1 جمعیت علما پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کا فلسطین سے متعلق پیش کی گئی قرارداد اور اس میں پاکستان کی جانب سے کی گئی ترامیم کی منظوری پر تشویش کا اظہار

ہفتہ 19 اپریل 2025 20:15

ژ*حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2025ء) جمعیت علما پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیرمحمد زبیر نی3 اپریل 2025 کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (UNHRC) کے 55ویں اجلاس کے دوران آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (OIC) کی جانب سے فلسطین سے متعلق پیش کی گئی قرارداد اور اس میں پاکستان کی جانب سے کی گئی ترامیم کی منظوری اوراس کی جیوش کانگریس کی طرف سے تعریف پرانتہائی غم اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار حکومت پاکستان نے عالمی سامراج اور صیہونی طاقتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے بین الاقوامی فورم پر فلسطین کے اصولی مقف کو قربان کر کے سفارتی غداری کا ارتکاب کیاہے اور ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی، نظریات، اور اصولوں کوواشنگٹن اور تل ابیب کے دربار میں گروی رکھ کر پاکستان کے اصولوں کی خودکشی کی ہے،انہوں نے کہا کہ یہ خارجہ پالیسی نہیں بلکہ ''فلسطین فروش حکمتِ عملی'' ہے جس میں پاکستان نے عالمی انصاف کے ساتھ اپنی نام نہاد وابستگی اور کمٹمنٹ کو بیچ ڈالاہے کیونکہ قرارداد کے متن میں موجود وہ تمام بنیادی شقیں جو اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کے تحت جواب دہ بنانے کی بنیاد فراہم کرتی تھیں انہیں نکال دیا گیا انہوں نے کہا کہ پاکستان جو کبھی نعروں کی حد تک ہی سہی فلسطین کا وکیل سمجھا جاتا تھا آج اسرائیل کے مقف کا ترجمان بن گیا۔

(جاری ہے)

یہ بات پاکستانی عوام کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ پاکستانی عوام کو اس فلسطین فروش پالیسی کا احتساب کرنے کیلئے عملی میدان میں نکلنا ہوگا ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی جب غزہ جل رہا تھا، معصوم بچے مر رہے تھے خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی جب غزہ کی زمین آگ اور بارود سے جھلس رہی تھی جب معصوم بچوں کے جسم چیتھڑوں میں بدل رہے تھے جب اسرائیلی بمباری مکانوں کو قبریں بنا رہی تھی جب زندہ انسان لاشوں میں تبدیل ہو رہے تھے تو انہی لمحوں میں اسلام آباد اقوام متحدہ میں اسرائیلی بیانیے کو عالمی سندِ جواز دلوانے میں مصروف تھا۔

جب فلسطینیوں کی روحیں تڑپ رہی تھی سسک رہی تھی چیخ رہی تھی تو پاکستان قلم سے اسرائیل کا دفاع لکھ رہا تھا۔ یہ صرف غداری نہیں بلکہ یہ فلسطینی کاز کے سینے میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔