بلوچستان میں جرگہ عدالت میں فیصلے ، گواہیاں اور پھر قتل یہ نظام کیا ہے؟

کیا وہاں ریاست کی بجائے جرگے فیصلے کرتے ہیں؟ حیران کن ہے کہ صوبائی حکومت کو دوماہ بعد سوشل میڈیا سے سانحے کا علم ہوا؟ اب اس اصل نظام کیخلاف لڑنا ہوگا۔ سینیٹر عرفان صدیقی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 21 جولائی 2025 22:54

بلوچستان میں جرگہ عدالت میں فیصلے ، گواہیاں اور پھر قتل یہ نظام کیا ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 21 جولائی 2025ء ) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جرگہ عدالت میں فیصلے ، گواہیاں اور پھر قتل یہ نظام کیا ہے؟کیا وہاں ریاست کی بجائے جرگے فیصلے کرتے ہیں؟ انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا واقعہ ایک سانحہ ہے اس کو افسوسناک کہنا کم ہے، یہ واقعہ صرف بلوچستان کا نہیں بلکہ پاکستان کی عزت پر حملہ ہے، حکومت کو دوماہ بعد سوشل میڈیا سے سانحے کا علم ہوا؟ جرگے کی عدالت میں فیصلے ، گواہیاں اور پھر قتل یہ نظام کیا ہے؟ صوبائی حکومت کو سانحے کی خبر 2ماہ بعد ملی جو حیران کن بات ہے، بلوچستان میں ریاست کی بجائے جرگے فیصلے کرتے ہیں، یہ نظام گولی بیٹی کے سر میں نہیں بلکہ پاکستان کے سینے پر مارتا ہے، یہ دو انسانوں کے قاتل نہیں بلکہ پاکستان کی عزت کے قاتل ہیں۔

(جاری ہے)

یہ اجتماعی جرم ہے ، صرف صوبے یا سیاست کا مسئلہ نہیں ہے، نوکریوں کی بات چھوڑیں اب اصل نظام کے خلاف لڑنا ہوگا۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں قتل ہونے والے مرد اور خاتون میاں بیوی نہیں تھے بلکہ یہ دونوں پہلے سے شادی شدہ تھے اور ان کے بچے بھی ہیں، جس خاتون کا قتل ہوا اس کے 5 بچے اور مرد کے 6 بچے ہیں، واقعے میں جو بھی ملزمان ملوث ہیں، انہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وائرل ہو رہا ہے اور لوگ اس کی اصل حقیقت جاننا چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ مقتولین ایک نیا شادی شدہ جوڑا تھے لیکن میں سب کو یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ دونوں کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں تھا، واقعے میں جس خاتون کا قتل ہوا اس کے پانچ بچے ہیں اور اس کے شوہر کا نام نور ہے، آج کا دور سوشل میڈیا کا ہے، جہاں تحقیق کے بغیر خبریں پھیل جاتی ہیں، کسی بھی خبر کو جاننے کے بعد اس کی تحقیق ضرور کرنی چاہیئے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ دونوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا، جو کسی صورت قابل قبول نہیں، نہ معاشرہ اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی حکومت، حکومت ملزمان سے کسی قسم کی نرمی نہیں برتے گی۔