
سوڈان خانہ جنگی: گوتیرش کا فریقین کو اسلحہ کی فراہمی روکنے کا مطالبہ
یو این
منگل 15 اپریل 2025
21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 15 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ سوڈان کے لوگوں کی تکالیف کو نظرانداز نہ کرے اور ملک میں متحارب عسکری دھڑوں کو ہتھیاروں کی ترسیل روکی جائے۔
ملک میں جاری خانہ جنگی کو دو سال مکمل ہونے پر سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ سوڈان میں غیرملکی مداخلت اور اسلحے و جنگجوؤں کی آمد کے باعث تشدد اور انسانی بحران طوالت و شدت اختیار کر رہا ہے۔
انہوں نے متحارب فریقین پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک سے کہا ہے کہ وہ سوڈان کے بحران کو دوام دینے کے بجائے وہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے کوششیں کریں۔
(جاری ہے)
لاکھوں لوگوں کو مدد کی ضرورت
15 اپریل 2023 کو سوڈان کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور اس کی متحارب نیم فوجی 'ریپڈ سپورٹ فورسز' (آر ایس ایف) کے مابین لڑائی شروع ہونے کے بعد ملک کو دنیا کا بدترین انسانی بحران درپیش ہے۔
اس جنگ میں دارالحکومت خرطوم کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ دنوں شہر پر سرکاری فوج کا دوبارہ قبضہ ہونے کے بعد 30 لاکھ لوگوں کی واپسی متوقع ہے جو گزشتہ دو سال کے دوران نقل مکانی کرتے رہے ہیں۔
ان لوگوں کو ہنگامی بنیاد پر انسانی امداد کی ضرورت ہو گی۔ملک میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے نمائندے لوکا رینڈا نے کہا ہے کہ خرطوم کے حالات انتہائی سنگین ہیں۔ شہری تنصیبات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے جبکہ لوگوں کو پانی و بجلی تک رسائی نہیں ہے۔ شہر میں جا بجا گولہ بارود بھی بکھرا ہے جس سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
شمالی ڈارفر میں قتل عام
دوسری جانب، ریاست شمالی ڈارفر کے دارالحکومت الفاشر اور اس کے نواح میں واقع زمزم اور ابو شوک پناہ گزین کیمپوں پر 'آر ایس ایف' کے حالیہ حملوں میں 10 امدادی کارکنوں اور کم از کم 23 بچوں سمیت 400 شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کا اندازہ ہے کہ 80 ہزار لوگ زمزم کیمپ سے نقل مکانی کر گئے ہیں لیکن یہ تعداد چار لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
گزشتہ دنوں کیمپ پر کیے گئے حملوں میں بالخصوص مرد آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ کیمپ تاحال سوڈان کی مسلح افواج کے زیرانتظام ہے۔جنسی تشدد میں ہولناک اضافہ
سوڈان بھر میں جاری اس لڑائی میں بڑے پیمانے پر جنسی تشدد کا ارتکاب ہو رہا ہے۔ ملک میں 'آئی او ایم' کے نمائندے محمد رفعت نے کہا ہے کہ جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین نے بتایا کہ انہیں ان کے خوف زدہ بچوں اور زخمی شوہروں کے سامنے ظلم کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
مشرقی و جنوبی افریقی خطے کے لیے 'یو این ویمن' کی ریجنل ڈائریکٹر اینا موتاواتی نے کہا ہے کہ دو سال کے دوران ملک میں جنسی تشدد و زیادتی کے متاثرین کی جانب سے ضروری امداد کی طلب میں 288 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ اس جنگ میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد کو منظم طور سے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
مزید اہم خبریں
-
ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی سکینڈل، خیبر پختونخوا ہ کے سرکاری بینک اکاﺅنٹس سے 40 ارب روپے سے زائد کی خوردبرد کا انکشاف
-
'پاکستان پہلے حملہ نہیں کرے گا، لیکن پیچھے بھی نہیں ہٹے گا'
-
بھارت کا بیانیہ عالمی سطح پر ناکام، دوست ملک ڈٹ کر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیرخارجہ
-
یمن: حوثیوں کے خلاف جنگ، امریکہ کو مہنگی پڑ رہی ہے
-
بھارتی رافیل طیاروں کی اپنی فضائی حدود میں پٹرولنگ، پاکستان ائیرفورس کی نشاندہی کرنے پر بھارتی طیارے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر فرار ہوگئے
-
جنوبی وزیرستان، ایف سی چیک پوسٹ کے قریب دھماکہ،2 بچے جاں بحق ایک زخمی
-
ٹیکس کی ادائیگی میں تنخواہ دار طبقہ سرفہرست، مزید انکم ٹیکس لینے کا ہدف مقرر
-
مجھے تو سلمان صفدر سے ضروری ملنا تھا وہ کدھر ہیں،عمران خان نے ملاقات کیلئے آنے والے وکلاء سے پوچھا کہ آپ کیسے اندر آجاتے ہیں؟ علیمہ خان
-
ایسے اقدامات دشمن کیلئے قیمتی انٹیلی جنس معلومات فراہم کرسکتے ہیں
-
جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں کشیدگی کا فائدہ ہیکرز اٹھا سکتے ہیں، سائبر حملوں کے خدشات کے پیش نظرایڈوائزری جاری کردی گئی
-
پاکستان اور بھارت کشیدگی نہ بڑھائیں،دونوں ممالک مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں،امریکہ
-
مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں فوجی کارروائی کر سکتاہے، عطاء اللہ تارڑ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.