بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں صوبائی خودمختاری کی آئینی حدود کو تسلیم کیا جائے

ریاست زور زبردستی اور اسلحہ و بارود کے بل بوتے پر طاقت کے استعمال سے گریز کرے، طاقت کا اندھا استعمال بحرانوں کو حل کرنے کی بجائے مزید گھمبیر بنا دے گا۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 17 اپریل 2025 20:15

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں صوبائی خودمختاری کی آئینی حدود کو تسلیم ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 17 اپریل 2025ء ) نائب امیر جماعتِ اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی ملک گیر ہڑتال کی کال پر جماعتِ اسلامی، تاجر تنظیموں اور سِول سوسائٹی میں مذاکرات کامیاب رہے اور اتفاق کیا گیا کہ پورے ملک میں ایک دِن یکجہتی فلسطین ہڑتال ہوگی۔

مذاکرات کے دوران طے پایا کہ جماعتِ اسلامی کی یکجہتی فلسطین کے لیے ملک بھر میں جدوجہد قابلِ تحسین ہے، حافظ نعیم الرحمن کی فلسطینی قیادت کی مشاورت سے ملک گیر ہڑتال کی کال بروقت اقدام ہے، تاجر برادری ملک گیر ہڑتال کی کال پر لبیک کہتے ہوئے اتفاق رائے کے فیصلہ کا اعلان کرے گی۔ مذاکرات میں لیاقت بلوچ، انجینئر نصراللہ رندھاوا، مرکزی تنظیم تاجرانِ پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری، آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر محمد اجمل بلوچ، تاجر رہنما شاہد غفور پراچہ، شرجیل میر اور دیگر قائدین شریک تھے۔

(جاری ہے)

اِس موقع پر فلسطینی قائدین نے غزہ، رفح کی تازہ ترین صورتِ حال پر بریفنگ دی اور کہا کہ فلسطینی عوام کے دِلوں میں پاکستانی عوام کی محبتوں بھری یکجہتی اور امدادی سرگرمیوں کی بڑی قدر ہے۔ فلسطین سے یکجہتی اور اسرائیلی صیہونی ظلم کے خلاف پاکستان بھر کا احتجاج عالمی اداروں اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑے گا۔
لیاقت بلوچ نے بلوچستان کی قیادت مولانا ہدایت الرحمن، مولانا عبدالحق ہاشمی، زاہد اختر بلوچ، مرتضٰی کاکڑ، سردار بشیر احمد ماندائی سے گفتگو کی اور بلوچستان کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔

قائدین نے تجویز کیا کہ وفاقی حکومت بلوچستان پر قومی کانفرنس بلانے میں کوتاہی کی مرتکب ہورہی ہے، جماعتِ اسلامی کے زیراہتمام 30 اپریل کو بلوچستان قومی کانفرنس منعقد کی جائے۔ جماعتِ اسلامی بلوچستان کے قائدین نے سردار اختر مینگل کے احتجاجی دھرنا، بلوچستان یکجہتی کمیٹی اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کیساتھ فعال رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اور مشرقی پاکستان کے موازنہ کا ایک ہی پہلو ہے کہ مشرقی پاکستان میں بھی آئینی اداروں کا کردار تسلیم نہیں کیا گیا، جس سے محرومیاں جنم لیتی رہیں اور بالآخر پاکستان کے دشمن ملک کو دولخت کرانے میں کامیاب ہوئے۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے، اِس کی اِکائیوں کے آئینی حقوق تسلیم کرنا اور عمل کرنا ناگزیر ہے۔ دہشت گردی، دہشت گردوں اور ملک دشمن آلہ کاروں کے خلاف سخت ترین کارروائی ضرور کی جائے لیکن بلوچستان کے عوام پر آئین کی ریاستی خلاف ورزیوں، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کا مسلط عذاب، جعلی مینڈیٹ کے تحت کرپٹ، نااہل ٹولوں کا ریاستی طاقت سے تسلط ختم کرتے ہوئے بلوچستان کے محبِ وطن عوام اور نوجوانوں کو اعتماد دیا جائے۔

صِرف اور صِرف طاقت کا اندھا استعمال بحرانوں کو حل کرنے کی بجائے مزید گھمبیر بنادے گا۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں بڑھتی بیچینی، تشویش اور بیرونِ ملک پاکستان دشمن قوتوں کی منظم مداخلت کے سدِباب کے لیے ضروری ہے کہ فی الفور عوام کا اعتماد بحال کیا جائے۔ صوبائی خودمختاری کی آئینی حدود تسلیم کی جائیں، ریاست زور زبردستی اور اسلحہ و بارود کے بل بوتے پر طاقت کے استعمال سے گریز کرے۔ پاکستان کی بقاء و سلامتی اور دو قومی نظریہ کا تحفظ  قرآن و سُنت کی بالادستی اور آئینی حدود میں رہتے ہوئے انسانی حقوق کے تحفظ میں ہے۔ جماعتِ اسلامی ہر قیمت پر پاکستان میں آئین کی بالادستی اور عوامی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد جاری رکھے گی۔