بھارتی فوجیوں نے اگست 2019ءسے ابتک 991کشمیری شہید کئے،جبری قبضے کو چھپانے کیلئے ترقی کا دعویٰ محض دھوکہ

پیر 7 اپریل 2025 18:21

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے 5اگست 2019 سے، جب بھارت نے بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کردی تھی،اب تک 20خواتین سمیت 991کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی ایک رپورٹ کے مطابق ان میں سے بیشتر افراد کو جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست شہید کیاگیا۔

اس عرصے کے دوران فوجیوں کی جانب سے پرامن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 2486سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔ ان شہادتوں کے نتیجے میں 73خواتین بیوہ اور 202بچے یتیم ہوگئے۔ حریت رہنما محمد اشرف صحرائی اور الطاف احمد شاہ کودوران حراست شہید کیاگیا جبکہ قائد حریت سید علی گیلانی گھر میں طویل نظربندی کے دوران انتقال کر گئے۔

(جاری ہے)

اس وقت سے مقبوضہ علاقے کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ سیاسی رہنمائوں، کارکنوں، صحافیوں اور نوجوانوں سمیت ہزاروں افراد کو کالے قوانین کے تحت جیلوں میں نظربند کیاگیاہے۔

قابض حکام نے حریت رہنمائوں کی املاک کو بھی ضبط کیاہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے میں ترقی کے بھارتی حکومت کے بلند وبانگ دعوئوں کو اپنے جابرانہ قبضے کو چھپانے کی کوشش اور ایک دھوکہ قراردیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری بیان میں کہاکہ کشمیری سڑکوں یا بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا مطالبہ نہیں کر رہے بلکہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے متنازعہ وقف ترمیمی بل پر بحث سے انکار پر مقبوضہ جموں وکشمیر اسمبلی کے اسپیکر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے عوامی اعتماد کے ساتھ خیانت قرار دیاہے۔ میرواعظ نے سوال کیا کہ صرف چھ فیصدمسلم آبادی والی ریاست تامل ناڈو کی اسمبلی نے وقف بل کے خلاف کیسے قرارداد منظور کی جبکہ مسلم اکثریت والی جموں وکشمیر اسمبلی کشمیری عوام کے حقوق کا دفاع کرنے کے بجائے آسانی سے ہتھیار ڈال رہی ہے۔

دریں اثناء بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے دورے کے پیش نظر مقبوضہ جموں و کشمیر میں آج مسلسل دوسرے روز بھی سخت پابندیاں نافذ رہیں۔مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج ، پیراملٹری اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کرکے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ ڈرونز کے ذریعے نگرانی، رات کے وقت گشت اور تلاشی کی کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں جبکہ اہم تنصیبات اور سڑکوں کی حفاظت کیلئے گاڑیوں اورمسافروں کی اچانک تلاشی اور گشت میں اضافہ کیاگیا ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

امیت شاہ نے، جو اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر کے تین روزہ دورے پر ہیں، آج جموں خطے کے ضلع کٹھوعہ میں بارڈر سیکورٹی فورس کی ایک چوکی کا دورہ کیا۔واضح رہے ضلع کٹھوعہ میں 23مارچ سے بڑے پیمانے پر تلاشی کی کارروائیاں جاری ہیں۔علاقے میں 27مارچ کو فائرنگ کے تبادلے میں بھارتی پولیس کے چار اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔