Live Updates

ریموٹ کنٹرول جمہوریت سے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، سیاسی بحران سے نکلنے کیلئے قومی کمیٹی بنائی جائے، سعد رفیق

یہ نہیں ہوسکتا صرف سیاستدان ہی رگڑا کھائیں ، سیاست میں کوئی دفن نہیں ہوسکتا یہ غلط فہمی سب کو دور کرلینی چاہیے ، سینئر سیاست دان ملک کو ٹریک پر واپس لانے کیلئے سوچ بچار کریں، رہنماء ن لیگ کا تقریب سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 28 دسمبر 2024 16:30

ریموٹ کنٹرول جمہوریت سے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،  سیاسی بحران سے نکلنے ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28 دسمبر 2024)پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء سعدرفیق کا کہنا ہے کہ ریموٹ کنٹرول جمہوریت سے ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، سیاسی بحران سے نکلنے کیلئے قومی کمیٹی بنائی جائے،یہ نہیں ہوسکتا صرف سیاستدان ہی رگڑا کھائیں، سیاست میں کوئی دفن نہیں ہوسکتا ، یہ غلط فہمی سب کو دور کرلینی چاہیے ، لاہورمیں خواجہ رفیق شہید کی برسی کے موقع پرمنعقدہ تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے رہنماء ن لیگ نے کہا کہ سینئر سیاست دان ملک کو ٹریک پر واپس لانے کیلئے سوچ بچار کریں۔

خواجہ سعد رفیق نے ملک کو موجودہ سیاسی بحرانوں سے نکالنے کیلئے قومی کمیٹی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن، حافظ نعیم الرحمٰن، شاہد خاقان عباسی، ڈاکٹر مالک بلوچ، آفتاب خان شیرپاو، پیر پگارا، چوہدری نثار علی خان سمیت دیگر سٹیک ہولڈز کو کمیٹی کا حصہ بنانا چاہیے جو نہ حکومت اور نہ ہی پی ٹی آئی اتحاد کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

میری تجویز ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کا عمل کامیاب ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نہ ہو کہ مزید نقصان اٹھانا پڑے۔ ریاستی اداروں کی توہین کی جارہی ہے اور اس پر دوسری جانب سے ردعمل آرہا ہے۔ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ سچا کون اور جھوٹا کون ہے۔سیاست کا مقابلہ غیر سیاسی طریقوں سے نہیں کیا جا سکتا۔ سیاست میں کوئی دفن نہیں ہوسکتا۔ یہ غلط فہمی سب کو دور کرلینی چاہیے۔ نہ تو بھٹو کی سیاست کوئی ختم کرسکا اور نہ نواز شریف کی کرسکا اور نہ ہی سیاست کو غیر فطری طریقے سے روکا جاسکتا۔

ملک آپس کی دھنگا مستی میں گھرا ہوا ہے، اگر یہی حالات رہے تو بہت سے لوگ غیر متعلقہ ہوجائیں گے۔خواجہ سعد رفیق نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ میں اسی لئے حکومت کا حصہ نہیں ہوں اور میرے ساتھیوں کو اس بات کا پتہ ہے۔ میں بالکل اپنی پارٹی کے اندر ہوں لیکن جہاں خرابی ہوگی۔ اب چپ نہیں رہا جاسکتا اس پر بات کرنی پڑے گی۔ اس پر سوال کرنا پڑے گا، اس کا راستہ تلاش کرنا پڑے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بڑے ادب سے کہنا چاہتا ہوں۔ یہ جو نئی امریکی انتظامیہ آرہی ہے۔ ان کو عمران خان سے کوئی دلچسپی نہیں۔ ان کی دلچسپی وہی ہے جو امریکی استعمار کی ہے اور وہ پاکستان کا جوہری پروگرام، پاکستان کا بیلسٹک میزائل پروگرام ہے۔ہمیں شاید اپنی طاقت کا اندازہ نہیں لیکن ہمارے دشمن کو ہے، جب آپ کے ارد گرد گھیرا ڈالا جارہا اور آپ کو دکھائی بھی دے رہا ہو تو کیا آنکھیں بند کی جاسکتی ہیں، کیا خاموش رہا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں کے نام پر ایک ایکشن کمیٹی بناکر لوگ نکلتے ہیں اور ریاست گھٹنے ٹیک دیتی ہے تو پھر اس پر سوالیہ نشان تو ہوں گے کیوں کہ اس طرح لوگ جتھے بناکر نکلیں گے تو کس کس کی بات آپ مانیں گے اگر کوہالا کا پل کو بلاک کیا گیا۔ پاکستان کا جھنڈا یا قائداعظم کی تصویر اتاری گئی ہے تو ہمیں تشویش ہے کہ یہ کیسے ہوگیا۔ہم نے جب کہا تھا کہ یہ کام نہ ہو، ہم نے مشورہ دیا تھا لیکن کوئی ہماری سنے تو صحیح، آپ کب تک ڈرائنگ روم میں بند ہوکر آہ وذاری کریں گے، ہمیں بات کرنی پڑے گی لیکن کون بات کرے گا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات