پیپلز پارٹی کامتنازعہ 6 کینالوں کے منصوبے کے خلاف ڈویژن کی سطح پر جلسے کرنے کا اعلان

جو سیاسی و قوم پرست جماعتیں کینالوں کے منصوبے کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں ان کی جدوجہد کو بھی سراہتے ہیں ،نثار احمد کھوڑو

جمعہ 18 اپریل 2025 21:41

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2025ء) پیپلز پارٹی نے متنازعہ 6 کینالوں کے منصوبے کے خلاف تیسرے مرحلے کی تحریک کے سلسلے میں سندھ بھر کے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ڈویژن سطح پر جلسے کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ یہ اعلان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے حیدرآباد ہٹڑی بائی پاس پر جلسے گاہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ کینال منصوبے کے خلاف حیدرآباد کے جلسے کے بعد سکھر، میرپورخاص ، شہید بینظیرآباد اور کراچی میں ڈویژن سطح کے احتجاجی جلسے ہونگے۔انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر متنازعہ 6 کینال منصوبے کے خلاف پیپلز پارٹی کی جدوجہد کو سندھ کارڈ کا نام دینے والے ماضی میں کالاباغ ڈیم اور گریٹر تھل کینال کی حمایت میں آمر پرویز مشرف کی گود میں بیٹھے ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جو سیاسی و قوم پرست جماعتیں کینالوں کے منصوبے کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں ان کی جدوجہد کو بھی سراہتے ہیں تاہم پیپلز پارٹی پر سندھ کارڈ استعمال کرنے کے الزامات عائد کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ انہوں نے کہا کہ زین شاہ تو خود جی ایم سید کا پیروکار نہیں ہے کیونکہ انہوں نے جی ایم سید کی جماعت کو چھوڑ کر اپنی جماعت بنائی تھی اس لئے پیپلز پارٹی پر تنقید ایسی ہے جیسے بھینس گائے کو کہے کہ دہ کالی ہے۔

نثار کھوڑو نے کہا کہ کالاباغ ڈیم اور گریٹر تھل کینال کے خلاف جب پیپلز پارٹی جدوجہد کر رہی تھی تب مسلم لیگ فنکشنل آمر پرویز مشرف کا بغل بچی تھی اور جلال محمود شاہ اور ان کی جماعت کالاباغ ڈیم کی حمایت میں ن لیگ کے ساتھ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جلال محمود شاہ اسپیکر کی کرسی کے منصب پر بیٹھتے وقت جب پیپلز پارٹی نے کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد پیش کی تو جلال محمود شاہ ایوان کی لائٹس بند کراکے کرسی چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا جو جماعتیں سندھ میں کینالوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی پر تنقید کر رہے ہیں وہ جماعتیں کینال بنانے والوں کے ساتھ ہیں اور وہ جماعتیں کینال بنانے والوں اور مسلم لیگ ن کی حکومت کے خلاف ایک لفظ نہیں بولتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جماعتیں پیپلز پارٹی سے حکومت کی حمایت واپس لینے کا مطالبہ کرکے چاہتی ہیں کہ پیپلز پارٹی حکومت کی حمایت واپس لے تاکے اسمبلی ٹوٹ جائے اور کسی اور کو آنے کا موقعہ ملے۔

مگر یہ جماعتیں یاد رکھیں کے ان کو بھی نوکری نہیں ملنے والی۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں شائستگی ہونی چاہئے کیونکے گالم گلوچ اور الزامات لگانا سندھ کی بقا کے لئے مشترکہ جدوجہد کو کمزور کرنے کے مترداف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے وفاقی حکومت کی حمایت واپس لینے کے مطالبے ملک میں قومی حکومت بنوانے کی سازش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینالوں کا معاملہ صرف پانی کا معاملہ نہیں سندھ کے وجود کا مسئلہ ہے اس لئے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے تاکے وفاقی حکومت پر دبا ڈال کر متنازعہ کینال منصوبے کو ختم کراسکیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے احتجاج اور دباؤ پر کینالوں کا منصوبہ وفاقی حکومت حکومت ابھی تک آئینی فورمز سے منظور نہیں کراسکی ہے۔اگر وفاقی حکومت نے کینالوں کے منصوبے سے دستبرداری کا اعلان نہیں کیا تو پیپلز پارٹی ن لیگ کی وفاقی حکومت کی حمایت چھوڑ دے گی۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ چشمہ جھلم لنک کینال اور ٹی پی لنک کینال فلڈ کینالز ہیں جن کو فلڈ کے علاوہ بہانا غیرآئینی ہے اس لئے وزیراعظم فوری طور پر ان لینک کینالز کو بند کرائے کیونکے سندھ میں پانی کی 65 فیصد شارٹیج کی صورتحال میں چاول اور گنے کی فصل کے لئے بھی پانی میسر نہیں ہے اگر ایسی صورتحال رہی تو فوڈ سیکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔