بھارتی فوجیوں نے اگست 2019سے 991کشمیریوں کو شہید کیا، رپورٹ

پیر 7 اپریل 2025 14:54

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2025ء) بھارت کےغیرقانونی طورپر زیرتسلط جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوںمیں 5اگست 2019سے اب تک 991سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے پیر کو جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی حکومت کی طرف سے اقوام متحدہ کی قرارداد وں اوربین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعدبھارتی فوج، راشٹریہ رائفلز، بارڈر سیکورٹی فورس، سینٹرل ریزرو پولیس فورس اورپولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے 991کشمیریوں کو شہید کیا ہے جن میں 20خواتین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمدشاہ کو دوران حراست شہید کیاگیا جبکہ قائد حریت سید علی گیلانی ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک گھر میں نظربند رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر افراد کو جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست شہید کیاگیا جنہیں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتارکیا گیا تھا اور پھر انہیں مجاہدین یا مجاہد تنظیموں کے کارکن قراردے کر شہیدکیاگیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ علاقے میں پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کم از کم 2,486افراد شدید زخمی ہوئے۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ان شہادتوں کے نتیجے میں 73خواتین بیوہ اور 202بچے یتیم ہو گئے۔رپورٹ میں کہاگیاکہ جہاں پورا مقبوضہ جموں و کشمیر بھارتی فوج اور پولیس کے محاصرے کے باعث ایک کھلی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے، وہیں حریت رہنمائوں، سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنوں،علمائے دین، صحافیوں، تاجروں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں افراد کو 5اگست 2019کے بعد یا اس سے پہلے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا جو تاحال تہاڑ سمیت بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔

ان میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، محمد ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، ڈاکٹرحمید فیاض،امیر حمزہ، مشتاق الاسلام، مولوی بشیر عرفانی، بلال صدیقی، ڈاکٹر قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، محمد یوسف فلاحی، محمد رفیق گنائی، فیروز احمد خان، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، حیات احمد بٹ، عبدالاحد پرہ، نور محمد فیاض ،ظفر اکبر بٹ،ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ، ایڈووکیٹ محمد اشرف بٹ، فردوس احمد شاہ، سعد اللہ پرے، غلام قادر بٹ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، ایڈووکیٹ زاہد علی، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز ، احسن انتو اور دیگر شامل ہیں۔

انہیں بی جے پی حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی گھرمیں نظربند کرکے جامع مسجد سرینگرمیں نماز جمعہ ادا کرنے سے مسلسل روکا جا رہا ہے۔کشمیریوں کو اگست 2019 کے بعدسے جامع مسجد اور عیدگاہ سرینگر میں جمعہ اور عیدین کی نمازیں ادا کرنے کی اجازت نہیںدی گئی۔بی جے پی حکومت مقامی معیشت کو تباہ اور کمزور کرکے اور علاقے میں گھروں اور زمینوں سمیت جائیدادوں پر قبضہ کرکے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کے ساتھ ساتھ تمام کشمیریوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کررہی ہے۔

دریں اثنا ء کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈو کیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت علاقے میں نام نہاد امن اور ترقی کا جھوٹا پروپیگنڈا کررہی ہے تاکہ عالمی برادری کو گمراہ کیاجاسکے۔ بی جے پی حکومت کے 5اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں زندگی کا ہر شعبہ پیچھے چلاگیا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ بن چکا ہے تو اس میں امن اور ترقی کیسے ہو سکتی ہے؟انہوں نے واضح کیا کہ کشمیری ترقی کا مطالبہ نہیں کرتے بلکہ ان کا اولین مطالبہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کا انعقاد ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرسکیں۔حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام امن اور ترقی کے خلاف نہیں لیکن بھارتی غلامی کی بیڑیاں توڑنا ان کا اولین مقصد ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی ترقی محض ایک دھوکہ ہے کیونکہ لوگوں کی زرعی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور ان کے وسائل کو زبردستی چھیناجا رہا ہے۔