملکر ان سکولوں کو چلا سکیں گے۔
20فیصد سکول اس شعبہ میں خصوصی مہارت رکھنے والوں کو،30فیصد متحرک اور فعال غیر سرکاری تنظیموں اور باقی 30فیصد کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلائے جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ
دنیا میں نرسوں کی زبردست ڈیمانڈ ہے۔ نیو یارک کو سوا دو لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے۔ ہم اس سلسلہ میں نرسنگ گریجویٹس کو
امریکہ بھیجیں گے جو وہاں 6ماہ کی تربیت حاصل کرنے کے بعد 3ہزار
ڈالر ماہانہ کما سکیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس طرح فارماسسٹس اور ڈیٹا اینالسٹس وغیرہ کی بھی زبردست ڈیمانڈ ہے جن کو برآمد کر کے ہم اپنے نوجوانوں کو باعزت روزگار دینے کے علاوہ ملک کیلئے قیمتی
زرمبادلہ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلائے جانے والے سکولوں میں پڑھنے والے ہر بچے کی 650روپے کی فیس حکومت ادا کر رہی تھی جسے اب بڑھا کے 1200روپے کر دیا گیا ہے جبکہ انرولمنٹ کو دوگنا کرنے اور بنیادی ڈھانچے میں بہتری کی صورت میں مزید 300روپے کا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وائس چانسلر اور محکمہ
تعلیم کے دیگر سربراہوں کا انتخاب میرٹ کی بنیاد پر کر لیا گیا ہے اور وہ آئندہ ہفتے سے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تعلیمی بورڈ میں بھی اصلاحاتی عمل شروع کیا جائے گا تاکہ ان کے معیار کو آغا خاں کی سطح پر لایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بڑی تعداد میں پرائمری سکولوں کو ایلیمنٹری کی سطح پر ترقی دی گئی ہے۔
اس طرح نان فارمل ایجوکیشن کے نظام کو بھی مستحکم کیا جا رہا ہے جس کے تحت 18ماہ میں پرائمری سے ایلیمنٹری کورس مکمل کرایا جائے گا۔ انہوں نے نجی شعبہ سے کہا کہ وہ صوبے میں آئی ٹی کے معیاری تعلیمی ادارے کھولیں جن کیلئے حکومت پچاس فیصد تک کا خرچہ برداشت کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ
تعلیم کو صنعتوں کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے کیلئے تمام جامعات کے سنڈیکیٹ میں چیمبر کاصدر ایکس آفیشو ممبر ہوگا۔
اس سے قبل فیصل آباد
چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے بتایا کہ
تعلیم ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن اس کے باوجود نجی شعبہ حکومت کا نصف بوجھ اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے فیصل آباد چیمبر کی طرف سے ایک سرکاری سکول کو اڈاپٹ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ چیمبر کے دوسرے ممبروں کو بھی سرکاری سکولوں میں ضروری سہولتوں کی فراہمی کی ترغیب دی جائے گی۔
سابق صدر میاں جاوید اقبال نے کہا کہ چیمبر کی 27سالہ تاریخ میں پہلی بار وزیر
تعلیم یہاں تشریف لائے ہیں جس سے صنعت اور تعلیمی شعبہ میں قریبی روابط پروان چڑھیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 1973ئ میں صنعتوں اور تعلیمی اداروں کو قومیانے سے تنزلی کا دور شروع ہو اتھا۔تاہم کچھ عرصہ بعد صنعتوں نے تو دوبارہ ترقی کر لی مگر کالج اور سکول ابھی تک وہیں کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک سکول دیا جائے جسے ہم فخر سے ماڈل کے طو رپر پیش کر سکیں۔ انہوں نے تعلیمی اداروں میں صنعتوں کی ضروریات سے ہم آہنگ
تعلیم پر بھی زور دیا۔ آخر میں صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے میاں جاوید اقبال کے ہمراہ صوبائی وزیر
تعلیم کو فیصل آباد
چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔