جسٹس طارق محمود جہانگیری نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس پر ایڈووکیٹ لکھنے کو غیر قانونی قرار دیدیا

کبھی کسی عہدے کیلئے سفارش نہیں کرائی، اپنے کام سے عہدے ملے، جج بننے کیلئے بھی کبھی کسی کو سفارش کا نہیں کہا، پھٹے سے وکالت شروع کر کے ہائیکورٹ کا جج بنا اور پھرکنفرم ہوا، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 14 فروری 2025 14:54

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس پر ایڈووکیٹ لکھنے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 فروری 2025)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے گاڑیوں کی نمبر پلیٹس پر ایڈووکیٹ لکھنے کو غیر قانونی قرار دیدیا، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹس پر ایڈووکیٹ لکھنا بھی غیر قانونی ہے۔

کبھی کسی عہدے کیلئے سفارش نہیں کرائی، اپنے کام سے عہدے ملے۔ جج بننے کیلئے بھی کبھی کسی کو سفارش کا نہیں کہا۔ پھٹے سے وکالت شروع کر کے ہائیکورٹ کا جج بنا اور پھرکنفرم ہوا۔وکلا کیس کی تیاری کے بغیر پہنچتے ہیں تو بہت دکھ ہوتا ہے۔ ہائیکورٹ کا کیس ہمیں ملتا تو ساری رات تیاری کرتے تھے۔جسٹس طارق محمود جہانگیری خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلام آباد کی کورٹس راولپنڈی کے گلی محلوں میں ہوتی تھیں۔

(جاری ہے)

ہم ایک کورٹ میں پیش ہوتے تو باقی کیسز ملتوی کرانا پڑتے تھے۔ آج کے وکلا کو بہت آسانی ہے کہ کورٹ کمپلیکس موجود ہے۔دریں اثناء اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر وزارت قانون اور وزارت اطلاعات کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔عدالت عالیہ نے وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور وزارت داخلہ کو بھی نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے اور پیمرا کو بھی دو ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے پی ایف یو جے اور دیگر کی درخواستوں پر تحریری حکم جاری کیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل  اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا قانون کیخلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر کے معاونت کیلئے طلب کیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے پی ایف یو جے اور اینکرز ایسوسی ایشن کی پیکا کے خلاف درخواست پر سماعت کی تھی۔ پی ایف یو جے کی جانب سے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ اور اینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے تھے۔صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ، سینئر اینکر پرسن حامد میر اور عدنان حیدر عدالت پیش ہوئے تھے جبکہ صد آر آئی یو جے طارق ورک اور جنرل سیکرٹری آصف بشیر چودھری سمیت دیگر صحافی بھی عدالت میں موجود تھے۔

ایڈووکیٹ ریاست علی آزاد نے کہا کہ آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی میں یہ قانون بنایا گیا تھا۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیک نیوز کا پرابلم تو ہے، جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں فیک نیوز کی پبلیکیشن رکنی چاہیے یا نہیں؟۔ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اس میں ٹریبونل فیصلے کے خلاف اپیل ڈائریکٹ سپریم کورٹ رکھی گئی ہے، سٹیک ہولڈرز سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، صحافی کو اس کا سورس بتانے کا بھی پابند بنایا جا رہا ہے، صحافی سورس سے خبر لیتا ہے اگر وہ خبر نہ لے سکے تو پھر موسم کا حال ہی بتانے کیلئے رہ جائے گا۔