‘ سینیٹ کی خزانہ اور تجارت کمیٹی کا پاک ایران تجارت میں درپیش مشکلات پر تشویش کا اظہار‘ بارٹر ٹریڈ کی نئی پالیسی بنانے کی ہدایت

بدھ 16 اپریل 2025 19:40

`اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اپریل2025ء) سینیٹ کی خزانہ اور تجارت کمیٹی نے پاک ایران تجارت میں درپیش مشکلات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بارٹر ٹریڈ کی نئی پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے،کمیٹی نے پاکستان کسٹمز کی جانب سے سرحدی تجارت میں مذید مشکلات پیدا کرنے اور اجلاس میں سیکرٹری خزانہ و تجارت کی عدم موجودگی پر بھی شدید برہمی کا اظہار کیا۔

بدھ کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سینیٹر انوشہ رحمن احمد خان کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے خزانہ اور تجارت کمیٹی کے اجلاس میں دونوں کمیٹیوں کے اراکین نے شرکت کی اجلاس میں سیکرٹری تجارت اور وزیر تجارت کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اراکین کمیٹی نے اسے اس طرح کے اہم قومی مسئلے پر پارلیمانی نگرانی کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اراکین کمیٹی نے سرکاری افسران کی جانب سے غیر معقول اور غیر موثر پالیسیوں کی وجہ سے درآمدات اوعر برآمدات میں فرق اور کمی کو سنگین مسائل قرار دیا چیرمین خزانہ کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اجلاس میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک حکم امتناعی پر نہیں چلتے ہیں انہوں نے کہاکہ ملک میں تجارت کے لیے عدالتی عدالت کے حکم پر انحصار کرتے ہوئے کسٹم اتھارٹی سست روی کا شکار ہوگئی ہے چیرپرسن کامرس کمیٹی سینیٹر انوشہ رحمان نے متنبہ کیا کہ موجودہ حالات میں وزیراعظم کا پاکستان کی تجارت کو 60 بلین امریکی ڈالر تک بڑھانے کا ویژن ایک دور کا خواب ہی رہے گا اگر اس طرح کی بیوروکریٹک رکاوٹیں فیصلہ سازی پر حاوی رہیں گی کمیٹی اراکین نے پاکستان کسٹمز کو سرحدی تجارت میں ایک بڑی رکاوٹ قراردیتے ہوئے کہاکہ عدالتی حکم امتناعی پر تجارتی تحریک تعطل کا شکار ہے اور کسٹم حکام مطمئن انداز میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

ایرانی نمائندوں نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ 1,200 ٹرک جو کہ پہلے بتائے گئے کے اعداد و شمار سے دوگنا ہیں اس وقت ایرانی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں جس سے دونوں طرف کے تاجروں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے کمیٹی نے بارٹر ٹریڈ پالیسی، جو صرف ایرانی سامان تجارت کو پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دیتی ہے جس میں تمام درآمدات کے لیے ایک I-فارم فائل کرنے کی ضرورت ہے اراکین نے کہ اس پالیسی اوورلیپ نے بارٹر ٹریڈ میکانزم کو ایک غیر فعال، بیوروکریٹک مشق بنا دیا ہے، جو تاجروں کے درمیان افہام و تفہیم کی کمی اور مالی لین دین کی حمایت کے لیے دونوں ممالک کے درمیان سرکاری بینکنگ چینل کی عدم موجودگی کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

موجودہ ضوابط کے تحت، تفتان اور NLC ڈرائی پورٹ کے درمیان کام کرنے والے ایرانی ٹرانسپورٹرز کو قابل اطلاق کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس کے برابر بینک گارنٹی پیش کرنی ہوگی جو کہ ایرانی ڈرائیوروں کے لئے ممکن نہیں ہے اجلاس میں وزارت تجارت کے عہدیداروں نے تسلیم کیا کہ سرحدی تجارت کا طریقہ کار حد سے زیادہ پیچیدہ ہے، جس سے تجارتی کارروائیاں مشکل ہوتی ہیں اور قانونی تجارتی ذرائع کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے کمیٹی نے متفقہ طور پر موجودہ بارٹر ٹریڈ پالیسی کو دوبارہ ترتیب دینے پر اتفاق کیا اور نئے فریم ورک کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پاکستان یا ایران میں سے کسی ایک فریق کو کوئی نقصان نہ پہنچے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ پالیسی کے مسودے کی پہلے مشترکہ کمیٹی کی طرف سے جانچ پڑتال کی جائے گی اور اس کے بعد منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی کمیٹی نے 10 دن کا وقت دیتے ہوئے سفارزشات طلب کر لی۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان