کشمیریوں کوایک بار پھرجامع مسجد، عیدگاہ سرینگرمیں نماز عید کی اجازت نہیں دی گئی، میرواعظ نظربند، حریت قیادت کابڑھتے ہوئے مظالم کے باوجود جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ

پیر 31 مارچ 2025 16:10

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 مارچ2025ء) آج جب دنیا بھر میں مسلمان مذہبی جوش وجذبے اور پوری آزادی کے ساتھ عید الفطر منا رہے ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے ایک بار پھر سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عیدگاہ میں نماز عید پر پابندی عائد کر دی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکومت کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی نماز عید کی امامت سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کر دیا۔

اس سے قبل انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے قابض حکام سے مطالبہ کیاتھا کہ وہ شب قدر اورجمعة الوداع کی طرح عیدگاہ میں نماز عید کی ادائیگی میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔

(جاری ہے)

قابض حکام نے پورے مقبوضہ جموں وکشمیر کے آئمہ مساجد اور خطیبوں کو بھی ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے عید کے خطبات میں تنازعہ کشمیر، علاقے میں جاری پکڑ دھکڑ اور کشمیری سیاسی قیدیوں کی حالت زار کا ذکر کرنے سے اجتناب کریں۔

میرواعظ عمر فاروق نے نماز عید پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کو اپنے مقدس مقامات پر عبادت کے بنیادی حق سے محروم کرنے کی جابرانہ کوشش قرار دیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے بھی قابض انتظامیہ کے آمرانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری آزادی کے لئے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں جو رائیگاں نہیں جائیں گی ، دریں اثناء نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ اور سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ نے اپنے عید پیغامات میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں جاری ریاستی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مظلوم کشمیریوں سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کو عید کی مبارکباد دی ہے۔

انہوں نے کشمیریوں اور فلسطینیوں کے صبر و استقامت اور عزم کو سراہتے ہوئے یقین ظاہر کیا کہ دونوں خطوں کے عوام بڑھتے ہوئے ظلم و جبر کے باوجود آزادی اور حق خود ارادیت کے لیے اپنی جائز جدوجہد جاری رکھیں گے۔ادھر بھارتی فورسز نے کٹھوعہ،ادھمپور، ریاسی، راجوری، پونچھ، کپواڑہ، بانڈی پورہ اور بارہمولہ سمیت پورے مقبوضہ جموں وکشمیر میںمحاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اورچھاپوں کا سلسلہ تیز کر دیاہے۔

عید کے موقع پر بھی کشمیریوں پر کڑی نظر رکھنے کے لیے سرینگر جموں ہائی وے سمیت مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔قابض حکام نے ضلع پونچھ کے علاقے گگریاں میں ایک اور کشمیری منظور احمد کی جائیداد ضبط کرلی ہے۔بھارت نے اگست 2019میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کو ان کے گھروں، زمینوں اور کاروباروں سے بے دخل کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔ منظم طریقے سے زمینوں اورجائیدادوں پر قبضے کا مقصد مقامی آبادی کو معاشی طور پر کمزور کرنا اورضبط شدہ جائیدادیں غیر کشمیری ہندوئوں کو منتقل کرناہے تاکہ ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جاسکے۔