وزیراعظم آزادجموں و کشمیر کی قیادت میں اتحادی حکومت نے دو سال مکمل کر لئے

دو سالوں کے دوران وزیراعظم کی سربراہی میں تحریک آزادی کشمیر،گورننس اور سیاسی و سماجی شعبوں میں اتحادی حکومت نے وہ کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی

اتوار 20 اپریل 2025 18:15

5اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2025ء)آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق کی قیادت میں اتحادی حکومت نے دو سال مکمل کر لئے،ان دو سالوں کے دوران وزیراعظم کی سربراہی میں تحریک آزادی کشمیر،گورننس اور سیاسی و سماجی شعبوں میں اتحادی حکومت نے وہ کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

وزیراعظم چوہدری انوار الحق تحریک آزادی کشمیر کو اپنی حکومت کی ترجیح اول قرار دیتے ہیں اس سلسلے میں انہوں نے حریت کانفرنس کے ساتھ ملکر لائحہ عمل مرتب کیا اور حریت قیادت کے ساتھ مل کر بھرپور موبلائزیش کمپئین چلائی، کل جماعتی حریت کانفرنس کے پلیٹ فارم سے آزاد کشمیر بھر میں بڑے عوامی اجتماعات منعقد کئے باالخصوص قومی ایام پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے لیکر ریاست بھر میں مختلف سیمنارز، کانفرنسز، تقریبات اور جلسوں کا انعقاد کیا گیااور تمام مواقع پر وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے تمام وسائل تحریک آزادی کشمیر کے لیے مختص کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ڈائیلاگ سے لیکر حربی قوت کے استعمال کا اپنا دلیرانہ موقف تسلسل سے دہرایا۔

(جاری ہے)

اس کے علاؤہ وزیراعظم نے بڑی جرآت مندی کے ساتھ مافیاز پر ہاتھ ڈالا اور ٹمبر مافیا،سگریٹ مافیا،آٹا مافیا اور چائے مافیا کا خاتمہ کر کے اربوں روپے کی ٹیکس چوری بچائی، 10 ارب کی لاگت سے سوشل پروٹیکشن فنڈ کا آغاز کیا گیا جس سے یتیموں،معذوروں،بیواوں،بوڑھوں،طلاق یافتہ خواتین اور ٹرانس جینڈر کو ماہانہ بنیادوں پر مالی اعانت فراہم کی جائے گی، یونیورسٹیوں کو مالی بحران سے نکالا اور ہائر ایجوکیشن کی مد میں ایک ارب روپے کی گرانٹ دی،کالجوں میں تعلیمی اصلاحات نافذ کیں اور انہیں خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنایا گیا،نیوٹک کے ساتھ معاہدہ کیا گیا جو آزادکشمیر کے پانچ ہزار نوجوانوں کو سالانہ فنی تعلیم فراہم کرے گا،تاریخ میں پہلی بار این ٹی ایس کے ذریعے شفاف انداز میں 3 ہزار اساتذہ کی بھرتی کا عمل مکمل کیا گیا اور انٹرویو کی10 نمبر ختم کئے گئے،تاریخی ہیلتھ پیکج دیا گیا اور خاص طور پر پسماندہ علاقوں کو فوکس کیا گیا،بیوروکریسی میں وسیع اصلاحات کر کے برادری اور علاقائی ازم کے بتوں کو پاش پاش کر دیا گیا اب کارکردگی،اہلیت اور میرٹ کی بنیاد پر آفیسران کی تعیناتیوں اور پروموشن کو یقینی بنایا گیا،ہنر مند نوجوانوں کو کاروبار کے لئے اخوت کے ساتھ ملکر ایک ارب کے قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں جنہیں بڑھا کر پانچ ارب روپے کیا جائے گا،چئیرمین پبلک سروس کمیشن اور ممبران کا تقرر میرٹ پر کیا گیا اور برادری ازم اور علاقائی ازم کو ختم کیا گیا جس کی بنیاد پر سینکڑوں نوجوان خالصتاً میرٹ پر بھرتی ہو کر عوام کی خدمت کر رہے ہیں،وزیراعظم سیکرٹریٹ میں 66 صوابدیدی آسامیوں کا خاتمہ اور کچن اور دوسری مدوں میں فضول خرچیوں کا خاتمہ کر کے 31 کروڑ سالانہ کی بچت کی گئی، پریس فاؤنڈیشن اور پریس کلبوں کی گرانٹ میں قابل ذکر اضافہ کر کے صحافیوں کی فلاح وبہبود کو حقیقی معنوں میں یقینی بنایا گیا،بار ایسوسی ایشنز کو گرانٹس دیکر آزادکشمیر کی وکلاء برادری کے مسائل کم کئے گئے،آزادکشمیر کے اخباری مالکان کی تنظیم اے کے این ایس کو دو مرتبہ گرانٹ دی گئی،اشتہارات کا بجٹ دگنا کیا گیا جس سے کارکن صحافی کو فائدہ ہوا،رٹھوعہ ہریام سمیت کئی ڈیڈ پراجیکٹس کو دوبارہ شروع کیا گیا،ہائیڈرل پراجیکٹس پر کام کا آغاز کیا گیا،عوام کو تین روپے یونٹ بجلی اور 2000 روپے من آ ٹا فراہم کیا گیا جس کے لئے حکومت نے 71 ارب کا خسارہ برداشت کیا لیکن نظام کو مالی بحران کا شکار نہیں ہونے دیا۔

وزیراعظم نے پہلے چھ ماہ میں صرف 2 وزراء کے ساتھ فائل ورک کیا اور ہر محکمے سے اسکی کارکردگی رپورٹ لی جس کے بعد گورننس کو بہتر بنانے کیلیے واضح روڈ میپ تشکیل دیا گیا،آزادکشمیر کے ڈیڈ پراجیکٹس کو بحال کیا گیا اور نئے منصوبوں کو شروع کیا گیا،سکولوں،کالجوں، یونیورسٹیوں اور ہسپتالوں کی حالت بہتر کی گئی اور اسپر عوام کے ٹیکس کا پیسہ خرچ کیا گیا۔

وزیراعظم نے خود احتسابی کا عمل اپنی ذات اور اپنے دفتر سے شروع کیا جس کے بعد کسی کے لئے سوال اٹھانے کی گنجائش نہ رہی وزیراعظم سیکرٹریٹ کی 66 صوابدیدی پوسٹوں کو ختم کر دیا گیا اور کچن اور دوسری مدوں میں ہونے والے ہوشربا اخراجات کو کم کر کے کروڑوں روپے کی سالانہ بچت کی گئی۔چھوٹے سرکاری ملازمین کی عزت نفس کو بحال کیا گیا اور گھروں میں کام کرنے والے چھوٹے سرکاری ملازمین کو دفاتر میں حاضر کر دیا گیا،دفاتر میں موجود زائد سٹاف کیلیے سرپلس پول بنایا گیا جس محکمے کو جتنا سٹاف درکار ہو وہ سرپلس پول سے مدد حاصل کر لیتے ہیں۔

دو سال کے دوران نہ تو کوئی سرکاری گاڑی خریدی گئی اور نہ کوئی نئی پوسٹ تخلیق کی گئی۔کارڈیک ہسپتال مظفرآباد اور کارڈیک ہسپتال میرپور کو فعال بنا دیا گیا اس کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا اور ایمرجنسی فری کر دی گئی،پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ڈاکٹرز کی بھرتی کے عمل کو شفاف انداز میں مکمل کیا گیا اور مزید ڈاکٹروں کی تعیناتی ایڈہاک بنیادوں پر کی گئی تاکہ عوام کو صحت کی سہولتیں میسر آ سکیں۔

این ٹی ایس کے ذریعے اساتذہ کی بھرتی کو شفاف انداز میں مکمل کیا گیا اور انٹرویو کے دس نمبر ختم کر دئیے گئے کسی ضلع سے بھی اس بھرتی کے دوران کسی قسم کی شکایت نہیں آئی۔ وزیراعظم نے اپنا سٹاف کم کرکے عوام سے احساس محرومی کا خاتمہ کیا ہے، وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات کم کرکے 31 کروڑ کی بچت کی ہے، بائیو میٹرک نظام قائم کیا، گورننس کے ساتھ مراعات کی سوچ کا خاتمہ کیا، اس سال 28 ارب ڈویلپمنٹ اور پونے 200 ارب ریکرینگ بجٹ کی مد میں خرچ کیے جا رہے ہیں۔

2سال میں ایک میگا کرپشن سکینڈل نہیں آیا ، ڈیڈ پراجیکٹس کو رواں کیا، ای ٹینڈر نگ کے ذریعے کرپشن کا خاتمہ کیا اور کروڑوں کی بچت کی ، انفراسٹرکچر بہتر بنا کر ٹورازم کے فروغ کے ساتھ ساتھ ہائیڈل پوٹینشل پر بھی کام کیا ہے۔قانون فطرت ہے کہ اگر حکمران طبقے پر ہاتھ ڈالا جائے تو‘‘خوف’’باقی نہیں رہتا ہے، اگر وزیراعظم سادگی کو فوقیت دے تو باقی بھی اس کی تقلید کرتے ہیں، کابینہ کے اخراجات ماضی کی حکومتوں سے کم رہے ، بیوروکریسی سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا، پارلیمانی نظام میں وزیراعظم طاقت کا مرکز ہوتا ہے، اگر وزیراعظم کا دامن صاف ہو تو وہ دوسروں کی بددیانتی کو برداشت نہیں کرتا، سابق وفاقی نگران حکومت کے ساتھ کشمیر ہاؤس میں ہی بیٹھ کر ماضی کے بیشتر معاملات کو حل کرکے آزادکشمیر کو مالی فائدہ پہنچایا گیا۔

آزادکشمیر کی ہر ڈویژن میں 2 یا 3 یونیورسٹیز قائم ہیں، جب وزیراعظم نے منصب سنبھالا تو جامعات کی فیڈرل گرانٹ بند ہو چکی تھی، وزیراعظم نے سسٹم کو ریشنلائز کیا اور جامعات کو بھی اربوں روپے کی گرانٹ دی،آزادکشمیر کو تاریخ ساز ہیلتھ پیکج دیا،آوٹ آف دی سکول ریچ پراجیکٹ شروع کیا، میڈیکل کالجز کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، بے روزگاری کے خاتمہ کے لیے قرض سکیم متعارف کروائی، محروم طبقات کے لیے 10 ارب کی لاگت سے سوشل پروٹیکشن فنڈ قائم کیا، جس کے لیے ڈیٹا کی جانچ شفافیت کو مقدم رکھتے ہوئے جاری ہے، مافیاز پر ہاتھ ڈال کر عام شہریوں کو فائدہ پہنچانے کی کو شش کی،سگریٹ مافیا،ٹمبر مافیا اور آٹا مافیا اور چائے مافیا پر ہاتھ ڈال کر انکا قلع قمع کیا۔

آزادکشمیر بھر کے مختلف کالجز کو بسیں فراہم جن میں خاص طور پر طالبات کے کالجز شامل ہیں اس طرح انہیں بہترین سفری سہولتیں مہیا کیں تاکہ وہ اپنی تعلیم پر فوکس رکھ سکیں،غیر جانبدار پبلک سروس کمیشن تشکیل دیا جس کا مقصد آزادکشمیر کے نوجوانوں میں میرٹ کا بول بولا تھا شفاف پی ایس سی کے ذریعے سینکڑوں افراد کو میرٹ پر روزگار ملا۔ڈیڈ ہائیڈرل پراجیکٹس پر کام کا آغاز کیا،وزیراعظم نے 5th جنریشن وار کا بروقت ادراک کیا اور پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی استعداد کار بڑھانے کیلیے اقدامات کئے جن کے نتیجے میں آزادکشمیر میں تخریب کاری کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا اور تمام culprits کو گرفتار کر لیا گیا، وزیراعظم اپنے عوام کیلیے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں جس کا مقصد عام آدمی کو سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ long Term Based منصوبہ جات پر عملدرآمد شامل ہے اس سے نہ صرف ریاست خوشحال ہو گی بلکہ عام آدمی کا معیار زندگی بھی بلند ہو گا۔