بارڈر ز بندش، بیروزگاری اوراحساس محرومی المیہ کو جنم دے سکتے ہیں ، آغا حسن بلوچ

جمعرات 5 دسمبر 2024 20:20

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2024ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے اپنے بیان میں بارڈر کی بندش ، عوام سے روزگار کے مواقع چھیننے ، نان شبینہ کا محتاج کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیروزگاری احساس محرومی میں اضافے کا سبب بن رہی ہے بلوچستان میں عوام کا روزگار زراعت ، گلہ بازی اور تجارت سے وابستہ ہے مگر موجودہ حکومت بارڈرز کی بندش ، سمگلنگ کے نام پر لوگوں سے روزگار چھین رہی ہے جس سے بیروزگاری ، احساس محرومی میں اضافہ ہو رہا ہے جو موجودہ حالات میں کسی المیہ کو جنم دے سکتا ہے انہوں نے کہا کہ پاک ایران ، پاک افغان بارڈر بندش کی وجہ سے بلوچستان کے اکثر یتی علاقوں میں اشیائے خوردونوش سمیت دیگر انسانی ضروریات کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بارڈر پر آباد لوگوں کو جہاں 25کلو میٹر سے اشیائے خوردونوش مل جایا کرتی تھیں اب انہیں شدید مشکلات حالات میں کوئٹہ آنے اور واپس جانے میں 14سو کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ لاکھوں نوجوان بے روزگار ہو گئے ہیںہزاروں لوگوں کے گھروں کے چولہے صرف بارڈر کی وجہ سے جلتے ہیں، بلوچستان میں سرکاری ملازمت نہ ہونے کے برابر ہے۔

(جاری ہے)

اکثر و بیشتر لوگ ایرانی تیل کا کاروبار کر کے اپنے گھروں کا گزر بسر کرتے تھے مگر اس بیروزگاری نے بارڈرز پر موجود لوگوں کے گھروں میں پنجے گاڑ لئے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت بارڈرز کو کھولنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے اقدامات کرے تاکہ عوام میں پائی جانے والی احساس محرومی میں کسی حد تک کمی آ سکے ۔