گردشی قرضہ کی ری سٹرکچرنگ کے حوالے سے حکومت بینکوں سے تقریباً 1.275 ٹریلین روپے کی فنانسنگ کیلئے بات چیت کررہی ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوبریفنگ

بدھ 23 اپریل 2025 23:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوبتایاگیاہے کہ بجلی کے شعبہ میں گردشی قرضہ کی ری سٹرکچرنگ کے حوالے سے حکومت بینکوں سے تقریباً 1.275 ٹریلین روپے کی فنانسنگ کے لئے بات چیت کر رہی ہے، کمیٹی نے اوور اور انڈر انوائسنگ جیسے مسائل کے حل کے لئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو ایک ماہ کی مہلت دینے کی بھی سفارش کی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کا اجلاس بدھ کویہاں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں اہم پالیسی، قانون سازی اور ریگولیٹری امور پر غور کیا گیا۔اجلاس میں ذیلی کمیٹی کی ''سولر پینلز سے متعلق مسائل کا حل''کے عنوان سے رپورٹ کی منظوری دی گئی اور اوور انوائسنگ اور انڈر انوائسنگ جیسے مسائل کے حل کے لئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو ایک ماہ کی مہلت دینے کی سفارش کی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سینیٹر ذیشان خانزادہ کی جانب سے پیش کردہ انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025 کاجائزہ لیاگیا۔ اراکین نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس بل کو منی بل قرار دینے یا نہ دینے سے متعلق معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوایا جائے تاکہ وہ اس کی حیثیت کا تعین کریں۔ اجلاس میں حکومت کی رائٹ سائزنگ پالیسی پرتفصیلی بحث ہوئی، سینیٹر شیری رحمان نے استفسارکیاکہ آیا اس پالیسی کے تحت صرف خالی آسامیوں کو ختم کیا جا رہا ہے یا موجودہ عملے، خاص طور پر طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے کنٹریکٹ ملازمین، کو بھی شامل کیاجارہاہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ جون کے آغاز تک اس پالیسی کے مالی اور انسانی وسائل پر اثرات کا جامع جائزہ پیش کیا جائے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے محکموں کے انضمام اور متاثرہ ملازمین دونوں کی واضح تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی تاکہ اس پالیسی کے مکمل اثرات سامنے آ سکیں۔ متعلقہ حکام نے بتایا کہ اس بارے میں ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے اور رپورٹ 30 جون تک مکمل کر لی جائے گی۔

اجلاس کے دوران سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے بجلی کے شعبہ میں گردشی قرضہ کی ری سٹرکچرنگ کے لئے کوششوں پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت بینکوں سے تقریباً 1.275 ٹریلین روپے کی فنانسنگ کے لئے بات چیت کر رہی ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے اس حکمت عملی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نئے قرضے پرانے قرضوں کی ادائیگی کے لئے لینا اس مسئلہ کاپائیدار حل نہیں۔ اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان، شبلی فراز، فیصل واوڈا اور منظور احمد کے علاوہ وزارت خزانہ و محصولات کے سپیشل سیکرٹری، ایڈیشنل سیکرٹری، کابینہ ڈویژن کے ایڈیشنل سیکرٹری، چیئرمین ایف بی آر، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔