Live Updates

اسٹیبلشمنٹ شہباز شریف کی صلاحیتوں سے خوش‘ کارکردگی بہترین قرار دیدی، انصار عباسی کا دعویٰ

انہوں نے اپنی محنت، نظم و ضبط، سفارتی احتیاط اور پاکستان کے طاقت کے نظام کی سمجھ بوجھ کے باعث اسٹیبلشمنٹ کا اعتماد حاصل کیا اور یہ اعتماد یکطرفہ نہیں؛ دی نیوز کے صحافی کا کالم

Sajid Ali ساجد علی منگل 22 اپریل 2025 11:48

اسٹیبلشمنٹ شہباز شریف کی صلاحیتوں سے خوش‘ کارکردگی بہترین قرار دیدی، ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل 2025ء ) صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ آرمی چیف کی قیادت میں موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم شہباز شریف کی کارکردگی، محنت اور انتظامی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد رکھتی ہے۔ انگریزی اخبار دی نیوز کیلئے اپنے کالم میں انہوں نے لکھا کہ ایک سینئر ذریعے نے شہباز شریف کو "بہترین" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی محنت، نظم و ضبط، سفارتی احتیاط اور پاکستان کے طاقت کے نظام کی سمجھ بوجھ کے باعث اسٹیبلشمنٹ کا اعتماد حاصل کیا ہے، موجودہ سیاسی تقسیم اور سنگین معاشی چیلنجز کے باوجود اسٹیبلشمنٹ شہباز شریف کو چیف ایگزیکٹو کے منصب کے لیے موزوں ترین شخصیت تصور کرتی ہے، یہ اعتماد یکطرفہ نہیں بلکہ شہباز شریف بھی کئی بار آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور قومی وژن کو نہ صرف سراہ چکے ہیں بلکہ قومی چیلنجز سے نمٹنے میں فوجی قیادت کی حمایت کو بارہا تسلیم بھی کیا۔

(جاری ہے)

انصار عباسی کے معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل عاصم منیر بھی نجی محفلوں میں شہباز شریف کی بطور وزیراعظم کارکردگی کی تعریف کرتے ہیں، اس باہمی اعتماد اور ستائش کا یہ مظہر پاکستانی سیاست میں ایک نایاب منظر ہے جہاں تاریخی طور پر طاقتور حلقے ایک دوسرے پر شاذ و نادر ہی بھروسہ کرتے نظر آتے ہیں، اگرچہ کچھ حلقے یہ تاثر دیتے رہے کہ شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کی توقعات پر پورا نہیں اترے لیکن باخبر ذرائع ان دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہیں، شہباز شریف کو طویل عرصے سے ایک فعال اور نتیجہ خیز منتظم کے طور پر جانا جاتا ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ یہاں تک کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ کیا تو وہ بھی شہباز شریف کی انتظامی صلاحیتوں کے معترف رہے، خیال کیا جاتا ہے کہ وہی ملٹری اسٹیبلشمنٹ جو نواز شریف کے 2013ء سے 2017ء تک کے دور حکومت میں ان سے دور ہو گئی تھی، شہباز شریف کو اقتدار کے لیے اپنی اولین ترجیح سمجھتی تھی، تاہم جب شہباز شریف نے اپنے بھائی نواز شریف کا ساتھ نہ چھوڑنے کا اعلان کیا تو انہیں جیل کا سامنا کرنا پڑا اور بعد ازاں اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی حمایت کردی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات