بی بی سی، دیگر غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹنگ کے بعد اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ ڈی چوک میں گولی چلی
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کتنے لوگ زخمی یا جاں بحق ہوئے؟ تحریک انصاف کی یہ نااہلی ہے کہ اب تک وہ جامع حقائق کے ساتھ ایک پریس کانفرنس بھی نہیں کر سکے، سابق سینیٹر مصطفٰی نواز کھوکھر کا ردعمل
محمد علی ہفتہ 30 نومبر 2024 00:41
(جاری ہے)
لیکن یہاں پر تو قائدین ورکروں کو آگ میں جھونک کر عہدے بچانے اور حاصل کرنے کے جھگڑوں میں پڑے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی ترجمان نے 12 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان وقاص اکرم شیخ نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے احتجاجوں کی تاریخ میں اس قسم کا رویہ نہیں دیکھا۔ اس وقت قوم اور ہر بچہ دکھ اور تکلیف محسوس کررہا ہے۔ پرامن مظاہرین پر تشدد کیا گیا اور حکومت شواہد چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہلاکتیں رپورٹ کرنے والوں کو جیل میں ڈالا گیا۔ بہت سے لوگ تاحال لاپتا ہیں اور ہمیں کچھ پتا نہیں۔ کچھ تعداد پولیس دے رہی ہے جب کہ کچھ گرفتار افراد کا ڈیٹا ہم نے اکٹھا کیا ہے۔وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ 12 افراد دھرنے میں جاں بحق ہوئے ہیں۔ تعداد زیادہ ہے مگر ہم کنفرم میڈیا کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔ یہ ہمیں میت تک نہیں دے رہے تھے، ورثا کو میت 3 دن بعد دی گئی۔ حکومت شواہد اور میتیں چھپانے کی کوشش کررہی ہے مگر یہ چیزیں چھپ نہیں سکتیں۔پریس کانفرنس میں وقاص اکرم شیخ نے کہا کہ حکومت نام اور ثبوت مانگ رہی ہے۔ اسپتالوں پر دباؤ ڈالا گیا کہ لسٹ میڈیا کے ساتھ شیئر نہ کی جائے۔نہتے لوگوں پر گولیاں چلانے کی اجازت کون سا قانون دیتا ہی ۔ کس حکومت نے پرامن شہریوں پر گولیاں چلائی ہیں ۔ ریاستی مشینری کو اپنے لوگوں کے خلاف کیسے استعمال کیا جا سکتا ہی ۔انہوں نے کہا کہ احتجاج اتنا بڑا گناہ تو نہیں ہے۔ اس کا حق تو آئین دیتا ہے۔ ہمارے کارکن آنسو گیس، ربڑ گولیوں کے لیے تیار تھے، مگر اصل گولیوں کے لیے نہیں۔ جنگ میں تو فوجیوں کو بھی گولیوں سے جان بچانے کی اجازت ہے۔وقاص اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، ریاست نے اپنے عوام کے ساتھ کیا کیا ۔ وزرا کہتے ہیں ایک بھی گولی نہیں چلی تو یہ کس نے چلائی ہیں ۔ ریاست کے صبر کا پیمانہ کیسے لبریز ہوا ۔ اس طرح سے تو نفرتیں مزید بڑھیں گی۔ خود حکومتی وزرا کی باتوں میں بہت تضاد ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے بانی چیئرمین کی بیوی کو بچایا ہے تاکہ کل کوئی انہیں پختون ہونے کا طعنہ نہ دے۔ وزیراعلیٰ کی ذمے داری تھی کہ وہ خاتون کی حفاظت کرے، اس لیے وہاں سے واپس آئے۔وزیراعلیٰ کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی، ان کی گاڑی کو ہٹ کیا گیا۔ روکنے کی کوشش کی گئی لیکن سی ایم کی گاڑی کے پی کے میں رکی۔مزید اہم خبریں
-
سموگ راتوں رات ختم نہیں ہوسکتی، شارٹ، میڈیم اورلانگ ٹرم پلاننگ کی جارہی ہے
-
فیفا ورلڈ کپ دو ہزار چونتیس کی میزبانی باعث فخر، سعوی عرب
-
غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، کم ازکم پینتیس افراد ہلاک
-
سمجھ نہیں آرہی مدراس کا معاملہ گھمبیر بنانے والوں کو کیا فائدہ ہے؟ مولانا فضل الرحمان
-
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس طلب کرلیا
-
عمر ایوب خان سے ہیومن رائٹس کمیشن کی وفد کی ملاقات ،مختلف امورپر تبادلہ خیال
-
وزیرداخلہ سے پرویزخٹک کی ملاقات، مجموعی ملکی صورتحال،سیاسی اموراورخیبرپختونخوا میں قیام امن سے متعلق اقدامات پر تبادلہ خیال
-
ملکی ترقی کے لئے علامہ اقبال کے ترقی کے وڑن کو سمجھنا ضروری ہے ، احسن اقبال
-
اسلامی مالیات اوراسلامی کیپٹل مارکیٹس کے مکمل استعداد سے فائدہ اٹھانے کیلئے مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے ،وزیرخزانہ
-
پاکستان پائیدار ترقی کے اہداف 2030میں وضع کردہ صحت سے متعلق اہداف کے حصول کے لئے پر عزم ہے، وزیراعظم
-
صدر زرداری سے چینی وفد کی ملاقات ، زراعت، لائیو سٹاک، توانائی، ٹرانسپورٹ اور مینوفیکچرنگ سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار
-
توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.