امریکی ، افغان حکام میں رابطے کو اچھی پیشرفت سمجھتے ہیں، عرفان صدیقی

ٹرین حادثہ بہت آگے کی چیز تھی دنیا میں اس طرح کم ہوا ہی: سینیٹر کا انٹرویو

جمعہ 21 مارچ 2025 22:35

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2025ء)سینیٹرعرفان صدیقی نے کہاہے کہ امریکی اور افغان حکام میں رابطے کو اچھی پیشرفت سمجھتے ہیں،ٹرین حادثہ بہت آگے کی چیز تھی دنیا میں اس طرح کم ہوا ہے۔ایک انٹرویو میںسینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ امریکا اور افغانستان میں رابطے ہمارے لیے اچھی خبر ہے ،پر امن اور دنیا کے ساتھ چلتا افغانستان ہمارے مفاد میں ہے، دہشتگردی کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات ہیں افغانستان سے ہو رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ افغانستان پر امن ہو گا تو پھر پورا ایشیا پر امن ہو گا، امریکی اور افغان حکام میں رابطے کو اچھی پیشرفت سمجھتے ہیں، زلمے خلیل زاد ایک خاص مائنڈ سیٹ کا نام ہے ،پاکستان کیلئے رویہ منفی رہا ہے، ٹرمپ انتظامیہ میں زلمے کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے، افغان اور امریکا میں معاملے میں زلمے کا کوئی عمل دخل نہ تھا، پاکستان کے رول کو نظر انداز کر کے امریکا مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پاکستان افغانستان کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے، پاکستان کو جنگوں میں جھونک دیتے ہیں،امن کی تشکیل کیلئے بھی اعتماد میں لینا چاہیے، جو باتیں اجلاس میں ہوئیں وہ ان کیمرا ہوئی ہیں ،وہ امانت ہوتی ہیں، ہارڈ اسٹیٹ کا مقصد یہ نہیں کہ ہم ہتھیار لے لیں گے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ ٹرین حادثہ بہت آگے کی چیز تھی دنیا میں اس طرح کم ہوا ہے، اقوام متحدہ نے نوٹس لیا،دنیا نے اس کی مذمت کی ہے، ہم نے مختلف آپریشنز ماضی میں کئے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم عام شہریوں پر چڑھ دوڑیں گے، کسی کی ذہن سازی بھی کسی دہشتگردی سے کم نہیں ہے ۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ ٹرین حادثے پر سوشل میڈیا پر طوفان اٹھا،دہشتگردوں کی ہمدردی کی گئی، جو بات سننے کیلئیآمادہ نہیں،اس کو اسی کی زبان میں جواب دیا جائے گا، ضرورت پڑی توآپریشنز بھی ہوں گے، ہمارے ہاں توبہت نرمی کی گئی ہے، 9مئی کسی اور ملک میں ہوا ہوتا تواس کا ردعمل کیا ہوتا، ہم تو9مئی میں کسی کوسزا بھی نہیں دے سکے، ہم ان چیزوں کو روزمرہ کی وارداتیں سمجھ کر ہضم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ٹکراو کی کڑیاں پی ٹی آئی کے فیصلوں سے ملتی ہیں، 4سے 5ہزار دہشتگردوں اور ان کے اہلخانہ کو بھی لایا گیا، یہ تعداد کل 40سی50ہزارکیقریب بن گئی ، واقعات کے باوجود کے پی کا انتظامی سربراہ کہتا ہے آپریشن نہیں ہونے دیں گے تو اس کو کیا معنی دیا جائے، کیا اب افغانستان ہی ہیں گنڈاپور بھی اپنے صوبے کو ان کی پناہ گاہ بنانا چاہتے ہیں، جب وہ وفاق پر چڑھائی کرتے ہیں تو پھر بہت سے افغان پکڑے جاتے ہیں، اگر مغربی سرحد پر محاذآرائی ہوئی تو گنڈاپور سے اجازت لیکر فوج سرحد کا دفاع کرے گی، سوچنا چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ کیا کھیل کھیل رہے ہیں۔