ابھی تک وزیر اعظم بھی پشاور نہیں آئے ان کو بھی آنا چاہیے ،گورنر فیصل کریم کنڈی
جمعرات 5 دسمبر 2024 22:42
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 دسمبر2024ء)صوبہ کے امن و مسائل، حقوق کیلئے آج سیاسی قیادت یہاں موجود ہے، آج کانفرنس میں سیاسی قائدین کی موجودگی نے ثابت کیا کہ صوبہ کے مسائل و حقوق پر ہم سب یکجا ہیں، ان خیالات کا اظہار گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے گورنر ہائوس پشاور میں کل جماعتی کانفرنس کے آغاز پر افتتاحی کلمات کہتے ہوئے کیا کانفرنس کی صدارت و میزبانی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کی کانفرنس میںاے پی سی میں آفتاب شیر پا، میاں افتخار حسین، انجنیئر امیر مقام، مولانا لطف الرحمان، پروفیسر ابراہیم، محمد علی شاہ باچا، محسن ڈاور، سکندر شیر پاسمیت دیگر صوبائی قیادت کی شرکت کی کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور قومی ترانہ سے کیا گیاگورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ تمام سیاسی قیادت کو گورنر ہاس آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، حق تو یہ تھا کہ وزیر اعلی جو حکمران جماعت کے صوبائی صدر بھی ہیں وہ اس کانفرنس کا انعقاد کرتے، اس کانفرنس کا اعلامیہ صوبائی اسمبلی میں ارکان اسمبلی پیش کریں گے، کانفرنس کا اعلامیہ و تجاویز وفاقی حکومت کو ارسال کی جائیں گی،تمام سیاسی جماعتوں کو مشکور ہوں کی آج اے پی سی میں شرکت کی صوبے کے امن ،حقوق کے لئے مشترکہ بات ہوئی آج یہاں پر حقیقی سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئی اور صوبے میں امن کی بات کی تحریک انصاف کو بھی دعوت دی لیکن وہ نہیں آئی ہمیشہ انتشار کی باتیں کیں چیف منسٹر اور گورنر حلف لیتے ہیں پھر اس کی پاسداری کرینگے سی ایم کہتا ہے کہ اسلحہ اور بارود خریدیں گے کس پر حملہ کرینگے فوج رینجر دو کمیٹیاں بنائیں گے ایک سیاسی ہو گی اور ٹیکنیکل ہو گی صدر وزیر اعظم اور تمام سٹیک ہولڈر کے پاس جائیں گے ،صوبے میں ایسی حکومت ہے کہ صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کیا ہے ،پر امن صوبہ پی ٹی آئی کے حوالے کیا تھا اب حالات خراب ہیں کرم میں آگ لگی ہے انہوں نے کہا کہ وفاق کے نمائندہ امیر مقام بھی موجود ہیں صوبے کے وسائل کے لئے آگے بڑھیں گے مرکز اور صوبہ امن کے قیام میں ناکام ہو چکاہے فوری طور پر 11ویں این ایف سی ایوارڈ نافذ کیا جائے سابق قبائلی علاقوں کو سرتاج کمیٹی کے اعلان کردہ پیسے دیئے جائیں صوبے کے وسائل صوبے کے حوالے کئے جائیں ،گیس کے وسائل بھی دیئے جائیں،میں مرکز کا نمائندہ ہوں لیکن صوبے کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے ۔
(جاری ہے)
پختونوں کو دوسرے صوبوں اور اسلام آباد میں تنگ نہ کیا جائے سی ایم اور آئی جی کا ضلع آگ کی لپیٹ میں ہے صوبے نے امن و امان کے حوالے سے کوئی اجلاس نہیں کیا ۔وفاق کی ذمے داری بنتی ہے کے صوبے میں امن کے لئے کردار کرے صوبے میں آگ لگی ہے اور صوبائی حکومت اسلام آباد پر چڑھائی کرتی رہتی ہے ابھی تک وزیر اعظم بھی پشاور نہیں آئے ان کو بھی آنا چاہیے اس اے پی سی کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے ،مسلم لیگ کے رہنماء امیر مقام نے کہا کہ مرکزی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں صوبے کے حقوق کے لئے بات کرینگے صوبے کو فنڈ مل رہے ہیں آج بھی وفاقی سیکرٹری خزانہ سے بات کی ہے ۔گورنر نے کہا کہ صوبے کو آبی وسائل میں صوبے کو اپنا حق دے صوبے میں ہونے آپریشن سے آئی ڈی پیز کو واپس بحالی کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ،امیر مقام نے کہا کہ آج سولہ پارٹیوں کی قیادت یہاں موجود ہے یہ ہی ہماری کامیابی ہے اگر کسی پختون کے خلاف ثبوت نہیں تو ان پر ہاتھ نہ ڈالا جائے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء میاں افتخار پشاورنے کہا کہ اس اے پی سی سے خیر سگالی کا پیغام جانا چاہیے سب کو دعوت دی جو نہیں آیا ان کی مرضی ،کیا انقلاب پنجابی اور سندھی نہیں لا سکتے صرف پشتون ہی انقلاب لا سکتے ہیں ہم خیبر پختون خوا حکومت سے تنگ ہے ہمارے پختونوں پر نمک پاشی نہ کرو ،پختونوں کی پروفائلنگ بند کرنی چاہیے ورنہ ہمیں بھی احتجاج کے طریقے آتے ہیں گورنر ہاس پشاور میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیاگورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے 14 نکات پر مشتمل مشترکہ مختصر اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ صوبہ کی سیاسی قیادت صوبہ میں امن و امان کی خوفناک حد تک بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتی ہے جاری سال گزشتہ سال کی نسبت زیادہ خونریزی کا شکار رہا گزشتہ مہینہ 70 سے زیادہ سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی کرم میں فرقہ وارانہ فسادات کی اگ میں 200 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں مرکزی اور صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال میں ناکام دکھائی دے رہی ہیں، گورنرنے اعلامیہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس صوبہ کی مالی اور سیاسی صورتحال اور صوبے کے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی پر سیاسی کمیٹی اور ٹیکنیکل کمیٹی کی قیام کا فیصلہ کرتا ہے، ساتویں این ایف سی ایوارڈ تقریبا گزشتہ دو ڈھائی سال سے غیر موثر ہو چکا ہے لہذا فوری طور پر گیارواں این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے این ایف سی ایوارڈ میں سابقہ فاٹا کے لیے مختص تین فیصد رقم گزشتہ پانچ سالوں میں ریلیز نہیں کی گئی فاٹا کے لیے مختص واجب الادا تین فیصد رقم سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کے مطابق جاری کیے جائیں اور سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر من و عمل کیا جائے نئے این ایف سی ایوارڈ صوبہ کی مردم شماری کے مطابق کی جائے اور فارمولا میں فارسٹ اور ماحولیات کو شامل کیا جائے، یہ فورم متفقہ طور پر اس تاریخی حقیقت کا اعادہ کرتا ہے کہ صوبے میں پائی جانے والی مائز اینڈ منرلز صوبوں کی عوام کی ملکیت اور انے والی نسلوں کی امانت ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبہ بھر میں دی گئی لیز اس کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں ، پاک افغان بارڈر کے تمام تاریخی تجارتی راستوں کو ہر قسم کی تجارت کے لیے فوری طور پر کھول دیا جائے، وفاقی حکومت آیئن کے ارٹیکل 158 کے مطابق صوبے کی عوام کو ترجیحی بنیادوں پر گیس کی فراہمی یقینی بنائے اور آیئن کے ارٹیکل 161 کے مطابق این ایچ پی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی آن آئل صوبے کو ادا کریں، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق باقاعدگی سے بلایا جائے، صوبائی حکومت پی ایف سی کی تشکیل کر کے باقاعدگی کے ساتھ ایوارڈ کا اجرا کرے، موثر بلدیاتی نظام اور بلدیاتی نمائندوں کو لوکل گورنمنٹ کے مطابق بلا تفریق فنڈ جاری کیے جائیں، صوبائی حکومت سے آئی ڈی سی جو دو فیصد لاگو کیا گیا ہے وہ افغان تجارت کو متاثر کر رہی ہے اس کو واپس لیا جائے، آبی وسائل میں صوبے کا جو حصہ 1991 ڈبلیو اے اے میں پیرا دو ، چار اور 10 کے مطابق بنتا ہے مرکز صوبے کو اس کے لیے انفراسٹرکچر فراہم کرے جس طرح باقی صوبوں کو مرکز نے فراہم کیا ہے، تمام قبائلی اضلاع میں آپریشنوں سے ہونے والے تمام آئی ڈی پیز کو باعزت اور وعدوں کے مطابق واپس اپنے علاقوں کو بھیج دیا جائے، صوبہ خیبر کے پرامن پشتونوں کو دوسرے صوبوں اورمرکز اسلام آباد میں بیجا تنگ نہ کیا جائے، صوبائی حکومت کی کارگردگی کی پرفارمنس اڈٹ کی جائے،