سپیکرعبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس

ارکان اسمبلی کے خدشات پر چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کو رواں اجلاس ‘ سیکرٹری محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 31دسمبر ، کیسکو چیف کو 30دسمبر اسمبلی طلب

جمعہ 27 دسمبر 2024 19:30

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 دسمبر2024ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کوسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ اجلاس میں کے آغاز پرسپیکر نے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے کہاہے کہ بے نظیر بھٹو کی برسی کی وجہ سے وزراء یہاں نہیں ہیںلہٰذا جمعہ کے اجلاس کی کارروائی آئندہ اجلاس تک موخر کی جاتی ہے ۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں لیویز ایریا کو پولیس ایریا میں تبدیل کیا جارہا ہے ہم لیویز ایریا کو پولیس ایریا میں ضم ہونے نہیں دیں گے اس معاملے پر چیف سیکرٹری کو طلب کیا جائے ۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر ترین نے کہا کہ اس معاملے پر اراکین اسمبلی کو بریفنگ دی جائے۔

(جاری ہے)

سپیکر عبدالخالق اچکزئی نے رولنگ دی کہ ہر معاملے پر جو فیصلہ ایوان کرے گا وہی قابل قبول ہوگارواں سیشن کے دوران چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کو ایک گھنٹے کیلئے طلب کریں گے ۔اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر یونس زہری نے کہا کہ سابق ادوار میں سینئر ایم بی آر روشن شیخ نے زمینیں بیچ کروڑوں روپے کمائے سابق ادوار میں زمینوں کی الاٹمنٹ کی تحقیقات کرائی جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ پورے بلوچستان کوبیچا جارہا ہے وزرا ء یہ کام نہ کریں ۔صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کاہ کہ جہاں غلط کام ہورہا ہے بتایا جائے ہم کارروائی کریں گے ،صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ نہ ہم نے زمینیں الاٹ کی ہیں نہ کریں گے۔ اجلاس کے دوران نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ صوبے کی اکیڈموں کے فنڈز پر کٹ لگایا جارہا ہے اس عمل سے گریز کیا جائے ۔

صوبائی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ اکیڈموں کی گرانٹ پر کٹ نہیں لگایا جائے ہم نے ایک سمری بھجوائی ہے اسے فالو کیا جائے گاجس کے تحت متوازن طریقے سے تمام اکیڈمیوں کو گرانٹ دی جائیگی ۔ اجلاس میں رکن اسمبلی سنجے کمار نے کہا کہ میں بے نظیر بھٹو کی ملک کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر علی ترین نے کہا کہ ایس بی کے سب کیمپس پشین ،خضدار اور نوشکی کے ملازمین کو چھ ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیںان ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں ۔

جس پر صوبائی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ بلوچستان یونیورسٹیز کمیشن نے تمام جامعات کو سب کیمپسز کی تنخواہوں کی مد میں رقم جاری کی ہے مگر سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی نے تنخواہیں ادا نہیں کیں ہم اس حوالے سے 31دسمبر کے اجلاس میں براہ راست کیمپسز کو رقم جاری کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں ۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن ڈاکٹر نواز کبزئی نے کہا کہ بیونک ہسپتال کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہاں میرضونسے ادویات کی مد میں پیسے لئے جارہے ہیں لہٰذا حکومت فنڈز کے اجراء کو یقینی بنائے۔

اسپیکر نے رکن کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے باقاعدہ طور پر معاملہ ایوان میں لائیں ۔ پبلک اکائونٹس کے چیئر مین اصغر علی ترین ، اپوزیشن لیڈر میر یونس عزیز زہری ، خیر جان بلوچ نے محکمہ تعلیم، آواران میں گھروں کی تعمیر، جھالاوان میڈیکل کالج ،کوئٹہ ڈیوپلمنٹ پیکج سمیت دیگر منصوبوں کو پروجیکٹ ڈائریکٹر کے ذریعے کرنے کے عمل کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ پی ڈی کا لفظ کسی قانون یا آئین میں نہیں محکموں کے ہوتے ہوئے پی ڈی تعینات کر کے منصوبوں کی لاگت کو اربوں روپے تک لے جایا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی کا نظام ختم کیا جائے۔سپیکر نے اراکین کو کہا کہ وہ اس معاملے کو شواہد کے ساتھ سوال کے طور پر لائیں ۔صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ پی ڈی جوابدہ ہے اگر کسی رکن کی نظر میں کوئی کوتاہی ہوتی ہے تو وہ نوٹس میں لائے تا کہ کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اور خیر جان بلوچ مسئلے پر وزیراعلیٰ سے بھی ملاقات کریں گے ۔

اجلاس میں نیشنل پارٹی کی رکن کلثوم نیاز نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان وفاق کی غیر منصفانہ پالیسیوں کی وجہ سے شورش زدہ رہاہے بلوچستان کو ہر میدان میں نظر انداز کیاگیاہے ، روئیوں کی وجہ سے لوگوں کا وفاق سے اعتماد اٹھ گیاہے نواب اکبر بگٹی تو پاکستان کے حامی تھے مگر وہ بھی پہاڑوں پرجانے کو مجبور ہوئے ، وفاقی اپنا منفی روئیہ ترک کرے۔

بی اے پی کی رکن فرح عظیم شاہ نے کہا کہ حکومت کے بہتر اقدامات کو سراہنا بھی چاہیے عوام مایوس ہیں عوامی نمائندے عوام کو مایوسی سے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔اجلاس میں سپیکر نے ایوان کو آگا ہ کیا کہ کیسکو چیف کو 30 دسمبر کو سپیکر چیمبر میں طلب کیا ہے جبکہ بعض ارکان نے بلوچستان اسمبلی کے کمیٹی بلاک پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس پر سیکرٹری مواصلات وتعمیرات کو 31دسمبر کو 1بجے طلب کرلیا ہے ۔بعدازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 30 دسمبر کی سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا ۔